مودی حکومت میں ہر سطح پر دلتوں کے وجود اور حقوق پر حملہ ہورہا ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
مہیما سنگھ نے سوال کیا کہ مودی اور امت شاہ اب تک وائی پورن کمار کے کنبہ سے ملاقات کرنے کیوں نہیں گے، کیوں انہوں نے اب تک یہ بھروسہ نہیں دلایا کہ حکومت دلتوں کیساتھ کھڑی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے دلت استحصال کے بڑھتے معاملوں کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ 11 سالوں سے مودی حکومت میں ہر سطح پر دلتوں کے وجود اور ان کے حقوق پر سخت حملہ ہو رہا ہے۔ یہ بیان نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر مہیما سنگھ نے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر ماہ میں پیش آئے کئی سنگین دلت استحصال کے واقعات کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی حیران کرنے والی ہے۔ کانگریس لیڈر نے کچھ تلخ سوالات سامنے رکھتے ہوئے پوچھا کہ کیا ان جرائم کو حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے، کیا مودی حکومت کا نام نہاد "امرت کال" واقعی میں دلتوں کے لئے "شاپِت کال" ہے۔
یہ پریس کانفرنس 14 اکتوبر کو کی گئی تھی جس میں مہیما سنگھ نے سوال کیا کہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ اب تک وائی پورن کمار کے کنبہ سے ملاقات کرنے کیوں نہیں گے، کیوں انہوں نے اب تک یہ بھروسہ نہیں دلایا کہ حکومت دلتوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ نریندر مودی نے چیف جسٹس آف انڈیا پر حملہ کی کوشش کے بعد ان سے بات کرنے میں اتنی تاخیر کیوں کی تھی۔ کچھ اہم واقعات کی سلسلہ وار تفصیل پیش کرتے ہوئے مہیما سنگھ نے کہا کہ 2 اکتوبر کو رائے بریلی میں 38 سالہ دلت نوجوان ہری اوم والمیکی پر چوری کا جھوٹا الزام لگا کر اسے بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا۔
6 اکتوبر کو ملک کے دوسرے دلت چیف جسٹس پر سپریم کورٹ احاطہ میں ایک 70 سالہ وکیل کے ذریعہ جوتا پھینکنے کی کوشش کی گئی۔ 9 اکتوبر کو ہریانہ کے اے ڈی جی پی وائی پورن کمار نے خودکشی کر لی۔ مہیما سنگھ نے ان کے خودکشی نوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ افسر کو نسلی تفریق اور استحصال کا سامنا کرنا پڑا، انہیں اپنے بیمار والد سے ملنے کے لئے چھٹی تک نہیں دی گئی۔ کانگریس لیڈر نے 13 اکتوبر کو لکھنؤ میں 16 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ شرمناک اجتماعی عصمت دری کی واردات کا بھی ذکر کیا۔ مہیما سنگھ نے مارچ 2025ء سے اگست 2025ء کے درمیان ملک بھر میں دلت طبقہ کے خلاف پیش آئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے گوپال گنج میں 80 سالہ دلت خاتون سے اجتماعی آبرو ریزی کی گئی اور راجستھان کے سیکر میں دلت نوجوان کا جنسی استحصال ہوا۔
بریلی میں دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی واردات کو انجام دیا گیا، مدھیہ پردیش میں دلت نوجوان کا قتل کر دیا گیا، گجرات واقع مندر میں داخل ہونے پر دلت مزدور کی پٹائی کی گئی۔ ہریانہ پولیس کے ایک دیگر افسر کے ذریعہ خودکشی کیے جانے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مہیما سنگھ نے کہا کہ یہ واقعات ایک خوفناک حالات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہریانہ میں نظامِ قانون ٹھپ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان دونوں معاملوں میں غیر جانبدارانہ جانچ یقینی بنائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مہیما سنگھ نے اکتوبر کو نے کہا کہ انہوں نے میں دلت کی گئی
پڑھیں:
اگر کوئی آپریشن ہورہا ہو تو کوئی صوبہ یا شخص آپریشن نہیں روک سکتا، بانی پی ٹی آئی کے بھاشن سے فرق نہیں پڑے گا، رانا ثنا اللہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مشیر وزیراعظم راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی آپریشن ہورہا ہو تو کوئی صوبہ یا شخص آپریشن نہیں روک سکتا۔ بانی پی ٹی آئی اپنا بھاشن دیتے رہیں اس سے فرق نہیں پڑے گا۔
پروگرام "سماء ڈیبیٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے راناثنااللہ نے کہا کہ دہشتگردوں کوبھارت کی مکمل تائید اور سپورٹ حاصل ہے، جب تک دہشتگردوں کا قلع قمع نہ ہویہ جنگ جاری رہے۔راناثنااللہ نے کہا کہ کوئی صوبہ یا وزیراعلیٰ کسی ملک سے براہ راست بات نہیں کرسکتا، ان کو افغانستان سے بات چیت کی اجازت نہیں دی جائے گی، سہیل آفریدی سے خیبرپختونخوا کی صورتحال نہیں سنبھالی جائےگی، علی امین گنڈاپور کو اسلیے ہٹایاگیا کیونکہ وہ پارٹی کی توقعات پوری نہیں کرسکے۔
کاہنہ میں 18 سالہ لڑکی سے اجتماعی زیادتی، حنا پرویز بٹ کا متاثرہ لڑکی کے گھر کا دورہ، چاروں ملزمان گرفتار
ان کا مزید کہنا تھا کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ منتخب ہوں گے یا نہیں کچھ نہیں کہاجاسکتا، اپوزیشن جماعتیں بھی متحرک ہوگئی ہیں، 8 سے 10 کا نمبر چل رہا ہے کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ ملنے کو تیار ہیں، اگر کچھ کرنا ہو تووہ بتاکرتونہیں کیا جائےگا۔ صوبے میں پوری اپوزیشن ساتھ ملےگی تو پھر صورتحال بن سکے گی۔راناثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے سیاست نہیں کررہے،ہیجان پیدا کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کی تشدد اور غیرجمہوری رویوں پر مشتمل سیاست ہے، ملک میں آئینی اورجمہوری حکومت موجود ہے، پی ٹی آئی والے حکومت کےساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں صحت، تعمیر وترقی،سمیت دیگرعوامی نوعیت کے مطالبات تھے، وزیراعظم نےعوامی مفادات سےمتعلق مطالبات کی فہرست لےلی، مہاجرین کی سیٹوں کامعاملہ آئینی تھا، مہاجرین کی 6سیٹوں پر ایک 6رکنی کمیٹی پر اتفاق ہوا ہے۔
ملازمت سے استعفیٰ دے کر وکالت میں آنا بڑا اور مشکل فیصلہ تھا، آمدنی شروع ہونے میں سالوں لگتے ہیں، وقت کیساتھ ساتھ کام میں بہتری آتی گئی
مزید :