زیتون کے تیل سے ہڈیاں مضبوط: نئی تحقیق میں دلچسپ اور کارآمد معلومات
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صحت مند ہڈیوں کے لیے غذا اور طرزِ زندگی اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن ایک حالیہ سائنسی تحقیق نے ایسا سادہ اور قدرتی جزو پیش کیا ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے نہایت مؤثر ثابت ہو رہا ہے اور وہ ہے زیتون کا تیل،بالخصوص ایکسٹرا ورجن زیتون کا تیل۔
کئی مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیتون کے تیل میں موجود قدرتی اجزا نہ صرف ہڈیوں کو گھلنے سے بچاتے ہیں بلکہ نئی ہڈی بنانے کے عمل کو بھی تقویت دیتے ہیں، جو کہ بڑھتی عمر کے ساتھ کمزور پڑنے والی ہڈیوں کے لیے کسی قدرتی دوا سے کم نہیں۔
زیتون کے تیل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اینٹی آکسیڈنٹس، پولی فینولز اور اولیک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ تمام مرکبات ہڈیوں کے بنیادی خلیوں کی کارکردگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اولیک ایسڈ نہ صرف سوزش کو کم کرتا ہے بلکہ ہڈیوں کے خلیوں کے درمیان رابطے کو بھی بہتر بناتا ہے، جس سے نئی ہڈی کی تشکیل کا عمل متحرک ہوتا ہے۔
پولی فینولز کی موجودگی ہڈیوں میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ (Bone Resorption) کو کم کر کے انہیں گھلنے سے روکتی ہے۔
زیتون کے تیل میں پایا جانے والا اولیوکینتھال نامی قدرتی مرکب ایک مؤثر سوزش کش عنصر ہے، جو ہڈیوں کے اردگرد سوجن اور درد کو کم کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جوڑوں کے درد اور آسٹیوپوروسس جیسے عارضوں میں مبتلا افراد کے لیے زیتون کا تیل ایک قدرتی اور محفوظ علاج بن کر ابھرا ہے۔ یہ نہ صرف جوڑوں کی سختی کو کم کرتا ہے بلکہ حرکت کو بھی آسان بناتا ہے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ زیتون کا تیل آنتوں میں کیلشیم کے جذب کو بہتر بناتا ہے، جو کہ ہڈیوں کی صحت کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی کا براہِ راست تعلق جسم میں کیلشیم کی موجودگی اور اس کے بہتر جذب سے ہے۔ اگر آنتوں میں کیلشیم مؤثر طریقے سے جذب نہ ہو تو غذاؤں میں موجود کیلشیم کا فائدہ جسم کو نہیں پہنچتا، لیکن زیتون کا تیل اس عمل کو قدرتی انداز میں بہتر بناتا ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق زیتون کا تیل صرف ایک صحت مند چکنائی نہیں بلکہ یہ ایک مکمل غذائی معاون ہے جو طویل المدتی بنیادوں پر ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
مشہور میڈیٹرینین ڈائٹ، جس کا اہم جزو زیتون کا تیل ہے، دنیا کے ان علاقوں میں رائج ہے جہاں کے لوگ زیادہ عمر تک صحت مند رہتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو افراد اس ڈائٹ کا باقاعدگی سے حصہ بنتے ہیں، ان میں ہڈیوں کی کمزوری اور فریکچر کا خطرہ نہایت کم پایا گیا۔
حالیہ سائنسی مطالعے میں 50 ملی لیٹر یومیہ ایکسٹرا ورجن زیتون کا تیل استعمال کرنے والے افراد کی ہڈیوں کی کثافت میں واضح بہتری دیکھی گئی۔ خاص طور پر وہ افراد جنہیں آسٹیوپوروسس کا سامنا تھا، انہوں نے اس سادہ عادت کے نتیجے میں اپنی ہڈیوں کو مزید بگڑنے سے محفوظ پایا۔
یہ بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ زیتون کا تیل صرف کھانے کے ذائقے کے لیے نہیں بلکہ صحت کے کئی پہلوؤں، خاص طور پر ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے قدرت کی طرف سے دیا گیا ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ اگر آپ اپنی روزمرہ خوراک میں زیتون کے تیل کو اعتدال سے شامل کریں، تو یہ نہ صرف موجودہ ہڈیوں کو محفوظ رکھے گا بلکہ بڑھاپے میں بھی ان کی مضبوطی برقرار رکھنے میں مدد دے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زیتون کے تیل زیتون کا تیل کی مضبوطی بناتا ہے کے لیے
پڑھیں:
ہر نئے کاروباری ہفتے کے آغاز پر جسم پر مرتب ہونیوالے حیرت انگیز اثر کا انکشاف
کیا پیر کا دن آپ کے اندر انزائٹی کا احساس بڑھاتا ہے تو ایسا صرف آپ کے ساتھ ہی نہیں ہوتا۔
درحقیقت نئے ہفتے کا آغاز متعدد افراد میں تناؤ بڑھانے والے ہارمونز کی سطح میں اضافہ کرتا ہے اور ایسا صرف ملازمت یا کام کرنے والوں کے ساتھ ہی نہیں ہوتا، یہ تجربہ ریٹائر افراد کو بھی ہوتا ہے۔
یہ دعویٰ ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
ہانگ کانگ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ساڑھے 3 ہزار معمر افراد کو شامل کیا گیا تھا اور نئے ہفتے کے آغاز سے شخصیت پر مرتب ہونے والے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں انکشاف ہوا کہ بیشتر افراد کو پیر (جو اکثر ممالک میں کاروباری ہفتے کا پہلا دن ہوتا ہے) کے آغاز پر جس تناؤ کا سامنا ہوتا ہے وہ بتدریج طویل العمیاد شکل اختیار کرلیتا ہے جس سے دل کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق نئے ہفتے کے تناؤ کا سامنا ملازمت پیشہ افراد کے ساتھ ریٹائر افراد کو بھی ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت نئے ہفتے کے آغاز پر تناؤ بڑھانے والے ہارمونز کی سطح میں جو اضافہ ہوتا ہے وہ 2 ماہ بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
اب یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ہر نئے ہفتے کے ساتھ اس تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے اور اس طرح طویل المعیاد بنیادوں پر یہ زندگی کا حصہ بن جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں جسم کا تناؤ پر ردعمل ظاہر کرنے والا نظام بتدریج خراب ہونے لگتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک سمیت امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نئے ہفتے کے آغاز پر جس انزائٹی کا سامنا ہوتا ہے اس سے تناؤ بڑھانے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح میں 23 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔
درحقیقت اگر آپ کوئی ملازمت یا کام نہیں کر رہے تو بھی نئے ہفتے کا آغاز تناؤ سے خالی نہیں ہوتا۔
تحقیق کے مطابق پیر وہ دن ہے جس دوران ہارٹ اٹیک کیسز کی سطح میں 19 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے اور ایسا نئے ہفتے کے آغاز کے تناؤ کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ جب تناؤ دائمی شکل اختیار کر جائے تو بلڈ پریشر اور انسولین کی مزاحمت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے۔
یہ پہلی تحقیق ہے جس میں پیر کے دن سے مرتب ہونے والے اس طبی اثر کا انکشاف کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیر کے دن کا یہ اثر اب ثقافتی تناؤ جیسا ہوگیا ہے اور اس لیے آپ کام نہیں کر رہے تو بھی ہم اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف ایفیکٹیو ڈس آرڈرز میں شائع ہوئے۔