پاکستان منی لانڈرنگ اسکیموں کی مؤثر روک تھام میں ناکام رہا، آئی ایم ایف WhatsAppFacebookTwitter 0 15 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:(آئی پی ایس)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مشاہدہ کیا ہے کہ پاکستان کمپنیوں کے حقیقی مالکان کے اعداد و شمار کو مؤثر طور پر استعمال نہیں کر رہا، جو کرپشن سے جڑی منی لانڈرنگ اسکیموں کی روک تھام اور جعلی کمپنیوں کو سرکاری ٹھیکے حاصل کرنے سے روکنے میں رکاوٹ ہے۔

عالمی ادارے کی گورننس اور کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ کی مسودہ رپورٹ میں پاکستان کے بینیفیشل اونرشپ نظام کے موثر نفاذ میں بڑے نقائص کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور تفتیشی اداروں کے درمیان بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا کے تبادلے اور مالیاتی تحقیقات میں اس کے استعمال کے لیے باقاعدہ رابطے کا کوئی واضح ثبوت نہیں ملا۔

پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کے اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ادارے بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا کا استعمال کر رہے ہیں، سوائے مخصوص غیر مالیاتی کاروبار اور افراد (DNFBPs) کے معاملات میں۔

پاکستان نے 8سال قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی شرائط کے تحت بینیفیشل اونرشپ کے قواعد سخت کیے تھے، تاہم دیگر کئی معاملات کی طرح اس پر عملدرآمد مطلوبہ معیار سے کم ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق مالیاتی تحقیقات میں بینیفیشل اونرشپ معلومات کے موثر استعمال کے لیے ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، کمرشل بینکوں، منی سروس فراہم کنندگان اور تفتیشی اداروں کے درمیان باقاعدہ تبادلہ ناگزیر ہے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ پاکستان کو انسداد بدعنوانی تحقیقات کے لیے بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا کے جائزے کے لیے کثیر ادارہ جاتی ورکنگ گروپ قائم کرنا چاہیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کا بینیفیشل اونرشپ فریم ورک بنیادی اہمیت کا حامل ہے، مگر رجسٹری کے نفاذ، تصدیق، قانون سازی، اور بین الادارہ رسائی میں کمزوریاں اس کی مؤثریت کم کر دیتی ہیں۔

پاکستانی حکام کے مطابق ایس ای سی پی نے تفتیشی اداروں کو بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا بیس تک براہِ راست رسائی فراہم کی ہے اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (FMU) مشتبہ لین دین کے تجزیے میں یہ ڈیٹا استعمال کر رہا ہے۔

2018 میں ایس ای سی پی نے کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے حقیقی مالکان کی معلومات جمع کریں تاکہ کمپنیوں کی ملکیت کے ڈھانچے میں شفافیت لائی جا سکے۔

کمپنیوں سے حقیقی مالک کے بارے میں کم از کم معلومات میں پورا نام، والد یا شوہر کا نام، شناختی یا پاسپورٹ نمبر، قومیت، ملکِ اصل، ای میل، رہائشی پتہ، رجسٹر میں نام درج ہونے اور مالکیت ختم ہونے کی تاریخ اور وجوہات شامل ہیں۔

تاہم آئی ایم ایف کے مطابق ان قوانین اور قواعد کے نفاذ میں سنگین خلا موجود ہیں جو ناجائز دولت کے استعمال کی روک تھام میں رکاوٹ ہیں۔ عالمی ادارے نے کہا کہ سرکاری فنڈز کی خورد برد اور غیر منصفانہ ٹھیکہ داری صرف جعلی کمپنیوں کو بے نقاب کر کے کم کی جا سکتی ہے۔

پاکستانی حکام نے بتایا کہ کچھ ریاستی ادارے ایس ای سی پی کے آن لائن بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا بیس کو فعال طور پر استعمال کر رہے ہیں اور ایف ایم یو اہم اسٹیک ہولڈرز کے لیے ڈیٹا تک بہتر رسائی اور رپورٹنگ اداروں کے لیے ہدایت، تربیت اور بین الادارہ تعاون کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق ذمہ داریوں کے بہتر نفاذ کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔

حکام کے مطابق مالیاتی اداروں نے PEPs پر خصوصی نظر اور خطرے پر مبنی ڈیو ڈیلجنس میں پیش رفت کی ہے، تاہم DNFBP سیکٹر میں تکنیکی صلاحیت، تعمیل کلچر اور نگرانی کی سطح مختلف ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ ماننے سے انکار بھارت کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ ماننے سے انکار پاکستان ،افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کی کابل میں ملاقات کا شیڈول طے بانی تحریک انقلاب پاکستان محمد عارف کی 78ویں یوم آزادی پر قوم کو مبارکباد زرعی ترقیاتی بینک میں یومِ آزادی کی پروقار تقریب ،پرچم کشائی، شجر کاری، کیک کاٹنے اور قومی خدمت کے عزم کی تجدید وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ کونشان امتیاز ،سیکرٹری اطلاعات عنبرین جان ،مبشر حسن اور ارشد محمود ملک کو ستارہ امتیاز عطا ٹریڈنگ کارپوریشن نے 2لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے ایک اور ٹینڈر جاری کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ایس ای سی پی منی لانڈرنگ رپورٹ میں روک تھام کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

قانونی عمل کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیںگے، چیف جسٹس پاکستان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ کسی کوبھی قانونی پراسیس کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔ استغاثہ 2سال کیس نہیں چلاتا اور پھر کہتا ہے ملزم کوضمانت نہ دیں۔ اگرٹرائل کورٹ سمجھتی ہے کہ ملزم ٹرائل میں تاخیر کاباعث بن رہا ہے توپھر قانون اپنا راستہ خود بنائے۔جبکہ بینچ نے ٹرائل کورٹ کو کیس کاٹرائل 4ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلے کی کاپی ٹرائل کورٹ کو بھجوانے کاحکم دے دیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے قتل، اقدام قتل اوردیگر دفعات کے تحت درج کیس میں ضمانت منسوخی کے لیے مدثر حسین کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اور دیگر کے توسط سے دائر درخواست پرسماعت کی۔

خبر ایجنسی سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں کامیاب مذاکرات سے بھارت کے عزائم ناکام، امیر مقام
  • فلسطین تنازع کے حل اور غزہ میں امن کیلئے پاکستان مؤثر کردار ادا کر رہا ہے، عمران گورایہ
  • شہباز شریف کے دورہِ ریاض میں بڑے فیصلوں کی تیاری، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے معاشی اقدامات کا اعلان متوقع
  • پاکستان کی گلوبل صمود فلوٹیلا کی اسرائیل کے ہاتھوں روک تھام کی شدید مذمت
  • زیادہ استعمال پر زیادہ فیس، اسنیپ چیٹ کی صارفین کے لیے نئی پالیسی
  • کراچی: تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے اسپیشل فورس قائم
  • اے پی ڈی اے کا وزیراعظم سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر نظرِ ثانی کا مطالبہ
  • سلامتی کونسل غزہ میں جاری خونریزی روکنے میں ایک بار پھر ناکام رہی، پاکستان
  • قانونی عمل کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیںگے، چیف جسٹس پاکستان
  • ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کا مؤثر استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے، معاون خصوصی فہد ہارون