نو بیاہتا لڑکی شوہر کے مبینہ بہیمانہ جنسی تشدد کے بعد کوما میں چلی گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کراچی میں ایک نوبیاہتا 19 سالہ لڑکی مبینہ طور پر شوہر کی جانب سے ’ بہیمانہ جنسی تشدد’ کا نشانہ بنائے جانے کے بعد کوما میں چلی گئی، پولیس نے بھائی کی شکایت پر متاثرہ لڑکی کے شوہر کو گرفتار کرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ لڑکی کے خاندان اور پولیس ریکارڈ کے مطابق 19 سالہ لڑکی کی شادی لیاری میں 15 جون کو ہوئی تھی، شادی کے تیسرے دن لڑکی کو مبینہ طور پر اپنے شوہر کے ہاتھوں بہیمانہ جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ لڑکی کو شہر کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، بعدازاں اسے سول اسپتال کراچی کے ایس ایم بی بی ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
ڈاکٹر سمیہ نے کہا کہ لڑکی اب کوما میں ہے اور طبی معائنے کے نتائج جنسی تشدد کی نشاندہی کررہے ہیں۔
بغدادی تھانے میں 5 جولائی کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 376-B اور 324 کے تحت درج ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ سیّوں چانگو نے کہا کہ وہ لیاری کے علاقے شاہ بیگ لین کا رہائشی ہے، اس کی چھوٹی بہن (شانتی)، جس کی عمر 19 سال ہے، کی شادی 15 جون 2025 کو اشوک موہن سے ہوئی تھی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 30 جون کو بہن کی طبیعت بگڑنے پر وہ اسے واپس گھر لے آئے جہاں اس نے والدین کو بتایا کہ 17 جولائی کو اس کے شوہر نے اس کے ساتھ ’غیر فطری جنسی عمل‘ کیا، ملزم شوہر نے مبینہ طور پر اس کے نازک اعضا میں ’آہنی پائپ‘ ڈال دیا جس کی وجہ سے اس کی طبیعت مزید بگڑ گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق اس کے بعد شوہر نے اس پر مزید جنسی تشدد کیا جس سے طبیعت اور زیادہ خراب ہوگئی، ایف آئی آر کے مطابق شوہر نے بیوی کو کسی کو بھی کچھ بتانے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
شکایت کنندہ بھائی نے کہا کہ جب بہن کی طبیعت مزید بگڑی تو وہ اسے گارڈن روڈ کے نجی اسپتال لے گئے، مگر طبیعت میں بہتری نہ آئی، جس کے بعد سسرالی اس کی بہن کو دوبارہ اپنے گھر لے گئے بعدازاں 4 جولائی کو اسے ٹراما سینٹر لایا گیا جہاں اسے آئی سی یو میں داخل کیا گیا ہے۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ وہ اپنے بہنوئی اشوک کے خلاف قانونی کارروائی چاہتا ہے۔
ضلع ساؤتھ کے ڈی آئی جی سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ ملزم شوہر کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا ر نے کہا کہ کے مطابق بتایا کہ شوہر نے کے بعد
پڑھیں:
لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
ایک وقت تھا جب کراچی میں اموات کا تعلق ٹارگٹ کلنگ، بھتے، چیھنا جھپٹی اور سیاست و قومیت سے ہوتا تھا لیکن پھر کراچی بدلا اور اس کی نئی کہانیاں سامنے آنے لگیں۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟
اب کوئی ٹینکر کے نیچے آجاتا ہے کوئی سیوریج لائن میں ڈوب جاتا ہے، کسی کو موبائل فون کے چکر میں مار دیا جاتا ہے لیکن ان سب مسائل سے بچنے کے بعد بھی اگر موت ہوتی ہے تو وہ طبعی یا خود کشی ہوتی ہے۔
چند روز قبل گلشن اقبال سے ایک وکیل دوست کی کال آئی جنہوں نے بتایا کہ آپ لوگ یہ خبر چلائیں تاکہ یہ لڑکی مل سکے، میں نے نذیراللہ محسود سے ہوچھا کہ کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چھوٹا سا نالا ہے جس میں ایک لڑکی نے چھلانگ لگا دی ہے اب اس کی لاش نہیں مل رہی۔
پہلے مجھے لگا کہ شاید وہ گرنے کو غلطی سے چھلانگ لگانا بول گئے ہوں۔ یہ کہانی اس وقت تک اسی طرح لگ رہی تھی جیسے آئے روز کراچی میں سنی یا دیکھی جاتی ہے پھر میں نے وکیل دوست سے لوکیشن لی اور اس مقام پر پہنچ گیا۔
یہ ٹوٹا پھوٹا نالا ہے جس پر چھوٹا سا پل چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ میں آج نہیں تو کل گر جاؤں گا۔ اس پل کے نیچے سے نالا گزر رہا ہے جو نالہ کم کچرا کنڈی زیادہ لگ رہا ہے۔
مزید پڑھیے: کراچی: باپ کی بچوں کے ہمراہ خود کشی، وجہ سامنے آگئی
پل پر حفاظتی دیوار نہ ہونے کے برابر ہے۔ دور 50 فٹ کے فاصلے پر نالے میں ریسکیو اہلکار کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔
وہاں کے مقامی کباڑیے عزیز اللہ جن کی دکان اس نالے کے پاس ہی ہے ان سے راستہ پوچھا تو وہ ساتھ چل دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت اچھی لڑکی تھی جناح کالج سے ڈاکٹر بنی تھی اور اس کو کچھ عرصے میں اسکالر شپ پر امریکا جانا تھا۔
چلتے چلتے اس پل کی ٹوٹی ہوئی جگہ پر پہنچ کر انہوں نے بتایا کہ یہاں سے چھلانگ لگا دی اس نے۔
مزید پڑھیں: ملیر جیل میں قید بھارتی شہری نے پھندا لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا
انہوں نے بتایا کہ لڑکی شادی شدہ ہے، قریب ہی رہتی ہے گھر سے دوڑی تو پیچھے سے ایک عورت نے آواز دی کہ پکڑو اسے 2 لڑکے آگے لپکے لیکن جب تک پکڑتے لڑکی چھلانگ لگا چکی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آخری بار اس کے ہاتھ اور تھوڑا سا سر اس گندے پانی سے باہر ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد سے اس کا کچھ پتا نہیں۔
موقعے پر موجود ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے غوطہ خور پانی میں غوطہ لگاتے ہیں لیکن اس نالے میں پانی سے زیادہ کچرا ہے اور کچرا ہٹنے سے پہلے ہم تلاش نہیں کر پائیں گے جس کے لیے مشینری لانی ہوگی لیکن راستہ ہی نہیں ہے۔
مقامی افراد نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی صورت میں بتایا کہ یہ لڑکی بہت پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی تھی لیکن اس کے شوہر کا مسئلہ تھا جس سے اس کی آئے روز لڑائی ہوتی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی: شادی کے روز دلہا پراسرار طور پر لاپتا ہوگیا
لڑکی اور اس کے شوہر کا خاندان گلگت کا رہائشی ہے۔ شوہر اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی میں رہتا ہے جبکہ لڑکی کے ماں باپ گلگت سے کراچی پہنچے ہیں۔ اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر کی خودکشی کراچی کراچی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی