گلیشیئرز کا پگھلاؤ آتش فشانی دھماکوں میں شدت کا باعث بن سکتا ہے، تحقیق میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ایک حالیہ سائنسی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیئرز (برفانی تودوں) کے تیز رفتار پگھلاؤ سے زمین کے اندر موجود میگما چیمبرز پر دباؤ کم ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں آتش فشاں پہاڑوں کے پھٹنے کے واقعات نہ صرف زیادہ ہو سکتے ہیں بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ شدید اور تباہ کن بھی بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان گلیشیئر پگھلاؤ اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی
یہ تحقیق چیک ریپبلک کے دارالحکومت پراگ میں ہونے والی گولڈشمٹ کانفرنس میں پیش کی گئی، جس کی سربراہی یونیورسٹی آف وسکونسن-میڈیسن کے محقق پابلو مورینو نے کی۔
دباؤ کم ہونے سے آتش فشانی عمل میں اضافہمورینو کے مطابق جب گلیشیئرز موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیچھے ہٹتے ہیں تو ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ان علاقوں کے آتش فشاں زیادہ بار اور زیادہ شدت سے پھٹنے لگتے ہیں۔
تحقیق میں چلی کے 6 آتش فشانی پہاڑوں پر کرسٹل تجزیہ کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ پیٹاگونیا آئس شیٹ (Patagonia Ice Sheet) میں تبدیلیوں نے آتش فشانی دھماکوں کی شدت اور تعداد کو کیسے متاثر کیا۔
دیگر براعظمی علاقوں کو بھی خطرہماضی میں آتش فشانی عمل پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ آئس لینڈ میں لیا گیا تھا، تاہم یہ تحقیق پہلی بار براعظمی علاقوں میں اس ربط کی جانچ کرتی ہے۔
مورینو کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یہ رجحان صرف آئس لینڈ تک محدود نہیں، بلکہ انٹارکٹیکا جیسے خطے بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح شمالی امریکا، نیوزی لینڈ اور روس جیسے دیگر علاقے بھی اب سائنسی نگرانی کے متقاضی ہیں۔
آتش فشانی مادے میں تبدیلیمورینو کے مطابق ڈیگلیشی ایشن (deglaciation) یعنی گلیشیئرز کے ختم ہونے کے بعد نہ صرف آتش فشانی عمل بڑھتا ہے بلکہ اس کے اندرونی مواد کی ترکیب بھی بدل جاتی ہے۔
میگما (پگھلا ہوا پتھریلا مواد) جب زمین کی پرت سے گزر کر اوپر آتا ہے تو وہ زیادہ گاڑھا اور چپکنے والا ہو جاتا ہے، جس سے دھماکہ زیادہ شدید ہوتا ہے۔
برف کا دباؤ کم ہونے سے دھماکے زیادہتحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ برفانی دور کے دوران جب برف کی تہیں موٹی تھیں، آتش فشانی دھماکے کم تھے۔ لیکن جب زمین کا درجہ حرارت بڑھا اور برف پگھلنے لگی، تو آتش فشانی عمل 2 سے 6 گنا بڑھ گیا۔
ڈاکٹر مورینو کا کہنا ہے کہ گلیشیئرز عموماً آتش فشانی دھماکوں کے حجم کو دباتے ہیں، لیکن جب وہ پیچھے ہٹتے ہیں تو آتش فشاں زیادہ اور شدید پھٹنے لگتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہی عمل اس وقت انٹارکٹیکا جیسے علاقوں میں ہو رہا ہے، جہاں گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور میگما چیمبر پر دباؤ ختم ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آتش فشاں انٹارکٹیکا برف کا دباؤ تحقیق گلیشیئر میگما چیمبر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹارکٹیکا برف کا دباؤ گلیشیئر میگما چیمبر
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی، بارودی سرنگ کے دھماکے، ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام کاکہناہے کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔