غزہ کی امداد کے لیے “گلوبل صمود فلوٹیلا” تیونس پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
تیونس (نیوز ڈیسک) دنیا کے 44 ممالک سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنان، جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں، غزہ کی جانب امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل ہونے کے لیے تیونس پہنچ گئے ہیں۔
اس فلوٹیلا کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ کے متاثرہ عوام تک براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔ سابق پاکستانی سینیٹر مشاق احمد خان بھی اس قافلے کا حصہ ہیں، جب کہ آسٹریلیا، جرمنی، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اٹلی، کویت، مالدیپ، ناروے اور دیگر ممالک کے کارکنان بھی شریک ہیں۔
اتوار 7 ستمبر کو امدادی جہاز تیونس کے دارالحکومت کے قریب سیدی بوسعید بندرگاہ پر پہنچے، جہاں عوام کی بڑی تعداد نے قافلے کا والہانہ استقبال کیا۔ منتظمین کے مطابق آئندہ دو دن میں مزید 20 جہاز تیونس پہنچ کر اس فلوٹیلا کا حصہ بنیں گے۔
عالمی قافلہ استقامت/گلوبل صمود فلوٹیلا برائے غزہ تیونس پہنچ گیا،کل ہم تیونس کے بندرگاہ سیدی بوسعید بندرگاہ پر جھازوں/کشتیوں میں منتقل ہوجائیں گے،اور پھر یہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا محاصرہ شکن امدادی کاروان غزہ کی طرف روانہ ہوجائے گا،اسرائیل دھمکیوں پر دھمکیاں دے رہا ہے لیکن کسی… pic.
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) September 6, 2025
یہ جہاز10 ستمبر کو غزہ کے لیے روانہ ہوں گے اور سفر کے دوران مزید کشتیوں کے قافلے میں شامل ہونے کی توقع ہے۔ اس مشن میں 150 سے زائد کارکن شریک ہیں، جن کا تعلق یورپ، افریقہ اور ایشیا سے ہے۔
تنظیم کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مشن دنیا کو غزہ کی سنگین انسانی صورتحال کی طرف متوجہ کرنے کی ایک پرامن کوشش ہے۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ دو سال میں اسرائیلی حملوں سے غزہ میں 64 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ مسلسل محاصرے کے باعث خوراک اور طبی امداد کی فراہمی تقریباً ناممکن بن چکی ہے۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تیونس پہنچ غزہ کی
پڑھیں:
اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق
اسرائیلی فضائیہ نے یمن کی اہم بندرگاہ حدیدہ پر شدید بمباری کی ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ حوثی تحریک کے زیر انتظام ٹی وی چینل ”المسیرہ“ کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے 12 فضائی حملے حدیدہ کی بندرگاہ اور اس کے اطراف کیے گئے۔
عرب خبررساں ادارے خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب اسرائیلی فورسز نے مقامی رہائشیوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ جاری کی تھی۔
پہلے صنعا، پھر الجوف، اب حدیدہ
یہ حملے صنعا اور الجوف پر اسرائیلی حملوں کے چند دن بعد سامنے آئے ہیں۔ یمن کے حوثی عسکری ترجمان یحییٰ سریع کے مطابق، یمنی فضائی دفاع اس وقت اسرائیلی طیاروں کی جارحیت کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ان کے بقول، دفاعی نظام حملوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حوثیوں کا ردعمل اور پس منظر
حوثی گروپ، جو یمن کے بڑے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے، نے حالیہ مہینوں میں بحیرہ احمر میں کئی بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ حوثی فورسز کی جانب سے اسرائیل کی طرف کئی بیلسٹک میزائل اور ڈرونز داغے گئے تھے، جنہیں اسرائیل نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو اپنے خلاف “جارحیت” قرار دیتے ہوئے یمنی علاقوں میں جوابی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جن میں اب حدیدہ بھی شامل ہو گیا ہے۔
حدیدہ: ایک اہم اسٹریٹیجک مقام
حدیدہ بندرگاہ بحیرہ احمر پر یمن کی سب سے اہم بندرگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہاں سے ملک میں انسانی امداد، خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کی جاتی ہے۔ اس بندرگاہ پر حملے نے نہ صرف یمن میں جاری بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے بلکہ علاقائی کشیدگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔