میرپورخاص ریلوے ٹریک ٹرانسپورٹ مافیا سے ملکر بندکرنے کی سازش
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)ریلوے کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جب سے شاہ لطیف ایکسپریس اور مہران ایکسپرس کا پرائیوٹ ٹھیکہ ختم ہوا ہے ان ٹرینوں کا لیٹ ہونا معمول بن گیا ہے اور انھیں چار سے پانچ گھنٹے لیٹ کر کے عوام کو پریشان اور ٹرین کے سفر سے دور کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق جب ٹرین پرائیوٹ تھی تو ٹنڈوجام اسٹیشن سے روزانہ کی بنیاد پر ان ٹرینوں کے ٹکٹ دولاکھ سے لے کر تین لاکھ کے درمیان فروخت ہوتے تھے اور ٹرینوں میں جگہ نہیں ملتی تھی لیکن اب صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ ٹرین میں مقرر اسٹاف ٹنڈوجام سے کراچی کا سفر تین سو سے چار سو تک میں کرادیتا ہے اور ٹکٹ اس طرح بنا کر دیتا ہے کہ اس پر رقم پڑھنے میں ہی نہیں آئے ٹنڈوجام سے حیدرآباد کا سفر پچاس روپے میں با آسانی کر ادیتے ہیں اور یہ پیسے ان کی جیب میں جاتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس روٹ پر چلنے کے لیے عملہ شفارش لگواتا ہے اور ان دنوں ایک ایک آدمی اپنے گھر چار سے پانچ ہزار کما کر جاتا ہے جس کی وجہ سے اب ریلوئے اسٹیشنوں پر ٹکٹ کی فروخت بہت کم رہ گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا پہلے بھی اس طرح کی حرکتیوں کی وجہ سے اس روٹ پر بہت سی ٹرینیں بند کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریلوے کے افسران کااس روٹ پر چلنے والی ٹرانسپورٹ کے مالکان سے گہرے روابط رہے ہیں جب مہران ایکسپریس اور شاہ لطیف ایکسپریس صحیح اور وقت پر چلتیں ہیں تو ٹنڈوجام ٹنڈوالٰہیار اور میرپورخاص کی عوام کی پہلی ترجہی ریلوے کے سفر کی ہوتی ہے جس کی وجہ ٹراسپورٹ مافیا کو نقصان ہوتا ہے اور انھیں مسافروں کو کراچی تک کا سفر کرانے کے لیے اپنا کرایہ کم کرنا پڑتا ہے لیکن اس وقت ٹرینوں کے لیٹ ہونے کی وجہ سے مسافر ایک بار پھر ٹرین کے سفر سے دور ہوتے جارہے ہیں ۔عوام نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس جانب توجہ دیں اور ٹرینوں کو شیڈول کے مطابق چلنے کا انتظام کریں اور ٹرینوں کے اندر چیکنگ کے لیے اسٹاف مقر ر کریں جس طرح پرائیوٹ کمپنی نے رکھا ہوا تھا اور ریلوے کو تباہ کرنے والی کالی بھیڑوں کے خلاف فوری کارروائی کرکے ریلوے کو خسارے سے بچایا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور ٹرین کی وجہ ہے اور
پڑھیں:
ایک منظم سازش کے تحت ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کئے جارہے ہیں، راہل گاندھی
کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو غیرجانبداری سے کام کرنا چاہیئے، مگر موجودہ حالات میں اسکی خاموشی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ووٹ چوری کے مسئلے پر الیکشن کمیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی "ہائیڈروجن بم" نہیں ہے جسے سمجھنا مشکل ہو، یہ سیدھا سادہ معاملہ ہے، عوام کے ووٹ کا حق چھینا جا رہا ہے۔راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ملک میں منظم طریقے سے ووٹر لسٹ میں چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اپوزیشن کو مضبوط حمایت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو غیرجانبداری سے کام کرنا چاہیئے، مگر موجودہ حالات میں اس کی خاموشی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور الیکشن کمیشن پر ووٹ چوری کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ 18 ستمبر کو دہلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ملک میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام کاٹے جا رہے ہیں اور یہ سب ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔
راہل گاندھی نے کہا "میں جو کچھ کہہ رہا ہوں، بڑی ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں اور میرے پاس اس کے ثبوت بھی موجود ہیں"۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ یہ کوئی "ہائیڈروجن بم" نہیں ہے، ہائیڈروجن بم تو ابھی آنے والا ہے، یہ ایک نیا مرحلہ ہے، جس کے ذریعے ملک کے نوجوانوں کو دکھایا جا رہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کیسے کی جاتی ہے۔ راہل گاندھی نے کرناٹک کے الند اسمبلی حلقے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں 6018 ووٹس کو حذف کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل میں حذف کیے گئے ووٹس کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ایک مقامی بووتھ لیول آفیسر (BLO) نے دیکھا کہ اس کے چچا کا ووٹ لسٹ سے غائب ہے، جس پر اس نے تفتیش شروع کی۔ پتہ چلا کہ ووٹ ایک پڑوسی کے ذریعے حذف کیا گیا ہے، مگر حیرت انگیز طور پر نہ ووٹ ہٹانے والے کو معلوم تھا، نہ ہی جس کا ووٹ ہٹا، اسے اطلاع ملی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کوئی اور طاقت اس پورے عمل کو ہائی جیک کر چکی ہے۔
راہل گاندھی نے ایک اور مثال دیتے ہوئے کہا کہ ناگ راج نامی شخص کے دو فارم صرف 36 سیکنڈ میں بھر دیے گئے، وہ بھی دوسرے ریاست کے فون نمبر سے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سارا عمل ہیک کیا جا رہا ہے اور اس میں مقامی لوگ نہیں بلکہ بیرونی طاقتیں شامل ہیں۔ کانگریس نے اس معاملے کی آزادانہ اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور الیکشن کمیشن سے سوال پوچھا ہے کہ وہ کب کارروائی کرے گا۔ راہل گاندھی نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یہ مسئلہ ملک گیر سطح پر اٹھایا جائے گا اور آنے والے دنوں میں مزید ثبوت عوام کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ سیاسی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ووٹ چوری کا معاملہ اب محض الزام نہیں، بلکہ ثبوتوں کے ساتھ ایک سنگین مسئلے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔