انتقال کے بعد روز وائس نوٹس سُن کر روتی تھی، ندایاسر والدہ کو یاد کر کے آبدیدہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
میزبان اور اداکارہ ندا یاسر مارننگ شو کے دوران مداحوں کے سامنے والدہ کی وفات کا ژکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں۔
ندا یاسر نے حال ہی میں اپنے پروگرام میں قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کے انتقال پر گفتگو کی۔ اس خصوصی نشست میں محسن عباس حیدر، میمونہ قدوس اور زینب رضا بھی شریک تھے۔
ندا یاسر نے بتایا کہ ان کی والدہ کا انتقال کورونا کے دنوں میں اس وقت ہوا جب وہ مالدیپ میں تھیں۔ وطن واپسی کے بعد وہ اکثر اپنی والدہ کے بھیجے گئے وائس نوٹس سنتی تھیں اور روتی تھیں۔
https://www.
انہوں نے کہا، ’’میں روز انہی وائس نوٹس کو سن کر رویا کرتی تھی اور بے دہانی میں اپنے شوہر اور بچوں سے سخت لہجے میں بات کرنے لگی کیونکہ میں غمزدہ تھی۔ ان کے مطابق پھر ایک دن انہوں نے خود سے بات کی اور فیصلہ کیا کہ اب ان وہ والدہ کی آوازوں کو نہیں سنیں گی۔
میزبان ندا یاسر نے مزید بتایا کہ وہ وائس نوٹس اب بھی ان کے پاس موجود ہیں لیکن ان میں دوبارہ سننے کا حوصلہ نہیں رہا۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
60 کروڑ کے فراڈ کیس میں نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کے ملوث ہونے کا انکشاف
بالی ووڈ کی اداکارہ شلپا شیٹی کے شوہر اور بزنس مین راج کندرا 60 کروڑ روپے کے فراڈ کیس میں بھارتی اداکارہ نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کا نام بھی سامنے آگیا ہے۔
ان دنوں راج کندرا اور اداکارہ شلپا شیٹی 60 کروڑ روپے سے زائد کے فراڈ کیس میں تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں، یہ مقدمہ ان کی سابقہ کمپنی کا ہے جس میں ان کی اہلیہ اداکارہ شلپا شیٹی کے ملوث ہونے کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔
اس ہائی پروفائل کیس کی تفتیش ممبئی پولیس کی اکنامک آفینسز ونگ (EOW) کر رہی ہے جس میں اب نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راج کندرا نے تحقیقاتی ٹیم کو اپنے نئے بیان میں بتایا ہے کہ کمپنی کے جمع شدہ فنڈز کا ایک بڑا حصہ بنائی جانے والی فلموں اور دیگر پراجیکٹس کی تشہیری مہم پر خرچ کیا گیا، جس میں تقریباً 20 کروڑ بھارتی روپے پروموشن اور دیگر اخراجات پر خرچ کیے گئے۔
راج کندرا نے اپنے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بالی ووڈ کی نامور اداکارہ بپاشا باسو اور نیہا دھوپیا بھی ان پروموشنز کا حصہ تھیں جس کو ادائیگیاں کی گئی تھیں۔ راج نے پروموشنز کی تصاویر بھی بطور ثبوت دکھائی ہیں۔
تاہم اس بات کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ بپاشا اور نیہا کو یہ ادائیگیاں واقعی ہوئیں یا یہ دوںوں بھی کمپنی کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں سے آگاہ تھیں اور اس کا حصہ تھیں۔