خوشی، محبت و دیگر جذبات کے ہارمونز کونسے، یہ ہمارے دماغ پر کیسے حکومت کرتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ہم اکثر سمجھتے ہیں کہ ہمارے جذبات، سوچ اور ذہنی کیفیت پر ہمارا مکمل کنٹرول ہوتا ہے لیکن سائنس بتاتی ہے کہ حقیقت اس کے برعکس بھی ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہارمونز جو ہمارے جسم میں مختلف غدود سے خارج ہوتے ہیں نہ صرف جسمانی افعال بلکہ دماغی حالت اور مزاج پر بھی گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔
ہارمونز کیا کرتے ہیں؟ہارمونز دراصل کیمیائی پیغام رساں ہوتے ہیں جو خون میں شامل ہو کر جسم کے مخصوص حصوں تک پہنچتے ہیں اور ’حکم‘ دیتے ہیں کہ کیا کرنا ہے جیسے کہ انسولین کا کام خون میں شوگر کی مقدار کو کم کرنا ہوتا ہے۔
اب تک 50 سے زائد ہارمونز دریافت ہو چکے ہیں جو نیند، نشوونما، جنسی افعال، تولید اور ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
ہارمونز اور ذہنی صحت: خواتین زیادہ متاثر کیوں؟تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہنی دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن جیسے مسائل اکثر ان اوقات میں بڑھتے ہیں جب جسم میں ہارمونی تبدیلیاں آ رہی ہوں جیسے کہ بلوغت، حیض (پیریڈز)، حمل، زچگی کے بعد اور مینوپاز۔
ماہرین کے مطابق عورتوں میں حیض سے قبل ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی سطح میں کمی آتی ہے جو بعض خواتین میں چڑچڑاپن، افسردگی، بے خوابی اور بےچینی جیسے علامات پیدا کرتی ہے۔
کچھ خواتین کو تو پری مینسٹرول ڈسفورک ڈس آرڈر بھی ہوتا ہے جو ایک شدید ہارمونی ذہنی مرض ہے۔
زچگی کے فوراً بعد بھی انہی ہارمونز میں اچانک کمی ڈپریشن کو جنم دے سکتی ہے۔ تقریباً 13 فیصد خواتین کو زچگی کے بعد ڈپریشن کا سامنا ہوتا ہے۔
مرد بھی محفوظ نہیںاگرچہ مردوں میں ہارمونی تبدیلیاں آہستہ ہوتی ہیں خاص طور پر ٹیسٹوسٹیرون میں عمر کے ساتھ کمی لیکن کچھ مردوں میں یہ تبدیلی بھی ذہنی کیفیت پر اثر ڈال سکتی ہے۔
ہارمونز دماغ میں کیا کرتے ہیں؟
ایسٹروجن دماغ میں سیروٹونن اور ڈوپامین جیسے خوشی کے کیمیکلز کو بڑھا سکتا ہے۔
یہ دماغی خلیات کی حفاظت کرتا ہے اور نئے خلیات کی افزائش میں بھی مددگار ہوتا ہے۔ پروجیسٹرون کا ایک جز (allopregnanolone) انسان کو پُرسکون محسوس کرواتا ہے
مزید پڑھیے: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ مینوپاز کے دوران خواتین کو اکثر یادداشت کی کمزوری، فیصلہ سازی میں دشواری اور ’دماغی دھند‘ کا سامنا ہوتا ہے۔
ذہنی دباؤ اور ہارمون کا تعلقجب کوئی فرد مسلسل دباؤ میں رہتا ہے تو کورٹیسول (تناؤ کا ہارمون) مسلسل خارج ہوتا ہے جو دماغ میں سوجن پیدا کر سکتا ہے اور یادداشت، جذبات اور ارتکاز کو متاثر کرنے والے دماغی حصوں (ہیپو کیمپس، ایمیگڈیلا اور پری فرنٹل کارٹیکس) کو نقصان پہنچاتا ہے۔
آکسیٹوسن کو اکثر محبت، ہمدردی اور اعتماد سے جوڑا جاتا ہے۔ یہ بچے کی پیدائش، دودھ پلانے اور قربت کے لمحات میں خارج ہوتا ہے اور تناؤ کو کم کر کے دماغ کو پرسکون بناتا ہے۔
مزید پڑھیں:
تحقیقات میں یہ بھی پایا گیا کہ آکسیٹوسن کا اسپرے لوگوں کو زیادہ فیاض، پرخلوص اور پُراعتماد بناتا ہے اگرچہ کچھ ماہرین اس کے مکمل اثرات پر اب بھی تحقیق کر رہے ہیں۔
تھائیرائیڈ ہارمونز اور مزاجتھائیرائیڈ غدود سے خارج ہونے والے ہارمونز (T3 اور T4) بھی ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جیسے کہ زیادہ مقدار میں ہوں تو بے چینی اور کم مقدار میں ہوں تو افسردگی۔
خوش قسمتی سے جب تھائیرائیڈ کی سطح نارمل کی جاتی ہے تو اکثر مریضوں کی ذہنی کیفیت بھی بہتر ہو جاتی ہے۔
نئی دوائیں اور تحقیق کی امیدBrexanolone جو پروجیسٹرون کے جز allopregnanolone کی نقل کرتا ہے زچگی کے بعد ڈپریشن کے علاج میں مؤثر ثابت ہوا ہے۔
کچھ مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون سپلیمنٹ اور کچھ خواتین میں ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی بھی مزاج میں بہتری لا سکتی ہے۔ لیکن ہر شخص کا جسم ہارمونز پر مختلف ردعمل دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک ہی دوا ہر کسی پر مؤثر نہیں ہوتی۔
ماہرین کا پیغامکینیڈا کی یونیورسٹی آف اوٹاوا سے وابستہ ماہر نفسیات ڈاکٹر نفیسہ اسماعیل کہتی ہیں ہم جانتے ہیں کہ ہارمونز مزاج اور ذہنی صحت پر اثر ڈالتے ہیں لیکن ہمیں ابھی مزید سمجھنا ہے کہ یہ کیسے اور کیوں ہوتا ہے۔ تب ہی ہم زیادہ مؤثر علاج تلاش کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ابتدا میں انسان کس خطے میں مقیم تھا، قدیم کھوپڑی نے نئے راز کھول دیے
الغرض ہارمونز صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ خواتین ہارمونی اتار چڑھاؤ سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں اور مردوں میں بھی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی بعض اوقات مزاج میں تبدیلی لاتی ہے۔ نئے سائنسی شواہد مستقبل میں زیادہ مؤثر اور مخصوص علاج کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آکسیٹوسن خوشی کے ہارمونز ڈوپامین سیروٹونن محبت کے ہارمونز ہارمونز ہارمونز کی دماغ پر حکومت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آکسیٹوسن خوشی کے ہارمونز سیروٹونن محبت کے ہارمونز ہارمونز ہارمونز کی دماغ پر حکومت ہوتے ہیں کرتے ہیں اور ذہنی ہوتا ہے سکتی ہے زچگی کے ہے اور
پڑھیں:
حکومت قرض ملنے پر ایسے خوش مناتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو،چیئر مین قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور میں آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں سے لیے گئے قرضوں پر سخت سوالات ہوئے، کمیٹی نے 2008ء سے اب تک کے قرضوں کی تفصیلات مانگ لیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کے آئی ایم ایف سمیت مختلف اداروں سے لیے گئے قرضوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسے قرضوں کا کیا فائدہ جن سے ملک ہی بیٹھ جائے، یہاں مصیبت یہ ہے کہ قرض اتارنے کے لیے قرض لیا جاتا ہے، صبح ٹی وی چلائیں تو خوشی سے بتایا جاتا ہے کہ 100 ملین ڈالر قرض مل گیا، خوشی اس انداز میں ہوتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو۔
لاہور پولیس نے زمان پارک جلاؤ گھیراؤ مقدمہ میں بھی پی ٹی آئی سوشل ایکٹوسٹ فلک جاوید کی گرفتاری ڈال دی
کمیٹی چیئرمین نے بتایا کہ وزارت اقتصادی امور سے 1958ء سے قرضوں کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ 1984ء سے 2025ء تک مختلف پروگرامز کے تحت قرضوں کی تفصیلات دستیاب ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک حکام نے کہا کہ 2008ء سے 2025ء تک کا تمام ڈیٹا آٹو میشن کے بعد مکمل دستیاب ہے، حکام کے مطابق اس سے پہلے کا ریکارڈ مینول ہے جسے تلاش کرنا مشکل ہوگا۔کمیٹی چیئرمین نے ہدایت کی کہ 2008ء سے اب تک کا تمام ڈیٹا آئندہ اجلاس میں فراہم کیا جائے، کیونکہ 2008ء کے بعد نیا پاکستان، پرانا پاکستان اور کئی پاکستان بنے ہیں۔
حکومت کا ادویات کی برآمدات کو 5سال میں 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف
مزید :