یورپ میں جھلسانے والی گرمی نے قہر ڈھا دی؛ 10 دن میں ہلاکتیں 2300 ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
یورپ کے 12 بڑے شہروں میں شدید گرمی کی لہر کے دوران صرف 10 دنوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 300 ہوگئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ہلاکتیں 23 جون سے 2 جولائی کے درمیان بارسلونا، میڈرڈ، لندن اور میلان سمیت 12 بڑے یورپی شہروں میں ہوئیں۔
ان 2,300 اموات میں سے 1,500 براہ راست ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہوئیں جن میں زیادہ تر بزرگ، بیمار، بچے اور کھلے آسمان تلے کام کرنے والے شامل ہیں۔
اتنی بڑی تعداد میں بڑے شہروں میں ہونے والی ہلاکتیں اس لیے بھی ہوئیں کیونکہ سڑکیں اور عمارتیں گرمی جذب کر لیتی ہیں اور گرمی کی شدت بڑھ جاتی ہے۔
امپیریل کالج لندن کے محقق بین کلارک کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی نے درجہ حرارت کو کافی بڑھا دیا ہے جس سے یہ حالات مزید خطرناک ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر گیری فالوس کانسٹنٹیناؤڈیس نے بتایا کہ صرف دو سے چار ڈگری کا اضافہ زندگی اور موت کے درمیان فرق بن سکتا ہے۔ اسی لیے گرمی کی لہریں ’خاموش قاتل‘ کہلاتی ہیں کیونکہ زیادہ تر اموات گھروں یا ہسپتالوں میں خاموشی سے ہوتی ہیں۔
تحقیقی ادارے Copernicus Climate Change Service کے مطابق جون 2025 دنیا کا تیسرا گرم ترین جون رہا جبکہ مغربی یورپ میں اب تک کا سب سے گرم جون ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے باعث آئندہ سالوں میں گرمی کی لہریں زیادہ شدت والی، زیادہ بار آنے والی اور زیادہ لوگوں کو متاثر کرنے والی ہوں گی۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی یورپ کے کئی علاقوں میں "ٹراپیکل نائٹس" کا سامنا رہا، جن میں رات کا درجہ حرارت اتنا کم نہیں ہوتا کہ انسانی جسم کو آرام مل سکے۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ اگر ماحولیاتی تبدیلیوں پر فوری اور مؤثر قابو نہ پایا گیا، تو آنے والے سالوں میں یہ ’خاموش قاتل‘ مزید زندگیاں نگلتے رہیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گرمی کی
پڑھیں:
تنزانیہ، صدر سامیہ 98 فیصد ووٹوں سے کامیاب؛ ملک گیر پُرتشدد مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ کی صدر 65 سالہ سامیہ سُلوحُو حسن دوسری مدت کے لیے ملک کی صدر منتخب ہوگئیں تاہم ان نتائج کے خلاف پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق الیکشن کمیشن نے بدھ کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے نتائج کا اعلان کردیا جن کے تحت صدر سامیہ حسن نے 97.66 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدر سامیہ حسن نے ملک بھر کے تقریباً تمام حلقوں میں برتری حاصل کی۔ ان کی حلف برداری کی تقریب آج منعقد ہوگی۔
تاہم ان متوقع نتائج کے خلاف پہلے ہی اپوزیشن کی اپیل پر ملک گیر مظاہرے جاری ہیں جنھیں طاقت سے کچلنے کی کوشش میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تاہم سیکیورٹی فورسز نے اپوزیشن جماعت چادمہ پارٹی کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد 5 سے زائد ہے۔
یہ انتخابات اس وقت تنازع کا شکار ہوگئے جب حزبِ اختلاف کے مرکزی رہنماؤں کو صدارتی دوڑ سے باہر کر دیا گیا اور متعدد رہنما جیل میں قید ہیں۔
انتخاب کے روز (بدھ) کو دارالحکومت اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے حکومت مخالف احتجاج کیا تھا اور صدر سامیہ حسن کی تصویروں والے پوسٹرز پھاڑ دیئے تھے۔
مظاہرین نے دارالحکومت میں متعدد سرکاری عمارتوں کو بھی نذرِ آتش کر دیا تھا جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔
صدر سامیہ حسن نے اب تک انتخابی نتائج یا پرتشدد واقعات پر کوئی بیان نہیں دیا۔ وہ 2021 میں سابق صدر جان ماغوفولی کی اچانک موت کے بعد عہدہ سنبھالنے والی ملک کی پہلی خاتون صدر بن تھیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سامیہ حسن ملک کے نائب صدر کے عہدے پر فائز تھیں۔