data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو: روس کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ رومان استاروویت نے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے برطرف کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ روسی تحقیقاتی کمیٹی نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جمعرات کے روز ماسکو ریجن میں اپنی گاڑی کے اندر مردہ حالت میں پائے گئے، ان کے جسم پر گولی لگنے کا زخم موجود تھا۔

تحقیقات جاری ہیں اور ابتدائی شواہد کے مطابق یہ خودکشی کا واقعہ معلوم ہوتا ہے، تاہم کمیٹی نے کہا ہے کہ موت کی اصل وجوہات جاننے کے لیے تفصیلی تفتیش جاری ہے۔ کمیٹی کی ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور کسی بھی امکان کو مسترد نہیں کیا جا رہا۔

رومان استاروویت کو مئی 2024 میں روس کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ تعینات کیا گیا تھا، تاہم وہ محض چند ماہ ہی اس عہدے پر فائز رہ سکے۔ ان کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جمعرات کو جاری کیا گیا، جس کے فوری بعد یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔

رومان استاروویت اس سے قبل ستمبر 2019 سے روس کے سرحدی علاقے کرسک کے گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے تھے، جہاں ان کی انتظامی کارکردگی کو خاصا سراہا گیا۔ ان کی بطور وزیر ٹرانسپورٹ تقرری کو روس میں ایک ابھرتے ہوئے سیاسی رہنما کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، تاہم ان کی اچانک برطرفی اور اس کے فوراً بعد موت نے سیاسی حلقوں اور عوام کو حیران کر دیا ہے۔

روسی میڈیا میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ استاروویت کی برطرفی کے پیچھے کون سے عوامل کارفرما تھے اور کیا ان پر کسی قسم کا دباؤ تھا۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ان پر بدعنوانی یا کارکردگی کے حوالے سے الزامات تھے، تاہم اس حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔

واقعے نے روسی بیوروکریسی اور سیاسی نظام میں دباؤ اور تناؤ کے ماحول پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، جہاں اعلیٰ سطحی عہدیداران کو بسا اوقات اچانک برطرفی اور الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے اثرات بعض اوقات ناقابلِ تلافی ہوتے ہیں۔

رومان استاروویت کی موت پر روسی سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں دکھ اور صدمے کا اظہار کیا جا رہا ہے، جب کہ بعض صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ سطحی افسران پر عائد دباؤ کے نظام کا جائزہ لیا جائے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے سانحات سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رومان استاروویت

پڑھیں:

پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی

ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔

کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔

کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔

پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔

ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔

ان ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر صرف 4 فی صد شجرکاری ہے جو نا ہونے کی برابر ہے جس کی وجہ سے موسمی تبدلیاں رونما ہورہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب پولیس کا اسموگ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 24 گھنٹوں میں 28 مقدمات، 396 افراد پر جرمانے
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری
  • کراچی: 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • محکمہ موسمیات نے بحیرہ عرب میں موجود دباؤ سے متعلق 11 ٹروپیکل سائیکلون واچ جاری کردیا
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی