ثمر بلور کا فیصلہ حیران کن نہیں: ایمل ولی خان
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ایمل ولی خان—فائل فوٹو
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ثمر بلور کا فیصلہ حیران کن نہیں، متعدد ساتھیوں نے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں ایمل ولی خان اور اے این پی کے سینئر رہنما غلام احمد بلور نے میڈیا سے گفتگو کی۔
اے این پی کے صدر نے کہا کہ ثمر بلور کا فیصلہ حیران کن نہیں، حاجی غلام احمد بلور آج بھی پارٹی کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں، متعدد ساتھیوں نے پہلے ہی اس امکان سے آگاہ کر دیا تھا۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرنے والی ثمر ہارون بلور کو ن لیگ نے رکن قومی اسمبلی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ ثمر بلور کو ایم این اے کی نشست شہید بشیر بلور اور شہید ہارون بلور کے لہو کی بدولت ملی۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ غلام بلور کی 60 سال سے زائد کی سیاسی زندگی میں قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، غلام بلور کی شخصیت اس عمر میں مزید آزمائشوں کی ہرگز حق دار نہیں۔
دوسری جانب غلام احمد بلور نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ثمر بلور کی اپنی مرضی ہے، کسی کے ذاتی فیصلے میں کیا کر سکتا ہوں، میں اے این پی کے ساتھ ہوں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایمل ولی خان کہ ثمر بلور اے این پی کا فیصلہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔