اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر شہریوں کے خلاف فوری مقدمہ درج نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے لیے گرفتاری اور گاڑیاں ضبط کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے خلاف شہری کی درخواست پر سماعت کی۔ سی ٹی او اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ حمزہ ہمایوں عدالتی نوٹس پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے ہدایات کے ساتھ شہری کی درخواست نمٹا دی۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کسی بھی شہری کے خلاف فوری مقدمہ درج نا کیا جائے، شہری کو لائسنس نا دکھانے پر پہلے جرمانہ کیا جائے۔

درخواست گزار شہری نے کہا کہ چیف ٹریفک آفیسر نے ڈیڈ لائن دی کہ اس کے بعد گاڑی ضبط، مقدمات درج اور گرفتاریاں کی جائیں گی، ڈرائیونگ لائسنس نا رکھنے والوں کی گرفتاری کی ہدایات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، پارلیمنٹ کی قانون سازی اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسی سزاؤں پر عمل درآمد روکا جائے۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی نیا قانون بنایا گیا ہے یا بنایا جا رہا ہے، یہ بات تو کلیئر ہوگئی کہ غفلت اور لاپروائی سے ڈرائیو کرنے پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، اگر کوئی بغیر لائسنس گاڑی ڈرائیو کرے تو حادثے کی صورت میں تو 302 لگ جاتی ہے۔

ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان کو بنے ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا ہے؟ پاکستان بنے ہوئے 70 سال سے زائد ہوگئے اور انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ لائسنس رکھنا ہے، اگر آپ کے پاس لائسنس ہے اور اس کی ہارڈ کاپی موجود نہیں تو اس کی کاپی دکھا دیں۔

سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ لائسنس میں ٹیمپرنگ کے بعد مختلف سیکیورٹی فیچرز متعارف کروائے گئے ہیں، ابھی تک ہم نے لائسنس نا رکھنے والے کسی بھی شہری کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب تو نادرا ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کی تصدیق ہو جاتی ہے، آپ بھی اس طرح کا سسٹم متعارف کروا دیں، نادرا کی ایپ سے تمام ڈاکومنٹس کی آن لائن ویری فکیشن بھی ہو جاتی ہے۔

سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ ہم اس کو نادرا سے لنک کر کے ڈیجیٹل کرنے کی کوشش کریں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لائسنس نا رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے تو ان کے لیے ایک اسٹیگما ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ اندراج کے بعد وہ کریمنل ہسٹری میں آ جاتا ہے، ون ٹائم وارننگ اور جرمانہ کریں، جب کسی کو جرمانہ کریں گے تو وہ ریکارڈ پر ہوگا، دوسری مرتبہ آپ بے شک سخت کارروائی کریں۔ غلطیاں ہو جاتی ہیں انسان سے لیکن قانون میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیے چیف جسٹس نے اسلام آباد لائسنس نا کے خلاف کرنے کی

پڑھیں:

 محمد علی مرزا کا بیان‘ اسلامی نظریہ کونسل کی رائے 4 دسمبر تک معطل: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے انجینئر محمد علی مرزا کے بیان سے متعلق اسلامی نظریہ کونسل کی رائے کو4   دسمبر تک معطل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر کونسل کے وکیل عدالت کو مطمئن کریں کہ کن حالات میں اسلامی نظریہ کونسل ایف ائی اے یا پولیس کو سفارشات دے سکتی ہے؟ کیا اسلامی نظریاتی کونسل  آئین کے آرٹیکل 229   اور230 کہ میں مینڈیٹ سے تجاوز کر سکتی ہے؟  جسٹس محسن اختر کیانی نے 12 نومبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 229  اور230 کے مطابق کونسل صدر،  گورنر یا پارلیمنٹ کو رائے دینے کا اختیار رکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت عدالت میں چیلنج
  • وفاقی آئینی عدالت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے مقرر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی ممکنہ منتقلی‘ بھرپور مزاحمت کریں گے: وکلاء
  • حیدرآباد،ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر تجاوزات کیخلاف آپریشن
  • بدین آئی جی پولیس کا پہلی ڈرائیونگ لائسنس برانچ کا افتتاح
  • کیا پولیس اہلکاروں کو تفتیش کی باقاعدہ تربیت نہیں دی جاتی؟سندھ ہائیکورٹ آئینی بنچ کے لاپتہ افراد کیس میں ریمارکس،مقدمہ درج کرنے کا حکم 
  •  محمد علی مرزا کا بیان‘ اسلامی نظریہ کونسل کی رائے 4 دسمبر تک معطل: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • 27ویں آئینی ترمیم پر عدالتی کارروائی، 4 ججز سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کو تیار
  • ڈرائیونگ ٹیسٹ کیلئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
  • ہائیکورٹ ججز کی 27ویں ترمیم کیخلاف درخواست پر اعتراض عائد