ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکاؤنٹس میں فرق کی صورت میں کارروائی ہوگی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق ٹیکس چوری پر قابو پانے اور منی لانڈنگ کی روک تھام کیلئے مختلف اداروں کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کا عمل بہتر بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ فنانس بل 2025 کے تحت ایف بی آر کو اختیارات سونپ دیئے گئے۔
ایف بی آر کے مطابق کمرشل بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا۔ کراس چیکنگ کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔ قوانین کی تیاری کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی۔
”میرا برانڈ پاکستان“ حکومت کیلیے سبق ہے کہ اچھے کام بھی ہوسکتے ہیں:حافظ نعیم الرحمان
ذرائع کے مطابق بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کیلئے قانونی طریقہ کار پر کام شروع کردیا گیا، شیڈول بینک ایف بی آر کے ساتھ کراس میچنگ کیلئے ڈیٹا شیئر کریں گے، ایف بی آر گوشواروں، مالی اور اثاثہ جات کی تفصیلات بینک کو فراہم کرے گا۔ بینک ٹیکس دہندگان کا سنگل ڈیپازٹری ڈیٹٓا شیئر کرنے کے پابند ہوں گے۔
ایف بی آر کے مطابق بینکوں کی طرف سے فراہم کردہ معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، اکاؤنٹ ہولڈرز کا مختلف بینکوں میں موجود ڈیٹا ایک جگہ جمع کیا جائے گا، ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکاؤنٹس میں فرق کی صورت میں ہی کارروائی ہوگی۔
بھارتی وزیراعظم کے ایٹمی دھمکیوں اور جھکنے سے انکار کے بیان پر وزیردفاع خواجہ آصف کا ردعمل بھی آگیا
آئی ایم ایف کے خدشات دور کرنے کیلئے سسٹم میں مزید بہتری لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، منی لانڈرنگ، بینیفیشل اونرشپ کا سراغ لگانے کیلئے نظام مؤثر بنایا جائے گا، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، ایس ای سی پی، کمرشل بینک ڈیٹا شیئرنگ کریں گے۔ منی ایکسچینج کمپنیاں بھی تحقیقاتی اداروں کو معلومات دینے کی پابند ہوں گی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ٹیکس دہندگان ایف بی ا ر کا فیصلہ کے مطابق
پڑھیں:
’دودھ دینے والی گائے، کہیں مر ہی نہ جائے‘: مصطفیٰ کمال کی شہری علاقوں کی محرومیوں‘ پر گفتگو
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی کی ’محرومیوں‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہر ایک دودھ دینے والی گائے ہے اسے چارہ نہیں دیں گے تو کس طرح چلے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا جواب، مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا دی
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی حقوق کے لیے ہر سیاسی جماعت کے پاس جا کر اپنا مؤقف رکھا اور بلدیاتی نظام سے متعلق آئینی ترمیم کو حکومت میں شامل ہونے کی واحد شرط قرار دیا تھا۔
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی نظام سے متعلق آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا تاہم 26ویں آئینی ترمیم کے دوران اس بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت نے درخواست کی تھی کہ کچھ اہم قانون سازی کے باعث اس معاملے کو مؤخر کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی تو وزارتیں اور مراعات مانگ سکتی تھی لیکن انہوں نے صرف عوامی مسائل کے حل کو ترجیح دی۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن)، وزیراعظم، کابینہ اور چودھری سالک سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ایم کیو ایم کے مؤقف کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے نمائندوں نے بھی 27ویں آئینی ترمیم میں ایم کیو ایم کے بل کو شامل کرنے کی تائید کی۔
مزید پڑھیے: بھارت اور اسرائیلی جارحیت سے صحتِ عامہ کو خطرہ ہے، مصطفیٰ کمال کا عالمی فورم پر انتباہ
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں اس بل پر 6 گھنٹے بحث ہوئی تاہم پیپلزپارٹی اس بل کو 27ویں ترمیم میں شامل کرنے کے لیے تیار نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ترمیم میں ایم کیو ایم کے بل کو لازمی شامل کیا جائے گا۔ ان نے مزید کہا کہ پنجاب نے جو بل پاس کیا ہے وہ من و عن ایم کیو ایم کے بل کے مطابق ہے جو پارٹی کے مؤقف کی مکمل تائید ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر یہ بل کابینہ میں زیر بحث نہ آتا تو وہ استعفیٰ دینے کے لیے تیار تھے۔ ان کے مطابق عوامی حقوق کی بات کرنا ہی ایم کیو ایم کا نصب العین ہے۔
انہوں نے ملک کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا تعلق براہ راست عوامی محرومیوں سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 70 سال سے ہم اپنی فوج کو اپنے ہی لوگوں کے خلاف لڑا رہے ہیں، محرومیاں بددل پاکستانی پیدا کرتی ہیں جو پھر اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم میں اختیارات کی جنگ، فاروق ستار کے جانے کے بعد مصطفیٰ کمال کی اجلاس میں شرکت
وفاقی وزیر نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ملنے والے فنڈز آگے منتقل نہیں ہوتے جس کی وجہ سے شہری علاقوں میں مسائل بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو آج 800 ارب کے بجائے ایک ارب روپے بھی نہیں ملتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی دودھ دینے والی گائے ہے اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا؟
مصطفیٰ کمال نے پیپلزپارٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ضلعی حکومتیں چاہے پیپلزپارٹی کی ہوں مگر شہری علاقوں کے حقوق تسلیم کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ حکومت اتنی اچھی ہوتی تو آپ کے ساتھ اتحاد کیوں کرتے؟ مصطفیٰ کمال کا مریم نواز کو جواب
انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم کے مطالبات نہ مانے گئے تو حالات صوبے کی تشکیل تک جا سکتے ہیں کیونکہ لوگوں میں محرومی بڑھ رہی ہے اور سیاسی حکمت عملی تبدیل کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ میں بلدیاتی نظام کراچی کراچی دودھ دینے والی گائے کراچی کے حقوق کراچی میں بلدیاتی نظام وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال