پانچ خطرناک عادتیں جو آنتوں کی صحت برباد کرتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
بہت سے لوگ اس بات سے بے خبر ہیں کہ آنتوں کی صحت نہ صرف ہاضمے بلکہ ذہنی سکون اور مزاج پر بھی گہرا اثر ڈالتی ہے، ماہرین کے مطابق جب آنتیں غیر صحت مند ہو جائیں تو بے چینی، چڑچڑاپن، ڈپریشن اور گھبراہٹ کے دورے تک لاحق ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا معدے کی سوزش صرف خوراک میں زہر کے باعث ہوتی ہے؟
ہارورڈ سے تربیت یافتہ گیسٹرو اینٹرولوجسٹ ڈاکٹر سوربھ سیتھی کے مطابق آنتیں جسم کے ذہنی، جسمانی اور مدافعتی نظام سے براہِ راست جڑی ہوتی ہیں۔ صحت مند آنتیں بہتر موڈ، مضبوط قوتِ مدافعت اور مؤثر ہاضمے کو یقینی بناتی ہیں۔ تاہم روزمرہ کی چند عادتیں خاموشی سے آنتوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
پروسیسڈ اور پیک شدہ غذائیںفاسٹ فوڈ، پیک شدہ اسنیکس اور مصنوعی ذائقوں یا پریزرویٹیوز والی چیزیں مفید بیکٹیریا کو تباہ کرتی ہیں۔ اس عدم توازن سے سوزش، موٹاپا اور دیرپا ہاضمے کے مسائل جنم لیتے ہیں۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ پیک فوڈ کے بجائے تازہ اور قدرتی غذائیں استعمال کی جائیں۔
زیادہ چینی اور فائبر کی کمیزیادہ چینی والی غذا نقصان دہ بیکٹیریا کو بڑھنے کا موقع دیتی ہے، جب کہ فائبر کی کمی ہاضمے اور قوتِ مدافعت کو متاثر کرتی ہے۔ کم فائبر والی غذا خون میں شوگر کی سطح بگاڑتی اور میٹابولزم سست کرتی ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق روزمرہ خوراک میں دالیں، اناج، پھل اور سبزیاں لازمی شامل ہونی چاہییں۔
سبزیاں نہ کھاناسبزیاں نہ کھانے سے آنتوں کے توازن کے لیے ضروری غذائی اجزاء اور فائبر کی کمی ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً قبض، پیٹ پھولنا اور قوتِ مدافعت میں کمی جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔
رات دیر سے کھانا کھاناسونے سے ذرا پہلے کھانا کھانا آنتوں کے نظام پر برا اثر ڈالتا ہے۔ اس سے تیزابیت، پیٹ پھولنا اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے، جو آنتوں کے قدرتی حیاتیاتی توازن کو بگاڑ دیتا ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ رات کا کھانا سونے سے کم از کم 2 سے 3 گھنٹے پہلے کھا لیا جائے۔
اینٹی بایوٹکس اور دواؤں کا زیادہ استعمالبلا ضرورت یا طویل عرصے تک اینٹی بایوٹکس کا استعمال آنتوں کے فائدہ مند بیکٹیریا کو تباہ کر دیتا ہے، جس سے ہاضمہ اور قوتِ مدافعت متاثر ہوتی ہے۔ ڈاکٹرز مشورہ دیتے ہیں کہ دوا صرف معالج کے مشورے سے استعمال کریں اور اینٹی بایوٹکس کے دوران دہی یا پروبایوٹکس لازمی لیں۔
یہ بھی پڑھیں: پھیپھڑے صحت کا راز کھولتے ہیں، ان کی کاردکردگی خود کیسے چیک کی جائے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا، وقت پر کھانا، مناسب نیند اور ذہنی سکون آنتوں کی صحت کی بنیاد ہیں۔ صحت مند آنتیں نہ صرف جسم کو مضبوط رکھتی ہیں بلکہ ذہن کو پُرسکون اور مزاج کو متوازن رکھتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
5 عادات we news آنتیں انسانی صحت اینٹی بائیوٹکس پروسیڈ فوڈر چینی دوائیں سبزیاں وزن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 5 عادات ا نتیں اینٹی بائیوٹکس پروسیڈ فوڈر چینی دوائیں سبزیاں آنتوں کے ہیں کہ
پڑھیں:
بھارتی فورسز ترقیوں اورانعامات کے لئے جعلی مقابلوں میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرتی ہیں، کشمیری پنڈت کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ مجھے ایک کیس کا پتہ چلا ہے جس میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر نے اتنے جعلی مقابلے کئے کہ وہ ترقی کرتے کرتے ڈی آئی جی بن گیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معروف کشمیری پنڈت ڈاکٹر سندیپ ماوا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی فورسز ترقیاں اور انعامات حاصل کرنے کے لئے جعلی مقابلوں میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرتی رہی ہیں جن کو بہت جلد بے نقاب کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر سندیپ ماوا کو سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ کل رات میں کچھ فائلیں پڑھ رہا تھا اور مجھے پتہ لگا ہے کہ جموں و کشمیر میں بہت سے جعلی مقابلے ہوئے ہیں کیونکہ حکومت نے پالیسی بنائی تھی کہ بھارتی فورسز کے جو اہلکار عسکریت پسندوں کو مار دیں گے ان کو ترقی ملے گی جس کا فورسز اہلکاروں نے غلط فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایک کیس کا پتہ چلا ہے جس میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر نے اتنے جعلی مقابلے کئے کہ وہ ترقی کرتے کرتے ڈی آئی جی بن گیا۔ اس لئے میں کشمیری عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ آنے والے وقت میں جس جس نے صرف ترقی اور انعامات حاصل کرنے کے لئے بے گناہ لوگوں کو جن کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں تھا، جعلی مقابلوں میں قتل کر دیا، ان سب کو بے نقاب کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر کچھ افسروں کو جانتا ہوں جو ان جعلی مقابلوں میں ملوث ہیں۔ سندیپ ماوا نے کہا کہ بے گناہ کشمیریوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو سزا دینے کی بات کرنے پر مجھ پر چھ بار حملے ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان انکشافات کو محض ایک چھوٹا نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قابض بھارتی فورسز نے اس سے کہیں زیادہ جعلی مقابلے کئے ہیں۔ تاہم ڈاکٹر سندیپ نے جان بوجھ کر قتل عام کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج کی طرف سے کیے گئے جعلی مقابلوں کا ذکر کرنے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جعلی مقابلوں کو ایک منظم پالیسی کے طور پر اختیار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو علاقے میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائیں۔