پاکستان میں پہلی بار اے آئی پر مبنی کسٹمز نظام متعارف؛ خودکار ٹیکس نظام کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ٹیکس اور کسٹمز نظام میں بہتری کے لیے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت وفاقی حکومت نے مصنوعی ذہانت پر مبنی خودکار کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔
یہ نیا نظام وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پر تشکیل دیا گیا ہے، جس کا مقصد ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے عمل کو مزید شفاف، تیز رفتار اور مؤثر بنانا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری تفصیلات کے مطابق اس جدید سسٹم کو کسٹمز کلیئرنس کے مرحلے پر نافذ کیا گیا ہے، جہاں درآمدات اور برآمدات سے متعلق اشیا کا تخمینہ اب مشین لرننگ اور اے آئی (مصنوعی ذہانت) پر مبنی بوٹس کے ذریعے لگایا جائے گا۔ اس خودکار انداز سے نہ صرف کاروباری طبقے کو سہولت میسر آئے گی بلکہ ایف بی آر کی کارکردگی میں بھی خاطر خواہ بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحکے اجلاس میں وزیراعظم کو اس نئے نظام کے خدوخال اور اس کی ابتدائی آزمائشی کامیابیوں پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون عطا تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نظام کی ابتدائی ٹیسٹنگ کے دوران 92 فیصد کارکردگی مثبت رہی، جبکہ گڈز ڈیکلریشن کے درست تعین میں بھی واضح بہتری دیکھی گئی۔
ایف بی آر حکام کے مطابق اس نظام کے تحت درآمد شدہ اشیا کی نوعیت اور ان کی لاگت کا تعین خودکار طریقے سے کیا جائے گا، جس سے کلیئرنس میں انسانی مداخلت کم سے کم ہو جائے گی۔ اس کا براہِ راست فائدہ شفافیت میں اضافے، بدعنوانی میں کمی اور کاروباری برادری کے اعتماد کی بحالی کی صورت میں سامنے آئے گا۔
بریفنگ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ابتدائی مراحل میں اس نظام کے ذریعے نہ صرف جی ڈی یعنی گڈز ڈیکلریشن کی شرح میں 83 فیصد تک اضافہ ہوا بلکہ ان میں سے بیشتر کلیئرنس گرین چینل سے تیز ترین انداز میں مکمل کی گئی۔ یہ عمل کسٹمز افسران پر کام کا بوجھ کم کرنے اور وقت کی بچت میں بھی معاون ثابت ہوا ہے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کو ڈیجیٹلائز اور خودکار بنانے کا عمل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ٹیکس نظام اس جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق ہو، جس میں شفافیت ہو، آسانی ہو اور کاروباری طبقے کو سہولت ملے۔ انہوں نے اس کامیاب نظام کی تیاری میں شامل افسران اور انجینئرز کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں مبارک باد بھی دی۔
وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت دی کہ اس نظام کو صرف مخصوص علاقوں تک محدود رکھنے کے بجائے ملک بھر میں مربوط اور پائیدار طریقے سے نافذ کیا جائے تاکہ ہر سطح پر ٹیکس نیٹ میں توسیع اور آمدنی میں اضافہ ممکن ہو۔
ماہرین معاشیات کے مطابق اگر یہ نظام مؤثر انداز میں نافذ کیا گیا تو پاکستان کے ریونیو سسٹم میں تاریخی تبدیلی آ سکتی ہے، جس سے نہ صرف حکومت کی آمدن بڑھے گی بلکہ ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے والے شعبے بھی آہستہ آہستہ اس نظام کا حصہ بنیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)وزیراعظم شہباز شریف نے مالی سال 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) حکام کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 لاکھ نئے ٹیکس فائلرز کا ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا، عوام کا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کی جانب سے ذمہ داری کا ثبوت دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم اور ٹیکس نظام کی اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں، ایف بی آر میں میرٹ کی بالادستی کو اولین ترجیح دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابل اور محنتی افسران کی حوصلہ افزائی اور ناقص کارکردگی کی حوصلہ شکنی کے نظام سے ایف بی آر میں پرفارمنس کلچر متعارف کرایاگیا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن کی نگرانی بذات خود اور ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کی، وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس گوشواروں کو آسان اور سہل بنایا گیا، ساتھ ہی بندرگاہوں پر خود کار کلیئرنس کےنظام سے کرپشن کے خاتمے اور پرفارمنس کی بہتری کو یقینی بنایا گیا، جبکہ غیررسمی معیشت کے خاتمے کے لیے پوائنٹ آف سیل کی تعداد میں اضافے سے سیلز ٹیکس چوری کو روکاگیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس آمدن میں گزشتہ برس کی نسبت 9 ارب کا اضافہ حکومت کی ایف بی آر اصلاحات کا منہ بولتا ثبوت ہے، ایف بی آر کے نظام کی مزید اصلاحات کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے، کرپشن اور غیر رسمی معیشت کے مکمل خاتمے کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بتایا تھا کہ ٹیکس سال 2025 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے، 31 اکتوبر 2025 تک کل 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے جا چکے، جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران جمع کرائے گئے 50 لاکھ ریٹرنز کے مقابلے میں 17.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ ان میں سے 36 لاکھ ٹیکس دہندگان نے اپنے ریٹرنز کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی بھی کی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18.6 فیصد اضافہ ہے، مزید یہ کہ انفرادی ٹیکس دہندگان کی جانب سے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 9 ارب روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا گیا جو 60 ارب روپے سے بڑھ کر 69 ارب روپے ہو گیا جو کہ 15 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔