دودھ سے بنیں اشیاء کھانے سے نیند میں خلل آنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوٹاوا: ایک تازہ اور دلچسپ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رات کو دودھ اور اس سے بنی غذائیں کھانے سے نہ صرف نیند میں خلل پڑتا ہے بلکہ اس سے ڈراؤنے خواب بھی آتے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق طبی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں کی جانے والی تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا کہ بعض غذائیں نہ صرف نیند پر اثرانداز ہوتی ہیں بلکہ خوابوں کے منفی اور خوفناک رخ کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے یونیورسٹی کے 1,082 طلبہ و طالبات کی نیند اور خوراک سمیت ان کی دیگر عادتوں کا جائزہ لیا۔
تحقیق میں شامل 40 فیصد طلبہ کا کہنا تھا کہ کچھ غذائیں ان کی نیند کو متاثر کرتی ہیں، جن میں سے 20 فیصد نے دودھ اور پنیر سے بنی مصنوعات کو نیند میں خلل کی وجہ قرار دیا۔
تحقیق میں شامل صرف 6 فیصد تک شرکا نے اس بات پر یقین ظاہر کیا کہ خوراک ان کے خوابوں کو تبدیل کرتی ہے، رضاکاروں نے پنیر کو میٹھے کے بعد دوسرا بڑا خوابوں کو متاثر کرنے والا عنصر قرار دیا۔
تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے نہ صرف ڈراؤنے خوابوں کی تعداد بلکہ غذائی الرجی اور دودھ نہ ہضم ہونے جیسے مسائل کا بھی جائزہ لیا۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد کو لیکٹوز (دودھ کی شکر) ہضم کرنے میں دقت ہوتی ہے، وہ بار بار ڈراؤنے خواب دیکھنے کی شکایت کرتے ہیں۔ یہ رجحان ان لوگوں میں اور بھی زیادہ تھا جنہیں پیٹ میں پھولنے یا درد کی شکایت بھی ہوتی تھی۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ ہاضمے کی تکلیفیں نیند میں خلل ڈالتی ہیں، جس سے انسان بار بار جاگتا ہے اور خواب بھی زیادہ واضح اور منفی ہوتے ہیں۔ جسم میں سوجن یا کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) کی سطح بڑھنے سے بھی خوابوں کا جذباتی رخ مزید منفی ہو جاتا ہے۔
اس سے قبل 2015 کی ایک اور کینیڈین تحقیق میں بھی تقریباً 18 فیصد طلبہ نے خوراک اور خوابوں کے درمیان تعلق کا اعتراف کیا تھا۔ 2022 کی ایک آن لائن تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جو افراد زیادہ میٹھی اشیا کھاتے ہیں، وہ زیادہ ڈراؤنے خواب یاد رکھتے ہیں۔
تاہم سائنسدانوں نے اس تحقیق میں کچھ کمزوریوں کی نشاندہی بھی کی اور کہا کہ تمام معلومات خود شرکا کی جانب سے فراہم کی گئیں، جو کہ یادداشت کی خامیوں یا تجویز کے اثرات سے متاثر ہو سکتی ہیں اور ثبوت فراہم نہیں کیے جا سکتے کہ دودھ اور پنیر براہ راست ڈراؤنے خوابوں کا باعث بنتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حتمی نتائج تک پہنچنے کے لیے مزید تحقیق درکار ہے، جس میں کھانے کی مکمل تفصیل، ہاضمے کی علامات، اور خوابوں کا سائنسی مشاہدہ شامل ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیند میں خلل ڈراو نے خواب
پڑھیں:
ناشتہ نہ کرنے کی عادت، جسم پر کیا اثر ڈالتی ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماہرین کے مطابق ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہے، مگر کچھ لوگ اسے معمول کا حصہ نہیں بناتے۔ یہ بظاہر معمولی عادت درحقیقت دل کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
حال ہی میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر ناشتہ تاخیر سے کیا جائے تو اگلی دہائی میں موت کے امکانات 10 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔ یہ تحقیق جرنل کمیونیکیشنز میڈیسن میں شائع ہوئی، جس میں سائنس دانوں نے خبردار کیا کہ صبح کے وقت کھانا نہ کھانا یا دیر سے کھانا جسم کے قدرتی نظام کو متاثر کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جو لوگ ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں، ان میں امراض قلب، فالج اور ہارٹ اٹیک کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ایک پرانی تحقیق میں بھی یہی بات سامنے آئی تھی کہ ناشتہ نہ کرنے والوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ 75 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت کھایا جانے والا کھانا دل کے افعال کو بہتر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جسم کی اندرونی گھڑی یعنی بائیولوجیکل کلاک ہاضمے کے عمل اور غذائی اجزا کے جذب ہونے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جب یہ گھڑی متاثر ہوتی ہے تو دل کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ناشتہ چھوڑنے والے افراد اکثر دن میں ایسی غذائیں کھاتے ہیں جو چکنائی اور چینی سے بھرپور ہوتی ہیں، جس کے نتیجے میں وزن بڑھتا ہے، کولیسٹرول اور شوگر لیول میں اضافہ ہوتا ہے، اور یہی عوامل امراض قلب کا باعث بنتے ہیں۔
پہلے کی متعدد تحقیقات میں بھی یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ناشتہ نہ کرنے والوں میں موٹاپا، ذیابیطس ٹائپ 2 اور ہائی بلڈ پریشر زیادہ عام ہوتے ہیں۔ انٹرنیشنل جرنل آف ہائپرٹینشن میں شائع تحقیق کے مطابق، ناشتہ نہ کرنے سے جسم میں وہ ہارمونز بڑھ جاتے ہیں جو بلڈ پریشر میں اضافے سے جڑے ہوتے ہیں۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ صبح کا متوازن ناشتہ نہ صرف دن بھر توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ دل اور مجموعی صحت کے لیے بھی ناگزیر ہے۔