جسٹس اعجاز اسحاق اور احسن بھون کے درمیان عدالت میں دلچسپ جملوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائیکورٹ میں ایک اہم کیس کی سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال دیکھنے میں آئی جب جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور معروف وکیل و پاکستان بار کونسل کے نمائندہ احسن بھون کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔
کیس کے دوران احسن بھون نے کہا کہ ’’کیس میں تو التوا لینا تھا، میں اس لیے آیا ہوں کہ جج صاحب کو دیکھ آؤں کہ کیا چل رہا ہے‘‘۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ’’آپ نے کہا کہ آخری چند دنوں کے لیے جو ہیں اُن کو دیکھ آئیں‘‘۔
احسن بھون نے وضاحت دی کہ ’’میرا یہ مطلب نہیں تھا‘‘، تاہم جسٹس اعجاز نے ہنستے ہوئے کہا ’’بھون صاحب، آپ مجھے آخری بار عدالت میں دیکھنے آئے ہیں، آپ کا شکریہ‘‘۔
واضح رہے کہ حال ہی میں جوڈیشل کمیشن نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کی منظوری دی تھی اور وہ آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے جسٹس سرفراز ڈوگر کی ٹرانسفر اور سنیارٹی کے خلاف درخواست دائر کی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے اس ٹرانسفر کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے اسے درست تسلیم کیا۔
صدرِ مملکت کی جانب سے بھی جسٹس سرفراز ڈوگر کی ٹرانسفر کو مستقل قرار دیتے ہوئے انہیں سینئر ترین جج تسلیم کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احسن بھون
پڑھیں:
ماں سے بچے واپس لینے کی درخواست مسترد، لاہور ہائیکورٹ باپ پر برہم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-3
لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے ماں سے بچوں کی بازیابی کیلیے باپ کی جانب سے دائر حبس بے جا کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے سماعت کے دوران درخواست گزار پر برہمی کا اظہار کیا۔ سماعت جسٹس شہرام سرور چودھری نے کی۔ درخواست گزار عبدالرزاق نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کی بیوی نے 3 بچوں کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے، جنہیں بازیاب کرایا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچے اگر ماں کے پاس ہیں تو اسے حبس بے جا کیسے کہا جا سکتا ہے؟ جسٹس شہرام سرور چودھری نے کہا کہ ’’کیا آپ یہاں کوئی نیا قانون بنانے چلے ہیں؟‘‘عدالت نے مزید کہا کہ بچوں پر جتنا حق باپ کا ہوتا ہے اتنا ہی حق ماں کا بھی ہے، اس لیے یہ کہنا کہ ماں نے بچوں کو قید کر رکھا ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عبدالرزاق کی درخواست مسترد کر دی۔