ایک حالیہ سائنسی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیئرز (برفانی تودوں) کے تیز رفتار پگھلاؤ سے زمین کے اندر موجود میگما چیمبرز پر دباؤ کم ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں آتش فشاں پہاڑوں کے پھٹنے کے واقعات نہ صرف زیادہ ہو سکتے ہیں بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ شدید اور تباہ کن بھی بن سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان گلیشیئر پگھلاؤ اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی

یہ تحقیق چیک ریپبلک کے دارالحکومت پراگ میں ہونے والی گولڈشمٹ کانفرنس میں پیش کی گئی، جس کی سربراہی یونیورسٹی آف وسکونسن-میڈیسن کے محقق پابلو مورینو نے کی۔

دباؤ کم ہونے سے آتش فشانی عمل میں اضافہ

مورینو کے مطابق جب گلیشیئرز موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیچھے ہٹتے ہیں تو ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ان علاقوں کے آتش فشاں زیادہ بار اور زیادہ شدت سے پھٹنے لگتے ہیں۔

تحقیق میں چلی کے 6 آتش فشانی پہاڑوں پر کرسٹل تجزیہ کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ پیٹاگونیا آئس شیٹ (Patagonia Ice Sheet) میں تبدیلیوں نے آتش فشانی دھماکوں کی شدت اور تعداد کو کیسے متاثر کیا۔

دیگر براعظمی علاقوں کو بھی خطرہ

ماضی میں آتش فشانی عمل پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ آئس لینڈ میں لیا گیا تھا، تاہم یہ تحقیق پہلی بار براعظمی علاقوں میں اس ربط کی جانچ کرتی ہے۔

مورینو کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یہ رجحان صرف آئس لینڈ تک محدود نہیں، بلکہ انٹارکٹیکا جیسے خطے بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

اسی طرح شمالی امریکا، نیوزی لینڈ اور روس جیسے دیگر علاقے بھی اب سائنسی نگرانی کے متقاضی ہیں۔

آتش فشانی مادے میں تبدیلی

مورینو کے مطابق ڈیگلیشی ایشن (deglaciation) یعنی گلیشیئرز کے ختم ہونے کے بعد نہ صرف آتش فشانی عمل بڑھتا ہے بلکہ اس کے اندرونی مواد کی ترکیب بھی بدل جاتی ہے۔

میگما (پگھلا ہوا پتھریلا مواد) جب زمین کی پرت سے گزر کر اوپر آتا ہے تو وہ زیادہ گاڑھا اور چپکنے والا ہو جاتا ہے، جس سے دھماکہ زیادہ شدید ہوتا ہے۔

برف کا دباؤ کم ہونے سے دھماکے زیادہ

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ برفانی دور کے دوران جب برف کی تہیں موٹی تھیں، آتش فشانی دھماکے کم تھے۔ لیکن جب زمین کا درجہ حرارت بڑھا اور برف پگھلنے لگی، تو آتش فشانی عمل 2 سے 6 گنا بڑھ گیا۔

ڈاکٹر مورینو کا کہنا ہے کہ  گلیشیئرز عموماً آتش فشانی دھماکوں کے حجم کو دباتے ہیں، لیکن جب وہ پیچھے ہٹتے ہیں تو آتش فشاں زیادہ اور شدید پھٹنے لگتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی عمل اس وقت انٹارکٹیکا جیسے علاقوں میں ہو رہا ہے، جہاں گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور میگما چیمبر پر دباؤ ختم ہو رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آتش فشاں انٹارکٹیکا برف کا دباؤ تحقیق گلیشیئر میگما چیمبر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انٹارکٹیکا برف کا دباؤ گلیشیئر میگما چیمبر

پڑھیں:

زیتون کے تیل سے ہڈیاں مضبوط: نئی تحقیق میں دلچسپ اور کارآمد معلومات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

صحت مند ہڈیوں کے لیے غذا اور طرزِ زندگی اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن ایک حالیہ سائنسی تحقیق نے ایسا سادہ اور قدرتی جزو پیش کیا ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے نہایت مؤثر ثابت ہو رہا ہے اور وہ ہے زیتون کا تیل،بالخصوص ایکسٹرا ورجن زیتون کا تیل۔

کئی مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیتون کے تیل میں موجود قدرتی اجزا نہ صرف ہڈیوں کو گھلنے سے بچاتے ہیں بلکہ نئی ہڈی بنانے کے عمل کو بھی تقویت دیتے ہیں، جو کہ بڑھتی عمر کے ساتھ کمزور پڑنے والی ہڈیوں کے لیے کسی قدرتی دوا سے کم نہیں۔

زیتون کے تیل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اینٹی آکسیڈنٹس، پولی فینولز اور اولیک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ تمام مرکبات ہڈیوں کے بنیادی خلیوں کی کارکردگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اولیک ایسڈ نہ صرف سوزش کو کم کرتا ہے بلکہ ہڈیوں کے خلیوں کے درمیان رابطے کو بھی بہتر بناتا ہے، جس سے نئی ہڈی کی تشکیل کا عمل متحرک ہوتا ہے۔

پولی فینولز کی موجودگی ہڈیوں میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ (Bone Resorption) کو کم کر کے انہیں گھلنے سے روکتی ہے۔

زیتون کے تیل میں پایا جانے والا اولیوکینتھال نامی قدرتی مرکب ایک مؤثر سوزش کش عنصر ہے، جو ہڈیوں کے اردگرد سوجن اور درد کو کم کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جوڑوں کے درد اور آسٹیوپوروسس جیسے عارضوں میں مبتلا افراد کے لیے زیتون کا تیل ایک قدرتی اور محفوظ علاج بن کر ابھرا ہے۔ یہ نہ صرف جوڑوں کی سختی کو کم کرتا ہے بلکہ حرکت کو بھی آسان بناتا ہے۔

ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ زیتون کا تیل آنتوں میں کیلشیم کے جذب کو بہتر بناتا ہے، جو کہ ہڈیوں کی صحت کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

ہڈیوں کی مضبوطی کا براہِ راست تعلق جسم میں کیلشیم کی موجودگی اور اس کے بہتر جذب سے ہے۔ اگر آنتوں میں کیلشیم مؤثر طریقے سے جذب نہ ہو تو غذاؤں میں موجود کیلشیم کا فائدہ جسم کو نہیں پہنچتا، لیکن زیتون کا تیل اس عمل کو قدرتی انداز میں بہتر بناتا ہے۔

ماہرین غذائیت کے مطابق زیتون کا تیل صرف ایک صحت مند چکنائی نہیں بلکہ یہ ایک مکمل غذائی معاون ہے جو طویل المدتی بنیادوں پر ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

مشہور میڈیٹرینین ڈائٹ، جس کا اہم جزو زیتون کا تیل ہے، دنیا کے ان علاقوں میں رائج ہے جہاں کے لوگ زیادہ عمر تک صحت مند رہتے ہیں۔

تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو افراد اس ڈائٹ کا باقاعدگی سے حصہ بنتے ہیں، ان میں ہڈیوں کی کمزوری اور فریکچر کا خطرہ نہایت کم پایا گیا۔

حالیہ سائنسی مطالعے میں 50 ملی لیٹر یومیہ ایکسٹرا ورجن زیتون کا تیل استعمال کرنے والے افراد کی ہڈیوں کی کثافت میں واضح بہتری دیکھی گئی۔ خاص طور پر وہ افراد جنہیں آسٹیوپوروسس کا سامنا تھا، انہوں نے اس سادہ عادت کے نتیجے میں اپنی ہڈیوں کو مزید بگڑنے سے محفوظ پایا۔

یہ بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ زیتون کا تیل صرف کھانے کے ذائقے کے لیے نہیں بلکہ صحت کے کئی پہلوؤں، خاص طور پر ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے قدرت کی طرف سے دیا گیا ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔

ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ اگر آپ اپنی روزمرہ خوراک میں زیتون کے تیل کو اعتدال سے شامل کریں، تو یہ نہ صرف موجودہ ہڈیوں کو محفوظ رکھے گا بلکہ بڑھاپے میں بھی ان کی مضبوطی برقرار رکھنے میں مدد دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان میں گلیشیئرز پگھلنے سے سیلابی صورتحال ،رابطہ سڑکیں بند ،ٹریفک معطل
  • آلہ سماعت صرف سننے میں نہیں، زندگی بدلنے میں بھی مددگار، تحقیق کا انکشاف
  • انسان کا جسم روشنی خارج کرتا ہے جو موت آتے ہی ختم ہو جاتی ہے، نئی تحقیق
  • کاربوہائیڈریٹس کا کم استعمال خطرناک دماغی بیماری سے بچا سکتا ہے
  • تحقیق میں ایشیا کی برتری
  • زیتون کے تیل سے ہڈیاں مضبوط: نئی تحقیق میں دلچسپ اور کارآمد معلومات
  • اسمارٹ فونز کے زیادہ استعمال سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، تحقیق
  • ہر نئے کاروباری ہفتے کے آغاز پر جسم پر مرتب ہونیوالے حیرت انگیز اثر کا انکشاف
  • محبت میں ناکامی، خاتون کی 12 ریاستوں میں بم دھماکوں کی دھمکیاں