مودی کے دور حکومت میں ملک پر قرض کا بوجھ عروج پر ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
جے رام رمیش نے کہا کہ مودی حکومت نے گزشتہ گیارہ سالوں میں ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی، تمام پالیسیاں صرف سرمایہ دار دوستوں کیلئے بنائی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے انفرادی قرض لینے والوں کے فی کس قرض میں اضافے پر مرکز پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت اعداد و شمار اور ماہرین کی مدد لے کر حقیقی کوتاہیوں کو چھپانے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے، لیکن مودی راج میں ملک پر قرض کا بوجھ اپنے عروج پر ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشن جے رام رمیش نے حکومت پر حملہ کرنے کے لئے میڈیا رپورٹس کے اسکرین شاٹس شیئر کئے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں ملک کے ہر فرد کے اوسط قرض میں 90,000 روپے کا اضافہ ہوا ہے اور انفرادی قرض لینے والوں کا فی کس قرض مارچ 2023ء میں 3.
جے رام رمیش نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں الزام لگایا کہ مودی حکومت نے گزشتہ گیارہ سالوں میں ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی، تمام پالیسیاں صرف سرمایہ دار دوستوں کے لئے بنائی گئیں، جس کا نقصان آج ملک کے عوام بھگت رہے ہیں، یہ سچائی ہر روز کسی نہ کسی ذریعہ سے ہمارے سامنے آرہی ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ریزرو بینک آف انڈیا کی تازہ ترین رپورٹ میں بھارت کی معیشت کی تشویشناک تصویر سامنے آئی ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ حکومت اعداد و شمار اور ماہرین کی مدد لے کر اصل کوتاہیوں کو چھپانے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے، لیکن اس سچائی سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ "مودی راج" میں ملک پر قرض کا بوجھ اپنے عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2 سالوں میں فی کس قرض 90,000 روپے بڑھ کر 4.8 لاکھ روپے ہوگیا ہے۔
رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مہنگائی میں، خاندان اپنی آمدنی سے زندہ نہیں رہ پا رہے ہیں اور وہ قرض لینے پر مجبور ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ مارچ 2025ء تک، بھارت کا دوسرے ممالک پر قرض/بیرونی قرضہ 736.3 بلین ڈالر تھا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نوجوان بے روزگار ہیں، کسان خودکشی کر رہے ہیں، لوگ مہنگائی سے پریشان ہیں، آئینی اداروں کو کچلا جا رہا ہے، لوگ قرضوں میں ڈوب رہے ہیں اور مودی کے بہترین دوست منافع کما رہے ہیں، ان کی دولت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جے رام رمیش نے سوال کیا کہ جب تمام سرکاری منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یا پرائیویٹ شراکت داری سے ہو رہے ہیں تو پھر ملک پر قرض کیوں بڑھ رہا ہے۔ ملک کا ہر شہری 4 لاکھ 80 ہزار روپے کا مقروض کیوں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملک پر قرض سالوں میں نے کہا کہ رہے ہیں میں ملک
پڑھیں:
بھارتی اپوزیشن کا حکومت پر بہار الیکشن میں 14 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی اپوزیشن جماعت نے بہار اسمبلی انتخابات کے بعد حکومتی اتحاد پر بھاری مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کردیا ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی حکومت نے الیکشن جیتنے کے لیے اربوں روپے عوام میں بانٹے۔ یہ الزامات بھارتی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جن سوراج پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے عالمی بینک سے لیے گئے 14 ہزار کروڑ کے قرض سمیت مجموعی طور پر 40 ہزار کروڑ روپے عوامی مراعات اور ووٹ خریدنے پر خرچ کیے۔ پارٹی کے صدر ادے سنگھ کے مطابق مکھیا منتری مہیلا روزگار یوجنا کے تحت ہر خاتون کو 10 ہزار روپے دیے گئے، اور یہ رقم انتخابات سے ایک دن پہلے تک تقسیم ہوتی رہی۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہیں اور حکومتی اتحاد نے مالی طاقت استعمال کرتے ہوئے نتائج کو اپنے حق میں موڑا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ سچ سامنے آ سکے۔
واضح رہے کہ بہار کے انتخابی نتائج میں حکمران اتحاد این ڈی اے نے بھاری اکثریت حاصل کی۔ 243 میں سے 203 سیٹیں جیت کر بی جے پی اور جے ڈی یو نے اپنی پوزیشن مزید مضبوط کرلی، جبکہ ایم جی بی کو 34 اور دیگر جماعتوں کو صرف 6 نشستیں مل سکیں۔