پنجاب کے بلدیاتی قانون میں کیا بڑی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب میں بلدیاتی قانون میں بڑی تبدیلیوں کو حتمی شکل دینے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بلدیاتی قانون میں بڑی تبدیلیوں کو حتمی شکل دینے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں قائمہ کمیٹی برائے بلدیات کا اجلاس ہوا۔ جس میں اہم سفارشات پیش کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ بلدیاتی قانون میں جو تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔ ان میں ضلع سطح پر قائم اتھارٹی کے چیئرمین ڈپٹی کمشنر کی جگہ اب عوامی نمائندے ہوں گے، جب کہ خواتین اور اقلیتی نمائندوں کا انتخاب بھی براہ راست کرانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
حکومتی رکن اور چیئرمین قائمہ کمیٹی اقلیتی امور فیلبوس کرسٹوفر نے تجویز پیش کی کہ بلدیاتی انتخاب میں حصہ لینے والے اقلیتی نمائندوں کا انتخاب براہ راست کیا جائے۔ اقلیتی نمائندگان کے براہ راست انتخاب کیلیے صوبائی اسمبلی میں پہلے ہی اتفاق رائے ہے۔ اقلیتی نمائندوں کے براہ راست انتخاب سے مسائل فوری حل اور حقیقی قیادت سامنے آئے گی۔
بلدیات کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کردہ تجاویز کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئیں۔ قائمہ کمیٹی مجوزہ قانون پر آئندہ اجلاس میں حتمی رپورٹ منظوری کے لیے پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ اس وقت پاکستان میں سوائے پنجاب تمام صوبوں میں بلدیاتی نظام فعال ہے۔ اس سے قبل پنجاب میں بلدیاتی قانون 4 بار تبدیل ہوچکا ہے اور الیکشن کمیشن تین بار حلقہ بندیاں بھی کرا چکا ہے۔
رواں برس فروری میں الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں تاخیر پر پنجاب حکومت کو نوٹس بھی بھیجا تھا جب کہ پنجاب میں ن لیگ کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی بھی کئی بار صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کر چکی ہے۔
9مزیدپڑھیں: اور 10 محرم تعطیلات: نادرا کی جانب سے اہم اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بلدیاتی قانون میں میں بلدیاتی قائمہ کمیٹی براہ راست
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔