ایف بی آر میں اے آئی کسٹمز کلیئرنس سسٹم متعارف ہونے کا معاملہ، پنجا ب کے امپورٹر کو اے آئی کی غلطی دور کروانے کراچی جانا پڑے گا: رضوان رضی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
لاہور (ویب ڈیسک)سینئر صحافی رضوان رضی نے کہا ہے کہ "پنجاب کا امپورٹر پہلے افغانیوں کی سمگلنگ کے نتیجے میں پستا تھا اور اب کراچی کی مناپلی کی شکل میں پسے گا، اے آئی کی غلطی دور کروانے کے لئے ہر امپورٹر کو کراچی جانا پڑے گا "۔
سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں ان کاکہناتھاکہ ایف بی آر کے چیئرمین نے اپنے ابتدائی ناکام منصوبے کی کامیاب بریفنگ وزیراعظم شہبازشریف کو پیش کی جس سے پورے ملک کے درآمد کنندگان پر ایک عذاب ٹوٹ پڑا ہے، اے آئی کی غلطی دور کروانے کے لئے ہر امپورٹر کو کراچی جانا پڑے گا اور یوں پورے ملک کا ڈیڑھ سو فیصد کراچی دیتا ہے کی بکواس اور مزید مضبوط ہو گی تا ہم عقل کل صاحب کا بہت شکریہ پنجاب کا امپورٹر پہلے افغانیوں کی سمگلنگ کے نتیجے میں پستا تھا اور اب کراچی کی مناپلی کی شکل میں پسے گا۔
ان کا مزید کہناتھاکہ کراچی میں اتنی سختی ہے کہ کمشنر سے لے کے نائب قاصد تک سب کے نرخ طے ہیں، کراچی والے تو گوادر نہیں چلنے دیتے۔ یادرہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی کسٹمز کلیئرنس سسٹم متعارف کرادیا گیا۔ وزیراعظم نے نئے نظام کو مربوط اور پائیدار بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ،انسانی مداخلت کم ہونے سے نظام مزید موثر اور وقت و پیسے کی بچت ہوگی۔
امریکہ کو مذاکرات کیلئے کوئی درخواست نہیں کی، ایران نے ٹرمپ کی تردید کردی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر اے ا ئی
پڑھیں:
ایف بی آر نے "ہائی رسک" کیش ٹرانزیکشنز پر نگرانی کا عمل مزید سخت کر دیا
2 لاکھ روپے سے زائد کیش جمع کروانے پر 20.79 فیصد ٹیکس بھی لاگو ہوگا۔ ذرائع کے مطابق ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی پر ایف بی آر خودکار سسٹم سے نگرانی کرے گا۔ مشکوک کیش ٹرانزیکشنز پر متعلقہ بینک ایف بی آر کو رپورٹ بھی کر سکے گا۔ 2 لاکھ سے زائد رقم پر جمع کنندہ سے رقم کے ذرائع، ثبوت اور وضاحت بھی طلب کی جا سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے "ہائی رسک" کیش ٹرانزیکشنز پر نگرانی کا عمل مزید سخت کر دیا ہے۔ فنانس ایکٹ 2025 کے تحت کیش ٹرانزیکشنز پر نئی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق 2 لاکھ روپے سے زائد کیش جمع کروانے پر خودکار ٹریسنک کی جائیگی۔ 2 لاکھ روپے سے زائد کیش جمع کروانے پر 20.79 فیصد ٹیکس بھی لاگو ہوگا۔ ذرائع کے مطابق ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی پر ایف بی آر خودکار سسٹم سے نگرانی کرے گا۔ مشکوک کیش ٹرانزیکشنز پر متعلقہ بینک ایف بی آر کو رپورٹ بھی کر سکے گا۔ 2 لاکھ سے زائد رقم پر جمع کنندہ سے رقم کے ذرائع، ثبوت اور وضاحت بھی طلب کی جا سکتی ہے۔