چین کے شہر تیانجن کی بندرگاہ پر بجلی پیدا کرنے والے گھومتے ہوئے ہوا کے ٹربائنز اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والے خودکار ٹرانسپورٹ روبوٹس جیسے ماڈلز نے نمائش کے اسٹالز کو سجا رکھا تھا۔
اسی نمائش میں قازقستان میں آستانہ لائٹ ریل ٹرین منصوبے کا ماڈل بھی پیش کیا گیا، جس کے لیے تیانجن ریل ٹرانزٹ گروپ نے مشاورتی خدمات فراہم کی تھیں۔ یہ سب مناظر پاکستانی وزارتِ مواصلات کے محکمہ روڈ ٹرانسپورٹ کے ڈائریکٹر شہباز لطیف مرزا کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔
چین کے متعدد دورے کرنے والے شہباز مرزا نے کہا کہ میں چین میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کی ترقی سے واقعی متاثر ہوا ہوں جو آج کے دور میں ہماری بھی ضرورت ہے۔
یکم سے 2 جولائی تک چین کے شمالی شہر تیانجن میں عالمی پائیدار ٹرانسپورٹ فورم کے سینئر حکام کاکا اجلاس اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے وزرائے ٹرانسپورٹ کا 12 واں اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں 20 ممالک اور خطوں کے نمائندے شریک ہوئے تاکہ عالمی پائیدار ٹرانسپورٹ تعاون کے مواقع پر بات چیت کی جاسکے۔
شرکاء نے پائیدار ٹرانسپورٹ کے فروغ، عالمی سطح پر رابطے اور تعاون مسلسل مضبوط بنانے اور دنیا بھر کے لوگوں کو ترقی کے زیادہ فوائد پہنچانے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
حالیہ برسوں کے دوران ایس سی او ممالک نے نقل و حمل، بنیادی ڈھانچے اور عوامی رابطوں کو بہتر بنانے میں نمایاں پیش رفت کی ہے جس سے پائیدار ٹرانسپورٹ کی ترقی اور علاقائی معیشت کو فروغ ملا ہے۔
مرزا نے کہا کہ چین پاکستان کے لئے بالخصوص ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایک بہترین ترقیاتی شراکت دار ہے۔
مرزا نے کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سڑکوں، ریل، توانائی اور معاشی ترقی کے منصوبوں پر مشتمل بڑا اور تاریخی منصوبہ ہے جو درحقیقت پورے خطے کی تقدیر بدلنے والا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف چین اور پاکستان کو جوڑتا ہے بلکہ چین کو وسطی ایشیائی خطے سے بھی منسلک کرتا ہے۔ یہ منصوبہ پورے خطے کی معیشت کو فروغ دے گا، عوام کی معاشی فلاح کو بہتر کرے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
آمد و رفت کے نظام میں بڑھتی ہوئی سہولت کے باعث چین اور پاکستان کے درمیان عوامی روابط بھی مزید گہرے ہوگئے ہیں۔
مرزا نے کہا کہ پاکستان میں کئی خوبصورت سیاحتی مقامات ہیں۔ ہمیں ان علاقوں تک رسائی کی غرض سے رابطوں کے فروغ کے لئے چین کے ساتھ زبردست تعاون حاصل ہے۔ چین سے حاصل ہونے والے سڑکوں پر مبنی تعاون سے اب زیادہ بین الاقوامی سیاح ان علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔
مرزا نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان فضائی سفر بھی معمول کا حصہ بن چکا ہے اور پاکستان کے کئی شہروں سے روزانہ کی بنیاد پر بیجنگ، شنگھائی اور ارمچی جیسے چینی شہروں کے لئے پروازیں روانہ ہوتی ہیں۔
مرزا نے مشاہدہ کیا کہ ان دنوں چین میں بڑی تعداد میں پاکستانی طلبہ، اساتذہ اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "یہ دراصل ایک ثقافتی تبادلہ ہے”۔
مرزا نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں چین کے ماحول دوست متبادل ذرائع اور ٹیکنالوجیز پر مبنی جدید حل کو انتہائی متاثر کن قرار دیا۔
مرزا نے کہا کہ چین بالخصوص ترقی یافتہ پبلک ٹرانسپورٹ نظاموں کے ذریعے ماحول دوست ٹیکنالوجیز میں بہت آگے ہے۔ بڑے پیمانے پر نقل و حمل کے یہ نیٹ ورک شہروں کے اندر اور شہروں کے درمیان موثر اور پائیدار آمدورفت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں اور ذاتی گاڑیوں پر انحصار کو کم کرتے ہیں۔
مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سردیوں میں سموگ اور گرمیوں میں شدید درجہ حرارت جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمیں چین سے سیکھنا چاہیے اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چین کے ماحول دوست ٹرانسپورٹ منصوبوں کے موثر نفاذ کا اعتراف کرتا ہوں۔ ہم چین کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، بھرپور انداز میں سیکھ رہے ہیں اور شہری اور بین الاضلاعی آمدورفت کے حل تیار کر رہے ہیں۔ ہم پاکستان اور چین کی اس شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔
مرزا کے مطابق پاکستان اعلیٰ ٹیکنالوجیز میں چین کی جدید ترقی کو تسلیم کرتے ہوئے ہائی ٹیک، جدید اور ڈیجیٹل ٹرانسپورٹ حل کی ترقی کے لئے سرگرمی سے کام کر رہا ہے اور چین کے تجربے سے خاطر خواہ استفادہ کرنا چاہتا ہے۔
مرزا کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہماری بنیادی شہری سہولیات ابھی چین کے مقابلے میں بنیادی نوعیت کی ہیں لیکن ہمیں خاص طور پر ذہین ٹرانسپورٹ اور جدید ریل نظاموں میں بہتری کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ ہم ماحول دوست بحری نقل وحمل اور جہازوں کی ٹیکنالوجیز کے تبادلے اور ان سے سیکھنے کے بھی خواہاں ہیں۔

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پائیدار ٹرانسپورٹ مرزا نے کہا کہ چین چین اور پاکستان اور پاکستان کے ٹرانسپورٹ کے ماحول دوست کے درمیان رہے ہیں میں چین کے لئے چین کے

پڑھیں:

تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-03-7
ضیاء الحق سرحدی
گزشتہ دنوں پاکستان، چین اور روس کا باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے شہباز شریف سے ملاقات میں کہا کہ چین دفاعی اور اقتصادی ترقی کے تمام شعبوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔ خصوصاً اس وقت جب سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور پاکستان کے کلیدی اقتصادی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپلز میں صدر شی جن پنگ ہے ملاقات وزیر اعظم نے صدر شی کو 2026ء میں پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔ دریں اثناء بیجنگ میں وزیر اعظم شہباز شریف سے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملاقات کی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان روس کے بھارت کے ساتھ تعلقات کا احترام کرتا ہے، لیکن پاکستان بھی روس کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے جو خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم ہوں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بیجنگ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ملاقات کی۔ گرمجوش مصافحے سے شروع ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کے فروغ پر گفتگو کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں اور پاکستان ان روابط کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور خوشحالی کا خواہاں ہے اور روس اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

صدر پیوٹن نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہترین قرار دیا اور کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر انہیں شدید افسوس ہوا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ایس سی او سمٹ میں شرکت کی دعوت بھی دی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ روس کا دورہ کر کے انہیں خوشی ہوگی۔ روسی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان اور روس کو مختلف شعبوں میں مل کر آگے بڑھنا ہوگا جبکہ دونوں ممالک عالمی فورم بالخصوص اقوام متحدہ میں یکساں موقف رکھتے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی متوازن اور آزادانہ حیثیت کے باعث عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کر چکی ہے۔ شہباز شریف کی چین اور روس کے سربراہان سے ملاقاتیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ پاکستان عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہ صرف برقرار رکھنے بلکہ انہیں مزید مضبوط کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کی گہرائی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ دونوں ممالک نہ صرف معاشی ترقی بلکہ دفاعی شعبے میں بھی ایک دوسرے کے مضبوط شراکت دار ہیں۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور روس کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ روس کے ساتھ پاکستان کی بڑھتی ہوئی قربت نہ صرف دو طرفہ تجارت اور معاشی تعاون کے لیے اہم ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ایک کلیدی عنصر ہے۔

پاکستان نے ہمیشہ روس کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کا احترام کیا ہے لیکن اپنی آزادانہ پالیسی کے تحت روس کے ساتھ مضبوط تعلقات کے قیام پر زور دیا ہے۔ یہ تعلقات نہ صرف دو ممالک کے درمیان بلکہ پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ روس کے صدر کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہترین قرار دینا اور عالمی فورم جیسے اقوام متحدہ میں مشترکہ موقف کی حمایت اس بات کا عکاس ہے کہ دونوں ممالک خطے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ چین، روس، اور امریکا جیسے بڑے عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان نہ تو کسی ایک عالمی طاقت کے بلاک میں شامل ہے اور نہ ہی کسی دوسرے کے خلاف وہ اپنے قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے تمام بڑی طاقتوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ پاکستان، چین اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون خطے میں امن، معاشی ترقی، اور خوشحالی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ سی پیک جیسے منصوبوں کے ذریعے معاشی ترقی، روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی دفاعی اور تجارتی شراکت داری، اور عالمی فورمز میں مشترکہ موقف خطے کو عالمی سیاست کے پیچیدہ منظر نامے میں ایک مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔ پاکستان کی یہ سفارتی کامیابی اس بات کی غماز ہے کہ وہ نہ صرف اپنے قومی مفادات کا تحفظ کر رہا ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی ایک ذمے دار کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تجارت، تعاون اور باہمی ترقی کے امکانات کے بے شمار راستے موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں تلاش کیا جائے اور عمل درآمد کیا جائے۔ پاکستان سے ماسکو تک یہ پورا وسط ایشیا ایک قدرتی تجارتی بلاک کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن عالمی استعمار اور سیاسی مفادات نے اس خطے کو تقسیم کر کے رکھا۔ اب جبکہ خطے کے تمام ممالک یا بھی تعاون اور تجارت کے فروغ کا فیصلہ کر چکے ہیں تو لازم ہے کہ ایک دوسرے کو ہر طرح کی تجارت میں ترجیح دی جائے اور باہمی مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ایک دوسرے سے مل کر ترقی کی شاہراہ پر سفر طے کیا جائے۔ اس خطے کے تمام ممالک کی ترقی و خوشحالی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک روس بارٹر ٹریڈ معاہدہ دونوں ملکوں ہی نہیں پورے خطے کے لیے مفید ثابت ہوگا حالانکہ پاک روس تجارتی معاہدہ مارچ 2023 میں ماسکو میں طے پایا تھا۔ جس کے تحت پاکستان روس کو چاول، دوائیں، پھل اور کھیلوں کے سامان سمیت 26 اشیاء برآمد کرے گا جبکہ روس سے پٹرولیم مصنوعات ایل این جی، گندم اور دھاگے سمیت 11 اشیاء درآمد کی جائیں گی۔ بہت سے ممالک کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ توانائی کے پائیدار ذرائع آج کی دنیا میں بہت اہم ہیں، اور ان تک رسائی ہر ایک کی زندگی کے امکانات کو بہتر بنا سکتی ہے۔

کسی قوم کی ترقی کا ایک اہم جز و توانائی کا ایک قابل اعتماد ذریعہ ہے۔ متعدد اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ اگر توانائی تک سستی رسائی کو آسان بنایا جائے تو انسانی ترقی اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ دنیا کے توانائی کے وسائل کے سنگم پر واقع پاکستان کو اسٹرٹیجک فائدہ حاصل ہے۔ اس کے باوجود، پاکستان کی توانائی کی صورتحال مثالی نہیں ہے کیونکہ ریاست درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے اور اس کے پاس توانائی کے اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ خود کو برقرار رکھ سکے۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب اور اخراجات میں تبدیلی کے نتیجے میں درآمدی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان گزشتہ چند دہائیوں سے توانائی کے سنگین مسئلے کا سامنا کر رہا ہے، جیسا کہ بجلی کی مسلسل بندش، گیس کی بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ، بڑھتی ہوئی قیمتیں، اور ایندھن کی خراب سپلائی سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ توانائی قومی سلامتی کا ایک اہم جزو ہے، پاکستان کی موجودہ صورتحال توانائی کے عدم تحفظ کے طور پر سب سے بہتر ہے۔ پاکستان اپنی توانائی کی استعداد پر قابو پانے کے لیے علاقائی رابطوں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپیکرقومی اسمبلی سے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق
  •  امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور
  • مالدیپ کا پارلیمانی وفد اسپیکر عوامی مجلس کی قیادت میں پاکستان پہنچے گا
  • سی پیک پاک چین دوستی کا عملی ثبوت، علاقائی ترقی کا منصوبہ ہے، بلاول بھٹو
  • اداروں میں اصلاحات وقت کی ضرورت، پاکستان کا مستقبل مضبوط جمہوریت سے وابستہ ہے، صدر مملکت