مودی ایسے وزیراعظم ہیں جنہوں نے ٹیکس دہندگان کے پیسوں پر سب سے زیادہ بیرون ممالک دورے کئے، موئترا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
رکن پارلیمنٹ نے پہلگام دہشتگردانہ حملے کے بعد پاکستان کے تئیں عالمی رہنماؤں کے کردار پر کئی سوالات اٹھائے ہیں، بشمول امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک خصوصی ظہرانے کیلئے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی میزبانی کی۔ اسلام ٹائمز۔ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پانچ ممالک پر مشتمل غیر ملکی دورے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے ان دوروں کی اہمیت پر سوال اٹھائے اور بھارت کے بین الاقوامی موقف سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے نریندر مودی کی سفارت کاری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی شاید ایک ایسے وزیراعظم ہیں جنہوں نے ٹیکس دہندگان کے پیسوں پر سب سے زیادہ بیرون ممالک دورے کئے، جس سے کیا عالمی سطح پر بھارت کا موقف مضبوط ہوا ہے۔ نریندر مودی کے پانچ ممالک کے دورے سے قبل ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا نے سوال کیا کہ کیا یہ اقدام سے بھارت کو عالمی سطح پر ایک بامعنی مقام حاصل ہوگا۔ انہوں نے نریندر مودی کے دورے کو ٹیکس دہندگان کے پیسوں کا اسراف قرار دیا۔ آفیشل ایکس ہینڈل پر موئترا کے بیان کا ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے آل انڈیا ترنمول کانگریس نے لکھا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد "سفارت کاری اور خارجہ پالیسی میں زبردست ناکامی" دیکھی گئی ہے۔
موئترا نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان کے تئیں عالمی رہنماؤں کے کردار پر کئی سوالات اٹھائے ہیں، بشمول امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک خصوصی ظہرانے کے لئے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی میزبانی کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ کیسے ممکن ہوا کہ بھارت کی تمام تر کوششوں کے بعد بھی امریکی صدر کھلے عام دہشت گردی کا مرکز کہلانے والے ملک کے آرمی چیف کے ساتھ کھانا کھا کر اپنی محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کا تقابل کیسے کیا گیا، ہم پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے میں ناکام کیوں رہے، کیسے کسی ملک نے کھل کر پاکستان کے خلاف کچھ نہیں کہا۔ پہلگام دہشت گردانہ حملہ کیا یہ ہماری طرف سے انٹیلی جنس ناکامی نہیں ہے۔
آپریشن سندور کا معاملہ اٹھاتے ہوئے موئترا نے کہا کہ آپریشن بہت دھوم دھام سے اور تمام اپوزیشن جماعتوں کی 100 فیصد حمایت کے ساتھ کیا گیا تھا لیکن امریکی صدر کے اعلان کے بعد جنگ بندی ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کس وقت اور کس کے کہنے پر کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کس طرح آج عالمی بنک اور آئی ایم ایف جیسی کثیر الجہتی تنظیمیں پاکستان کو اربوں ڈالر کے ساتھ بیل آؤٹ کر رہی ہیں، ہم یا تو انہیں قائل کرنے میں ناکام رہے ہیں یا پاکستان نے ہم سے بہتر کام کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پہلگام دہشت امریکی صدر پاکستان کے انہوں نے کہا کہ کے بعد
پڑھیں:
سوات واقعے پر سیاست نہیں، سچائی سے جائزہ لیا جائے، وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے سوات میں پیش آنے والے دلخراش سانحے پر سیاست کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کا غیرجانبداری اور سچائی کے ساتھ جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ آئندہ ایسے افسوسناک واقعات سے بچا جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر اعظم نے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (NEOC) کا دورہ کیا، جہاں انہیں مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلابی خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2022ء کے تباہ کن سیلاب نے ملک میں شدید نقصان پہنچایا، لاکھوں مکانات تباہ ہوئے اور زرعی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، خطرات سے آگاہی اور پیشگی اطلاع میں ادارے کا کردار نہایت اہم ہے۔
شہباز شریف نے سوات واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، پوری قوم سوگوار ہے، ہمیں اس مسئلے پر سیاست سے بالاتر ہو کر سچائی کے ساتھ تجزیہ کرنا چاہیے اور یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے المناک واقعات کو مستقبل میں کیسے روکا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم نے تمام متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ باہم رابطے اور مربوط حکمت عملی کے تحت ایسے سانحات سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔
وزیراعظم نے مزیدکہا کہ ہمارا دشمن پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر ہم ایسے تمام عزائم کو ناکام بنائیں گے، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا، ہمیں سفارتی اور دفاعی محاذ پر چوکنا رہنا ہوگا تاکہ دشمن کے ہر منصوبے کا بروقت سدباب ممکن بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ 27 جون کو خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں دریا میں اچانک طغیانی آنے سے متعدد سیاح ڈوب گئے تھے، دریا کے کنارے تفریح کے لیے آنے والے افراد کو اچانک آنے والے سیلابی ریلے نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، ابتدائی رپورٹس کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب دریا میں نالوں کا پانی ایک ساتھ شامل ہو گیا، جس سے پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی۔
قوم اس سانحے پر غمزدہ ہے اور مطالبہ کر رہی ہے کہ آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے بروقت وارننگ سسٹم، ریگولیٹری اقدامات اور عوامی آگاہی کو یقینی بنایا جائے۔