data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فی زمانہ کسی بھی ملک کی ترقی اور برتری کا مدار اِس بات پر ہے کہ اُس نے فطری علوم و فنون میں پیش رفت یقینی بنائے رکھنے کا اہتمام کس قدر کیا ہے۔ فطری علوم و فنون میں غیر معمولی پیش رفت ہی اب اِس بات کا فیصلہ کرتی ہے کون سا ملک کس طور محض زندہ رہے گا اور کون سا ملک بہت آگے جائے گا، دوسروں کو بھی راہ دکھائے گا۔ فطری اور سماجی علوم و فنون میں پیش رفت یقینی بنانے کے لیے تحقیق پر بہت زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے اور اِس عمل کو جاری بھی رکھنا پڑتا ہے۔ آج کے تمام ترقی یافتہ ممالک کا جائزہ لیجیے تو اندازہ ہوگا کہ اُن کی برتری صرف اِس بات میں ہے کہ وہ تحقیق و ترقی کا عمل کس طور جاری رکھتے ہیں اور اِس معاملے میں فنڈنگ کے حوالے سے کہاں تک جاتے ہیں۔ چند عشروں کے دوران چین اور دیگر بہت سے ایشیائی ممالک بہت تیزی سے ابھرے ہیں اور اُنہوں نے باقی دنیا کو ٹف ٹائم دینا شروع کردیا ہے۔ چین اِس معاملے میں بہت نمایاں ہے۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ چین اور دیگر ایشیائی ممالک فطری اور سماجی علوم میں کس قدر پیش رفت کی ہے اور خود کو کس حد تک منوایا ہے۔
فطری علوم و فنون کے حوالے سے چین کا مقام اِس قدر خاصا بلند ہے۔ عالمی معیار کی تحقیق میں چین اپنا حصہ دھیرے دھیرے بڑھاتا رہا ہے۔ اب اِس عمل کی رفتار بہت بڑھ چکی ہے۔ چین کی قیادت اور اہم سرکاری ادارے جدید علوم اور اُن سے متعلق ٹیکنالوجیز میں پیش رفت کا گراف بلند کرتے جارہے ہیں۔ نیچر انڈیکس ریسرچ لیڈرز کی رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۴ میں چین علوم و فنون سے متعلق تحقیق کے میدان میں بہت نمایاں اور آگے رہا۔ ساتھ ہی ساتھ دوسرے کئی ایشیائی ممالک بھی تحقیق کے میدان میں اپنی مہارت کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ چین دیگر رینکنگز میں بھی نمایاں ہوتا جارہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ فطری علوم و فنون میں اُس کے اثرات کا دائرہ وسعت اختیار کر رہا ہے۔ مغربی دنیا کے بیش تر ادارے تحقیق و ترقی کے شعبے میں خاصی غیر متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہ رینکنگز میں بھی بہت پیچھے ہیں اور فنڈنگ میں بھی۔ ایسے میں یہ بات بلا خوفِ تردید کہی جاسکتی ہے کہ اعلیٰ درجے کی علمی و فنی تحقیق کا مرکز مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔ نیچر انڈیکس ریسرچ لیڈرز کی رینکنگ فطری علوم و فنون کے علاوہ صحت و تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں میں کے ۱۴۵ عالمی شہرت یافتہ اور کامیاب جرائد میں شایع ہونے والے مقالوں کی بنیاد پر تیار کی جاتی ہے۔ ۲۰۲۳ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ اِس رینکنگ میں چین نے امریکا کو پیچھے چھوڑ کر ٹاپ پوزیشن حاصل کی۔ پانچ سال میں چین نے بہت تیزی سے اپنے معاملات کو درست ہی نہیں کیا بلکہ بہتر بھی بنایا ہے۔ چین کی کارکردگی میں رونما والی بہتری کا یہ حال ہے کہ اُس نے صرف ایک سال میں اپنی اعلیٰ درجے کے تحقیقی مقالوں کی تیاری کے حوالے سے اپنی کارکردگی چار گنا کی ہے۔ ۲۰۲۳ کے مقابلے میں اُس کے مقالوں کی تعداد میں ۱۷ فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ چین نے رواں سال عالمی معیار کے جرائد میں ۳۲۱۲۲ تحقیقی مقالے شایع کروائے ہیں۔
شمال مشرقی اور جنوبی ایشیا خود کو فطری و سماجی علوم و فنون کے شعبے میں پیش رفت کے حوالے سے خوب منوا رہا ہے۔ نیچر انڈیکس رینکنگ میں ایشیائی ادارے پہلے ۱۰ میں سے ۸ مقامات پر ہیں۔ گزشتہ برس پہلے ۱۰ میں سے ۷ تھے۔ اس بار رینکنگ میں دی چائنا اکیڈمی آف سائنسز کا پہلا نمبر ہے۔ دی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آف چائنا تیسرے نمبر پر ہے۔ چین ہی کی شی ژیانگ یونیورسٹی چوتھے نمبر پر ہے۔
ورلڈ انٹیلیکچوئل پراپرٹ آرگنائزیشن کی سرپرستی میں جاری کیے جانے والے گلوبل انوویشن انڈیکس میں مسلسل دوسرے سال چین کا پہلا نمبر ہے۔ یہ رینکنگ ۱۰۰ سے زائد ٹیکنالوجی کلسٹرز میں کی جانے والی تحقیق اور پیش رفت کی بنیاد پر تیار کی جاتی ہے۔ ان میں سے ۲۶ کلسٹرز میں چین کی کارکردگی غیر معمولی اور نمایاں ہے۔ چین نے ایک عشرے کے دوران ٹیکنالوجی میں غیر معمولی پیش رفت یقینی بناکر اپنی معیشت کو قابل ِ رشک حد تک مستحکم کردیا ہے۔ چین نے تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں خاصی ذہانت کے ساتھ سرمایہ کاری کی ہے۔ چینی قیادت نے اس بات کو اچھی طرح سمجھا ہے کہ آگے بڑھنا ہے تو دوسروں کے ساتھ مل کر چلنا پڑے گا، اشتراکِ عمل یقینی بنانا پڑے گا۔ تحقیق کے میدان میں جنوبی کوریا، بھارت، سنگاپور اور دوسرے ایشیائی ممالک بھی اپنے آپ کو نمایاں کر رہے ہیں۔ بھارت سے آنے والے اعلیٰ معیار کے تحقیقی مقالوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ جنوبی کوریا بھی تحقیق کی مد میں خوب خرچ کر رہا ہے اور اِس کے نتیجے میں اُس کی معیشت کا اچھا فیڈ بیک مل رہا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ فطری علوم و فنون اور چند ایک سماجی معاملات میں تحقیق کے حوالے سے جاپان پیچھے رہ گیا ہے۔ جاپان کے تعلیمی ادارے تحقیق پر زیادہ توجہ نہیں دے رہے اور اِس مد میں کچھ زیادہ خرچ بھی نہیں کر رہے۔ جاپان نے ایک زمانے تک تحقیق و ترقی پر غیر معمولی توجہ دی اور اُس کا پھل کھایا۔ اب شاید اُن کا معاملہ سیچیوریشن پوائنٹ تک پہنچ چکا ہے۔ بہت زیادہ کام کرنے اور ترقی کے پیچھے بھاگتے رہنے سے وہ اُوب سے گئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اِن تمام معاملات سے پیچھے ہٹ کر زندگی بسر کرنے میں بھی دلچسپی لیں۔ (www.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فطری علوم و فنون علوم و فنون میں ایشیائی ممالک کے حوالے سے میں پیش رفت غیر معمولی مقالوں کی تحقیق کے رہے ہیں میں بھی ہیں اور میں چین اور ا س ہے کہ ا چین نے رہا ہے ہے اور
پڑھیں:
ایشیا کپ: سری لنکا کیخلاف افغانستان کی بیٹنگ جاری
ایشیا کپ کے گیارہویں میچ میں افغانستان نے سری لنکا کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
ابوظبی میں شیڈول میچ میں افغانستان کے کپتان راشد خان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
افغانستان کو سپر فور میں کوالیفائی کرنے کے لیے میچ جیتا لازمی ہے۔