بغیر ڈرائیونگ لائسنس مقدمات درج نہ کیے جائیں، پہلے وارننگ اور جرمانہ کیا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد ٹریفک پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے والے شہریوں کے خلاف فوری مقدمات درج نہ کیے جائیں بلکہ پہلے مرحلے میں وارننگ اور جرمانے کے ذریعے کارروائی کی جائے۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ غفلت یا لاپرواہی سے گاڑی چلانے کی صورت میں مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، تاہم صرف لائسنس نہ رکھنے پر کریمنل مقدمہ بنانا شہریوں کے لیے غیر ضروری بوجھ اور سٹیگما ثابت ہو گا، کیونکہ مقدمہ درج ہونے کے بعد شہری کا نام کریمنل ہسٹری میں شامل ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں 500 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا، ٹریفک پولیس
سماعت کے دوران سی ٹی او اسلام آباد کیپٹن (ر) حمزہ ہمایوں نے بتایا کہ ابھی تک کسی شہری کے خلاف بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
ان کے مطابق آگاہی مہم کے بعد عوام کا مثبت ردعمل سامنے آیا ہے اور ایک ماہ کے دوران ریکارڈ تعداد میں لائسنس کے لیے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے سہولیات میں اضافہ، یکم اکتوبر کے بعد کریک ڈاؤن کا فیصلہ
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر شہری کے پاس لائسنس ہو مگر ہارڈ کاپی نہ ہو تو موبائل فون سے اس کی ڈیجیٹل کاپی دکھانے کی سہولت ہونی چاہیے۔ عدالت نے تجویز دی کہ ٹریفک نظام کو نادرا کے ڈیجیٹل ویریفکیشن سسٹم سے منسلک کیا جائے تاکہ دستاویزات کی آن لائن تصدیق ممکن ہو۔
عدالت نے شہری کو لائسنس نہ دکھانے پر پہلے مرحلے میں جرمانہ اور تنبیہ کی ہدایت دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ٹریفک پولیس اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر ڈرائیونگ لائسنس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ٹریفک پولیس اسلام ا باد ہائیکورٹ چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر ڈرائیونگ لائسنس ڈرائیونگ لائسنس اسلام آباد کے لیے
پڑھیں:
طاغوتی نظام کے دن گنے جاچکے، نظام بدلے بغیر ملک نہیں چلے گا، اجتماع سے اختتامی خطاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کسی بھی تحریک کی کامیابی نظم و ضبط کے بغیر ممکن نہیں، دنیا میں ظلم کا نظام اب ختم ہونا چاہیے کیونکہ انسانیت آج بھی اس لیے سسک رہی ہے کہ چند ہاتھوں میں نظام کی باگ دوڑ مرکوز ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق دینا ہوگا جبکہ فلسطین اور کشمیر پاکستان کے لیے بے حد اہمیت رکھتے ہیں اور یہ ہماری ریڈ لائن ہیں۔
جماعت اسلامی کے ملک گیر اجتماع عام بدل دو نظام کے تیسرے اور آخری روز اختتامی خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک کو نئی سمت دینے کے لیے جنریشن زی کی رہنمائی ضروری ہے۔ اسی مقصد کے لیے جماعت اسلامی زی کنیٹ پروگرام کا آغاز کررہی ہے جس کے تحت بنوقابل پروگرام میں آئی ٹی ٹریننگ کو مزید وسعت دی جائے گی، ساتھ ہی پلمبر، مکینک، موبائل ریپئرنگ اور دیگر شعبوں میں ٹیکنکل کورسز شروع کرکے نوجوانوں کو ہنرمند بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنریشن زی کی سب سے بڑی مشکل فوکس کی کمی اور تربیت کے مستقل نظام کا نہ ہونا ہے، اسی لیے مختلف سوفٹ اسکلز پروگرام بھی متعارف کرائے جائیں گے۔ نوجوانوں کو آگے لانے کے لیے کھیلوں سے متعلق متعدد سرگرمیاں بھی شروع کی جائیں گی جن میں لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکلز کو نمایاں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان صرف جغرافیہ یا زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے جس کی وجہ سے ہم دنیا میں ممتاز مقام رکھتے ہیں، ماضی میں ملک کو نقصان غلط فیصلوں کے باعث ہوا اور ہمیشہ طاقتور نظام نے حق کے مقابلے میں رکاوٹیں کھڑی کیں مگر ہر دور میں حق کو ہی پذیرائی ملی ہے،بدل دو نظام تحریک کو ہر محاذ پر آگے بڑھایا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مسئلہ آئین میں نہیں بلکہ نظام میں ہے، جہاں چند طاقتور لوگ عوام سے فرار کے لیے استثنیٰ چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی عوام کی بالادستی چاہتی ہے اور وڈیروں، جاگیرداروں اور دیگر طاقت ور طبقات کی اجارہ داری قائم نہیں ہونے دے گی، دیگر جماعتوں میں خاندانی سیاست اور شخصی پرستی کے باعث شفاف انتخابات سے راہ فرار اختیار کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو مقامی معاملات میں غیر ضروری مداخلت کا اختیار دیا گیا ہے جبکہ ملک کی ترقی مقامی اور بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے سے ہی ممکن ہے، خیبر پختونخوا میں گزشتہ 12 سال کی حکومت کے باوجود نچلی سطح تک اختیارات منتقل نہیں کیے گئے، نظام کی تبدیلی کے لیے مضبوط بلدیاتی ڈھانچے کا قیام ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ اور یکساں تعلیمی نظام کا نفاذ بھی، بدل دو نظام، کا حصہ ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن کی کنجی افغانستان سے مذاکرات میں ہے، حکومت کو اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا اور امریکی و آئی ایم ایف کی غلامی سے نکل کر عوامی فلاح کی پالیسیاں اپنانی ہوں گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں جلسوں کے ذریعے اس تحریک کو مزید تقویت دے گی، عدالتوں کا نظام بھی وکیلوں کی مدد سے بہتر بنایا جائے گا اور جماعت اسلامی ملک کو چند لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں چلنے دے گی۔