کاربوہائیڈریٹس کا کم استعمال خطرناک دماغی بیماری سے بچا سکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ غذا میں کاربوہائیڈریٹس کی کٹوتی الزائمرز کے مرض کے امکانات میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
میٹابولزم کے عمل میں کاربوہائیڈریٹس چینی کی ایک تبدیل شدہ قسم ڈھل جاتے ہیں جن کو گلائکوجن کہا جاتا ہے۔ یہ ایک قسم کی توانائی ہوتے ہیں جو دماغ فعال رہنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
دماغ کو فعالیت کے لیے انتہائی کم مقدار میں یہ توانائی چاہیئے ہوتی ہے لیکن کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے محققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اس کی زیادتی دماغ میں زہریلے پروٹین ’ٹاؤ‘ کا سبب بن سکتی ہے جو اس گلائکوجن کو تحلیل کرنے سے روکتے ہیں۔
ٹاؤ اور ایک اور قسم کے پروٹین ایمیلائیڈ کے ذخیرے جمع ہوکر الجھ سکتے ہیں جو کہ الزائمرزکی علامات کی پشت پر موجود وجہ سمجھی جاتے ہیں۔
تازہ ترین تجربوں میں معلوم ہوا ہے کہ گلائکوجن فاسفوریلیس خامروں کی بڑی تعداد دماغ میں گلائکوجن کو تحلیل کر کے ٹاؤ کے ذخیرے کو ختم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ کم مقدار میں کاربو ہائیڈریٹ کھانا بھی ان خامروں میں اضافے کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر پنکج کپاہی کا کہناتھا کہ ٹیم نے شاید ابتدائی دور میں ڈیمینشیا سے نمٹنے کی ایک نئی ’تھراپیوٹک اسٹریٹیجی‘ دریافت کر لی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خوشی، محبت و دیگر جذبات کے ہارمونز کونسے، یہ ہمارے دماغ پر کیسے حکومت کرتے ہیں؟
ہم اکثر سمجھتے ہیں کہ ہمارے جذبات، سوچ اور ذہنی کیفیت پر ہمارا مکمل کنٹرول ہوتا ہے لیکن سائنس بتاتی ہے کہ حقیقت اس کے برعکس بھی ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہارمونز جو ہمارے جسم میں مختلف غدود سے خارج ہوتے ہیں نہ صرف جسمانی افعال بلکہ دماغی حالت اور مزاج پر بھی گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔
ہارمونز کیا کرتے ہیں؟ہارمونز دراصل کیمیائی پیغام رساں ہوتے ہیں جو خون میں شامل ہو کر جسم کے مخصوص حصوں تک پہنچتے ہیں اور ’حکم‘ دیتے ہیں کہ کیا کرنا ہے جیسے کہ انسولین کا کام خون میں شوگر کی مقدار کو کم کرنا ہوتا ہے۔
اب تک 50 سے زائد ہارمونز دریافت ہو چکے ہیں جو نیند، نشوونما، جنسی افعال، تولید اور ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
ہارمونز اور ذہنی صحت: خواتین زیادہ متاثر کیوں؟تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہنی دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن جیسے مسائل اکثر ان اوقات میں بڑھتے ہیں جب جسم میں ہارمونی تبدیلیاں آ رہی ہوں جیسے کہ بلوغت، حیض (پیریڈز)، حمل، زچگی کے بعد اور مینوپاز۔
ماہرین کے مطابق عورتوں میں حیض سے قبل ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی سطح میں کمی آتی ہے جو بعض خواتین میں چڑچڑاپن، افسردگی، بے خوابی اور بےچینی جیسے علامات پیدا کرتی ہے۔
کچھ خواتین کو تو پری مینسٹرول ڈسفورک ڈس آرڈر بھی ہوتا ہے جو ایک شدید ہارمونی ذہنی مرض ہے۔
زچگی کے فوراً بعد بھی انہی ہارمونز میں اچانک کمی ڈپریشن کو جنم دے سکتی ہے۔ تقریباً 13 فیصد خواتین کو زچگی کے بعد ڈپریشن کا سامنا ہوتا ہے۔
مرد بھی محفوظ نہیںاگرچہ مردوں میں ہارمونی تبدیلیاں آہستہ ہوتی ہیں خاص طور پر ٹیسٹوسٹیرون میں عمر کے ساتھ کمی لیکن کچھ مردوں میں یہ تبدیلی بھی ذہنی کیفیت پر اثر ڈال سکتی ہے۔
ہارمونز دماغ میں کیا کرتے ہیں؟
ایسٹروجن دماغ میں سیروٹونن اور ڈوپامین جیسے خوشی کے کیمیکلز کو بڑھا سکتا ہے۔
یہ دماغی خلیات کی حفاظت کرتا ہے اور نئے خلیات کی افزائش میں بھی مددگار ہوتا ہے۔ پروجیسٹرون کا ایک جز (allopregnanolone) انسان کو پُرسکون محسوس کرواتا ہے
مزید پڑھیے: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ مینوپاز کے دوران خواتین کو اکثر یادداشت کی کمزوری، فیصلہ سازی میں دشواری اور ’دماغی دھند‘ کا سامنا ہوتا ہے۔
ذہنی دباؤ اور ہارمون کا تعلقجب کوئی فرد مسلسل دباؤ میں رہتا ہے تو کورٹیسول (تناؤ کا ہارمون) مسلسل خارج ہوتا ہے جو دماغ میں سوجن پیدا کر سکتا ہے اور یادداشت، جذبات اور ارتکاز کو متاثر کرنے والے دماغی حصوں (ہیپو کیمپس، ایمیگڈیلا اور پری فرنٹل کارٹیکس) کو نقصان پہنچاتا ہے۔
آکسیٹوسن کو اکثر محبت، ہمدردی اور اعتماد سے جوڑا جاتا ہے۔ یہ بچے کی پیدائش، دودھ پلانے اور قربت کے لمحات میں خارج ہوتا ہے اور تناؤ کو کم کر کے دماغ کو پرسکون بناتا ہے۔
مزید پڑھیں:
تحقیقات میں یہ بھی پایا گیا کہ آکسیٹوسن کا اسپرے لوگوں کو زیادہ فیاض، پرخلوص اور پُراعتماد بناتا ہے اگرچہ کچھ ماہرین اس کے مکمل اثرات پر اب بھی تحقیق کر رہے ہیں۔
تھائیرائیڈ ہارمونز اور مزاجتھائیرائیڈ غدود سے خارج ہونے والے ہارمونز (T3 اور T4) بھی ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جیسے کہ زیادہ مقدار میں ہوں تو بے چینی اور کم مقدار میں ہوں تو افسردگی۔
خوش قسمتی سے جب تھائیرائیڈ کی سطح نارمل کی جاتی ہے تو اکثر مریضوں کی ذہنی کیفیت بھی بہتر ہو جاتی ہے۔
نئی دوائیں اور تحقیق کی امیدBrexanolone جو پروجیسٹرون کے جز allopregnanolone کی نقل کرتا ہے زچگی کے بعد ڈپریشن کے علاج میں مؤثر ثابت ہوا ہے۔
کچھ مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون سپلیمنٹ اور کچھ خواتین میں ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی بھی مزاج میں بہتری لا سکتی ہے۔ لیکن ہر شخص کا جسم ہارمونز پر مختلف ردعمل دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک ہی دوا ہر کسی پر مؤثر نہیں ہوتی۔
ماہرین کا پیغامکینیڈا کی یونیورسٹی آف اوٹاوا سے وابستہ ماہر نفسیات ڈاکٹر نفیسہ اسماعیل کہتی ہیں ہم جانتے ہیں کہ ہارمونز مزاج اور ذہنی صحت پر اثر ڈالتے ہیں لیکن ہمیں ابھی مزید سمجھنا ہے کہ یہ کیسے اور کیوں ہوتا ہے۔ تب ہی ہم زیادہ مؤثر علاج تلاش کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ابتدا میں انسان کس خطے میں مقیم تھا، قدیم کھوپڑی نے نئے راز کھول دیے
الغرض ہارمونز صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ خواتین ہارمونی اتار چڑھاؤ سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں اور مردوں میں بھی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی بعض اوقات مزاج میں تبدیلی لاتی ہے۔ نئے سائنسی شواہد مستقبل میں زیادہ مؤثر اور مخصوص علاج کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آکسیٹوسن خوشی کے ہارمونز ڈوپامین سیروٹونن محبت کے ہارمونز ہارمونز ہارمونز کی دماغ پر حکومت