ملک کی ویٹرن صحافی زبیدہ مصطفیٰ نہیں رہیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
سینیئر صحافی زبیدہ مصطفیٰ طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئیں۔ ان کی عمر 84 برس تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں جرائم کی رپورٹنگ میں بہادری کی داستان، خواتین کرائم رپورٹرز
ڈان اخبار سے دہائیوں تک وابستہ رہنے والی زبیدہ مصطفیٰ سیکڑوں صحافیوں کی استاد تھیں۔ انہوں نے تعلیم اور خواتین کے حقوق پر بھی بیحد کام کیا۔
زبیدہ مصطفیٰ نے صحافت میں سماجی مسائل، تعلیم اور صحت کے شعبوں پر رپورٹنگ بھی کی اور بچوں کے مسائل، صحت اور غربت کے خاتمے پر بھی لاتعداد کالم تحریر کیے۔ ان کی مختلف موضوعات پر 8 کتابیں بھی آچکی ہیں۔
انہوں نے انٹرنیشنل ویمنز میڈیا فاؤنڈیشن کا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کے علاوہ کئی ملکی اور بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کیے۔
زبیدہ مصطفیٰ چند ماہ سے علیل تھیں۔ وہ تقریباً 50 برس شعبہ صحافت سے وابستہ رہیں۔
مزید پڑھیے: بلوچستان میں خواتین صحافیوں پر ڈیجیٹل حملے، ایک خاموش محاذ کی کہانی
دریں اثنا کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکریٹری سہیل افضل اور باڈی اراکین نے اپنے بیان میں کلب کی جانب سے اس کی ویٹرن رکن زبیدہ مصطفی کے انتقال پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اہلخانہ سے تعزیت کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
زبیدہ مصطفیٰ زبیدہ مصطفیٰ کا انتقال ویٹرن صحافی زبیدہ مصطفیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: زبیدہ مصطفی زبیدہ مصطفی کا انتقال زبیدہ مصطفی
پڑھیں:
’’ڈرامہ انڈسٹری خواتین کےلیے غیر محفوظ ہے‘‘، ریحام رفیق کا انکشاف
پاکستان کی ابھرتی ہوئی اداکارہ ریحام رفیق نے ڈرامہ انڈسٹری کے اندر خواتین کےلیے غیر محفوظ ماحول کے بارے میں اہم انکشافات کیے ہیں۔
ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے نئی آنے والی اداکاراؤں کو خبردار کیا کہ وہ اس شعبے میں آنے سے پہلے ممکنہ چیلنجز اور خطرات سے آگاہ ہوجائیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہاں محض مقابلہ نہیں، منفی رویے بھی ہیں‘‘۔
ریحام رفیق نے پروگرام کی میزبان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرامہ انڈسٹری میں اداکاراؤں کے درمیان مسابقت کا ماحول تو فطری بات ہے، لیکن بعض اوقات یہی مقابلہ منفی رویوں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں خود کسی سے مقابلہ کرنے یا موازنہ کرنے پر یقین نہیں رکھتی، لیکن میں نے دیکھا ہے کہ کچھ فنکارائیں حسد کی وجہ سے دوسروں کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرتی ہیں۔‘‘
اداکارہ نے کہا کہ صرف شوبز نہیں، ہر شعبے میں خواتین غیر محفوظ ہیں۔ ریحام نے اس بات پر زور دیا کہ یہ مسئلہ صرف ڈرامہ انڈسٹری تک محدود نہیں، بلکہ زیادہ تر پیشہ ورانہ شعبوں میں خواتین کو مختلف قسم کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہر لڑکی کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے اور اپنی حفاظت کے طریقے جاننے چاہئیں۔‘‘
انہوں نے واضح کیا کہ انڈسٹری میں ہر قسم کے لوگ موجود ہوتے ہیں۔ ’’یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ کس راستے کا انتخاب کرتا ہے۔ میرے ساتھ ذاتی طور پر کبھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، لیکن مجموعی طور پر میں ڈرامہ انڈسٹری کو خواتین کے لیے غیر محفوظ قرار دیتی ہوں۔‘‘