چین، مصر سعودی مارکیٹ میں متحرک، پاکستانی سرمایہ کار بھی آگے بڑھیں،سعودی عرب میں پاکستانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
چین، مصر سعودی مارکیٹ میں متحرک، پاکستانی سرمایہ کار بھی آگے بڑھیں،سعودی عرب میں پاکستانی سفیر WhatsAppFacebookTwitter 0 9 July, 2025 سب نیوز
جدہ (خالد نواز چیمہ)سعودی عر ب میں پاکستانی سفیر احمد فاروق نے کہا ہے بیرون ملک پاکستانی سرمایہ کاروں کو چاہئے کہ وہ سعودی کاروباری افراد اورپاکستان سے کاروباری افراد کو اپنے ہمراہ ملائیں تاکہ پاکستان کیلئے آپ بہتر انداز میں کاروبار اور ملک کیلئے ذرمبادلہ پیدا کرسکیں ۔
یہ بات انہوںنے جدہ میں پاکستان انونیسٹرفورم کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیہ میں خطاب کہی،
انہوں نے کہا اس بات کی خوشی ہے پاکستان انونسٹر فورم بہت تیزی سے پاکستانی انونسٹر کو متحد کررہا ہے، سفیر پاکستان احمد فاروق نے کہا کہ سعودی عرب میں کاروبار کے بہت سے مواقع ہیں، انہوں نے کہا کہ یہاں ہندوستان کے سرمایہ کاروں نے سعودی سرمایہ کاروں کو اپنے ہمراہ ملا کر کام کررہے ہیں انہوںنے ہندوستانی سعودی نیٹ ورک بنایا ہے اس سے انہیں بڑی سہولیات ہیں۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ اسوقت پاکستان کی سو سے زائد انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمپنیاں کام کررہی ہیں ٹیکنالوجی میں پاکستان کے پاس ہونہار لوگ ہیں، اسکے علاوہ ہلال گوشت کے کاروبار میں بہت گنجائش ہے اگر آپ لوگ پاکستان میں ہلال گوشت کا ادارہ بنائیں تو آپ خود ہی درامد کندہ اور برآمد کندہ بن سکتے ہیں، سعودی حکام سے میری ملاقتوں میں سعودی حکام نے گوشت کی درآمد کے متعلق کہا کہ ہم برازیل اور دیگر ممالک سے ہلال گوشت درآمد کرتے ہیں جبکہ اگر پاکستان برآمد کرے تو ہمیں زیادہ آسانی ہے مگر پاکستانی سرمایہ کا ر اس جانب توجہ نہیں دے رہے، پاکستانی انونسٹرز نے سفیر پاکستان سے درخواست کی وہ سعودی عرب میں بزنس سینٹر کیلئے کوشش کریں تاکہ وہ پاکستانی سرمایہ کار مستفید ہوسکیں،
سفیر پاکستان نے یقین دلایا کہ وہ اس پر کام کررہے ہیں یہ ایک مفید مشورہ ہے۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ سب سے زیادہ اہم سعودی عرب سے پاکستان ذرمبادلہ جانا ہے، پاکستان میں کاروباری اداروں میں معلومات کا فقدان ہے جس وجہ سے سعودی عرب میں تجارت مشکل ہے آپ لوگوں کا فرض ہے کہ پاکستانی کاروباری اداروں کو معلومات فراہم کریں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مشورے بہت ہوتے ہیں مگر جب عمل درآمدکا وقت آتاہے تو ہمارا عمل نہیں ہوتا۔ سعودی قوانین کے مطابق یہاں کاروبار کیلئے یہاں کمپنی بنانا ضروری ہے ہماری سو سے زیادہ کمپنیا ں یہاں آچکی ہیں تیل کے بعد تعمیراتی شعبہ اہم ہے، ہم صرف تعمیراتی لیبر یہاں بھیج رہے ہیں مگر یہاں تعمیراتی کمپنی بنانا ضروری ہے جسکے لئے سرمایہ ضروری ہے۔ مگر ہماری آئی ایم ایف کی مجبوریاں ہیں کہ ہم سرمایہ باہر نہیں بھیج سکتے جبکہ چین، مصر اور دیگر ممالک اس میں سرگرم ہیں ان پر آئی ایم ایف کی پابندیاں نہیں اسلئے ضروری ہے کہ آپ لوگ جو یہاں ادارے چلارہے ہیں وہ اس سلسلے میں معاون ہوں انونسٹر فورم کے صدر چوہدری شفقت نے سفیر پاکستان کو خوش آمدید کہا ، عشائیہ میں قونصل جنرل خالد مجید اور انونیسٹر فورم کے چیئرمین اظہروڑائچ بھی موجود تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت نے دہشتگردی کو پاکستان کیخلاف پالیسی کے طور پر اپنا رکھا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر خیبر پختونخوا میں اے این پی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما مسلم لیگ ن میں شامل لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار نے ججز سنیارٹی کیس کا فیصلہ چیلنج کر دیا وزیر اعظم کا زرعی اصلاحات پر عمل کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کرنے کا اعلان اونچی اڑان کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، 100 انڈیکس ہزار پوائنٹس تک گر گیا پرویز الٰہی کا پی ٹی آئی کو احتجاج کے بجائے مفاہمت اور مذاکرات کا مشورہ راولپنڈی: ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈلیٹ نہ کرنے پر باپ نے بیٹی کو قتل کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستانی سرمایہ
پڑھیں:
شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر بدھ، 17 ستمبر کو سعودی عرب کا ایک روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔ اس دورے میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔
پاکستانی خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق دورے کے دوران شہباز شریف ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کریں گے جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں کی جانب سے خطے اور عالمی سطح پر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلۂ خیال متوقع ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو باضابطہ شکل دینے کا باعث بنے گا جو دونوں ممالک کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت اور گہرائی دی جائے۔
(جاری ہے)
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب تاریخی تعلقات کے حامل ہیں جو مشترکہ ایمان، اقدار اور باہمی اعتماد پر قائم ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز کا یہ دورہ دونوں رہنماؤں کو اس منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کی فلاح کے لیے نئے شعبوں میں تعاون تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان۔سعودی تعلقاتسعودی عرب، پاکستان کے اہم اسٹریٹیجک شراکت داروں میں سے ایک ہے۔
ریاض نے حالیہ برسوں میں اسلام آباد کے طویل معاشی چیلنجز کے دوران پاکستان کو نمایاں تعاون فراہم کیا ہے، جس میں بیرونی مالی معاونت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضہ جاتی پروگراموں میں مدد شامل ہے۔
پاکستانی وزیراعظم نے اس سال دو بار سعودی عرب کا دورہ کیا، پہلی بار 19 تا 22 مارچ کو اور دوسری بار پانچ تا چھ جون کو۔
رواں ہفتے دوحہ میں بھی پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی تھی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دورہ دونوں ملکوں کی منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا، تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
شہباز-ٹرمپ متوقع ملاقاتپاکستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔
شہباز شریف اگلے ہفتے نیویارک کا دورہ کریں گے۔ جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں اور خطاب بھی کریں۔ اجلاس کے موقع پر وہ کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے لیکن سب سے اہم ملاقات صدر ٹرمپ سے متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین رابطے میں ہیں اور شیڈول تقریباً طے پا چکا ہے۔ یہ کئی برسوں میں کسی پاکستانی وزیرِاعظم اور امریکی صدر کی پہلی ملاقات ہو گی۔
سابق صدر جو بائیڈن کے چار سالہ دور میں کسی بھی پاکستانی وزیرِاعظم کے ساتھ کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں ہوئی۔ دراصل بائیڈن نے اپنے دورِ صدارت میں کسی بھی پاکستانی رہنما سے بات تک نہیں کی۔
پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتریشہباز اور ٹرمپ کی متوقع ملاقات میں دوطرفہ تعاون، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات سمیت وسیع امور پر بات چیت ہو گی۔
صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان-امریکہ تعلقات میں ایک نئی جہت دیکھنے کو ملی ہے۔ جون میں ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی میزبانی کر کے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوج کے سربراہ کی میزبانی کی ہو۔یہ ملاقات ایران-اسرائیل جنگ اور پاکستان-بھارت تنازع کے چند ہفتوں بعد ہوئی۔ اسلام آباد نے صدر ٹرمپ کے کردار کو کھل کر تسلیم کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان کے ساتھ گہرے روابط قائم کرنے کی کوششیں بدلتی ہوئی جغرافیائی حکمتِ عملی اور نایاب معدنیات میں گہری دلچسپی کا نتیجہ ہیں۔
حال ہی میں ایک امریکی کمپنی نے پاکستان کے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تاکہ قیمتی معدنیات کے شعبے میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ادارت: صلاح الدین زین