data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اوٹاوا: ایک تازہ اور دلچسپ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رات کو دودھ اور اس سے بنی غذائیں کھانے سے نہ صرف نیند میں خلل پڑتا ہے بلکہ اس سے ڈراؤنے خواب بھی آتے ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق طبی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں کی جانے والی تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا کہ بعض غذائیں نہ صرف نیند پر اثرانداز ہوتی ہیں بلکہ خوابوں کے منفی اور خوفناک رخ کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔

تحقیق کے لیے ماہرین نے یونیورسٹی کے 1,082 طلبہ و طالبات کی نیند اور خوراک سمیت ان کی دیگر عادتوں کا جائزہ لیا۔

تحقیق میں شامل 40 فیصد طلبہ کا کہنا تھا کہ کچھ غذائیں ان کی نیند کو متاثر کرتی ہیں، جن میں سے 20 فیصد نے دودھ اور پنیر سے بنی مصنوعات کو نیند میں خلل کی وجہ قرار دیا۔

تحقیق میں شامل صرف 6 فیصد تک شرکا نے اس بات پر یقین ظاہر کیا کہ خوراک ان کے خوابوں کو تبدیل کرتی ہے، رضاکاروں نے پنیر کو میٹھے کے بعد دوسرا بڑا خوابوں کو متاثر کرنے والا عنصر قرار دیا۔

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے نہ صرف ڈراؤنے خوابوں کی تعداد بلکہ غذائی الرجی اور دودھ نہ ہضم ہونے جیسے مسائل کا بھی جائزہ لیا۔

ماہرین نے پایا کہ جن افراد کو لیکٹوز (دودھ کی شکر) ہضم کرنے میں دقت ہوتی ہے، وہ بار بار ڈراؤنے خواب دیکھنے کی شکایت کرتے ہیں۔ یہ رجحان ان لوگوں میں اور بھی زیادہ تھا جنہیں پیٹ میں پھولنے یا درد کی شکایت بھی ہوتی تھی۔

نتائج سے ظاہر ہوا کہ ہاضمے کی تکلیفیں نیند میں خلل ڈالتی ہیں، جس سے انسان بار بار جاگتا ہے اور خواب بھی زیادہ واضح اور منفی ہوتے ہیں۔ جسم میں سوجن یا کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) کی سطح بڑھنے سے بھی خوابوں کا جذباتی رخ مزید منفی ہو جاتا ہے۔

اس سے قبل 2015 کی ایک اور کینیڈین تحقیق میں بھی تقریباً 18 فیصد طلبہ نے خوراک اور خوابوں کے درمیان تعلق کا اعتراف کیا تھا۔ 2022 کی ایک آن لائن تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جو افراد زیادہ میٹھی اشیا کھاتے ہیں، وہ زیادہ ڈراؤنے خواب یاد رکھتے ہیں۔

تاہم سائنسدانوں نے اس تحقیق میں کچھ کمزوریوں کی نشاندہی بھی کی اور کہا کہ تمام معلومات خود شرکا کی جانب سے فراہم کی گئیں، جو کہ یادداشت کی خامیوں یا تجویز کے اثرات سے متاثر ہو سکتی ہیں اور ثبوت فراہم نہیں کیے جا سکتے کہ دودھ اور پنیر براہ راست ڈراؤنے خوابوں کا باعث بنتے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حتمی نتائج تک پہنچنے کے لیے مزید تحقیق درکار ہے، جس میں کھانے کی مکمل تفصیل، ہاضمے کی علامات، اور خوابوں کا سائنسی مشاہدہ شامل ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیند میں خلل ڈراو نے خواب

پڑھیں:

فوج غزہ بھیجنے کیلئے تیار، حماس کو کمزور کرنے کا حصہ نہیں بنیں گے: اسحاق ڈار

اسلام آباد (نیوزڈیسک) نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں قیامِ امن کے لیے مجوزہ بین الاقوامی فورس میں شرکت کے لیے فوج بھجوانے کے لیے تیار ہے لیکن حماس کو غیر مسلح کرنے یا فلسطینی مزاحمتی ڈھانچے کو کمزور کرنے کا حصہ نہیں بنے گا۔

میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان واضح کر چکا ہے کہ غزہ میں امن فوج کی تعیناتی کے منصوبے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری حاصل ہونی چاہئے، ملائیشیا کو بھی آئی ایس ایف کے حماس کو غیر مسلح کرنے کے مجوزہ کردار پر اعتراض ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان غزہ امن فورس میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہے تاہم اس سے پہلے اس کے ٹی او آرز، مینڈیٹ اور کردار کا واضح طور پر فیصلہ ہونا چاہئے جب تک ان عوامل کے بارے میں طے نہیں کر لیا جاتا تب تک پاکستان کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ امریکہ کی ثالثی سے طے پانے والے غزہ امن معاہدے کا سب سے اہم جزو انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس کا قیام ہے، جس میں بنیادی طور پر مسلمان اکثریتی ممالک کی افواج شامل ہوں گی، فورس کا مقصد جنگ بندی کو مستحکم کرنا، انسانی امداد کی مؤثر ترسیل کو یقینی بنانا اور غزہ میں انتظامی ڈھانچے کے فوری استحکام میں مدد فراہم کرنا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کا دفتر خارجہ کہہ چکا ہے کہ پاکستان بھی اس فورس کا حصہ بننے کا جائزہ لے رہا ہے تاہم معاملات ابھی ابتدائی مرحلے پر ہیں اور اس بارے میں ابھی کافی کچھ طے ہونا باقی ہے۔

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے نے بتایا کہ انڈونیشیا نے بھی فوج غزہ میں بھیجنے کا عندیہ دیا تھا اور پاکستان نے بھی اپنی رضامندی ظاہر کی تھی، پھر یہ شوشا آیا کہ یہ انرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس حماس کو غیر مسلح کرے گی، ہم اس کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا کام امن کا قائم رکھنا ہے، امن نافذ کرنا نہیں ہے، وزیر اعظم نے فیلڈ مارشل سے مشاورت کے بعد اصولی طور پر اعلان کیا ہے کہ ہم فورس دیں گے لیکن جب تک اس کا ٹی او آر اور مینڈیٹ کا فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک ہمارا فوج بھیجنے کا فیصلہ بھی نہیں ہو سکتا۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ان کی خام خیالی ہے کہ چیزیں ٹھیک نہیں ہو سکتیں، ہم فوجی ایکشن کر سکتے ہیں، لیکن یہ بھی ٹھیک نہیں ہے کہ بھائی کے گھر جا کر اور اندر جا کر گھس کر ماریں اور ان عناصر کو نکالیں، نکالنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر ہم انڈیا کو سبق سکھا سکتے ہیں تو یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انسانوں کو ایک ساتھ کھانا کھانے میں کیوں لطف آتا ہے؟
  • سونے سے قبل کون سے سپلیمنٹس نقصان دہ ہیں؟
  • سردی میں مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینے سے کیا ہوتا ہے؟
  • ناکارہ آلو اب بنیں بیوٹی کریم کا خزانہ، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق
  • پھینکے ہوئے آلو اب بنیں گے بیوٹی کریم کا خزانہ، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق
  • شاعری ذہنی اور جذباتی صحت کو 50 فیصد بہتر بناتی ہے؛عالمی تحقیق
  • جسمانی وزن کم کرنے کا سب سے آسان طریقہ کیا ہے؟
  • کسی غیرقانونی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں، اسلام آباد انتظامیہ نے شہریوں کو خبردار کردیا
  • نومبر، مہنگائی کی شرح میں 6.15 فیصداضافہ، متعدد اشیاء مہنگی
  • فوج غزہ بھیجنے کیلئے تیار، حماس کو کمزور کرنے کا حصہ نہیں بنیں گے: اسحاق ڈار