وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی سرحد کو ایسا ہی ٹریٹ کرے گا جیسے دنیا کے خود مختار ملک کرتے ہیں، بارڈر پر باقاعدہ امیگریشن کا نظام ہونا چاہیے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ صبح اٹھے اور تکے کھانا ہیں تو سرحد پار کر کے پشاور آ گئے۔

’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو تین روز سے جو واقعات ہو رہے تھے یہ اس کا فطری ردِعمل ہے، وہ ہماری سرحد کا احترام کریں، ہم ان کی سرحد کا احترام کریں گے۔

بھارت کے بیانات اس بات کی شہادت ہے کہ وہ دوبارہ کوئی ایڈونچر کرے گا، خواجہ آصف

خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات بگاڑ کی طرف جا رہے ہیں پہلے بھی ٹھیک نہیں تھے،

خواجہ آصف نے کہا کہ جس طرح دو پڑوسی ریاستیں زندہ رہتی ہیں اسی طرح ہمیں رہنا چاہیے، ہمارا ایجنڈا ہونا چاہیے کہ جو پناہ گزین یہاں ہیں انہیں واپس جانا چاہیے، جنگ گزر گئی، لوگ واپس چلے گئے، مگر یہ ابھی بھی یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ جن کو واپس لایا گیا ہمیں اسمبلی میں ان کے متعلق بتایا گیا تھا، انہوں نے ہمارے علاقے کی میپنگ کی، ریکنگ کی، سینٹرز کھولے،  سوات میں ان کے آنے پر بڑے بڑے جلوس نکالے گئے، بہت بڑی تعداد میں فیملی سمیت واپس آئے تھے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں ان چیزوں کو فارملائز کرنا پڑے گا، چین کے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ایک صوبے کی حکومت کو اپنی پالیسی کو نیشنل پالیسی کے ساتھ ضم کرنا پڑے گا، ریاست کو صوبوں کو بتانا پڑے گا، یہ ملک اس طرح چلے گا، اس طرح نہیں چلے گا کہ ایک صوبے میں سرحد کی کوئی ویلیو نہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ہونا چاہیے خواجہ ا صف نے کہا کہ

پڑھیں:

ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ہمارے دوست چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو جس سے سب کو فائدہ ہو گا اور اس کیلئے وہ بہت جلد مداخلت کریں گے، افغان طالبان تنہا رہ جائیں گے، جس کا نتیجہ ان کی تباہی کی صورت میں ہو گا، دہشت گردی کی فیکٹری ختم ہو گی تو حلال روزی کمانے کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، اس سے بڑی کوئی حماقت نہیں ہوگی کہ ان پر اعتبار کیا جائے۔ ایک انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر ہم افغانستان میں کارروائی کریں گے تو واشگاف انداز میں کریں گے، ہم کارروائی میں شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے۔ انہوں نے کہا کہ  ہمارے دوست چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو جس سے سب کو فائدہ ہو گا اور اس کیلئے وہ بہت جلد مداخلت کریں گے۔
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان طالبان تنہا رہ جائیں گے، جس کا نتیجہ ان کی تباہی کی صورت میں ہو گا، دہشت گردی کی فیکٹری ختم ہو گی تو حلال روزی کمانے کے مواقع پیدا ہوں گے۔ خواجہ آصف نے طالبان کو مفاد پرستوں کا گروہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی باتوں کو سنجیدہ لینا اور ان پر اعتماد کرنا بے سود ہے، ہماری فورسز انتہائی ڈسلپن ہیں، طالبان کا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کس مذہب و معاشرے میں ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی سرزمین پر رہے ہوں اور وہاں خونریزی کریں، طالبان کونسی شریعت کو ماننے والے ہیں؟ یہ کس شریعت کی بات کرتے ہیں، افغانستان اگر بھارت کیساتھ تعلقات رکھنا چاہتا ہے تو ضرور رکھے۔
 

متعلقہ مضامین

  • نوازشریف کی پارٹی کو اقتدار میں لانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے: شوکت یوسفزئی
  • نواز شریف کی پارٹی کو اقتدار میں لانے والوں کا بھی احتساب کیا جائے: شوکت یوسفزئی
  • ایران جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آئے، فرانس
  • بانی پی ٹی آئی کا کھانا باہر سے آتا ہے، اس کا مینیو چیک کر یں، خواجہ آصف
  • عمران خان کو جو کھانا دستیاب ہے وہ فائیو اسٹار ہوٹل میں نہیں ملتا، وزیردفاع
  • تحریک انصاف دہشتگردوں سے مذاکرات پر زور دیتی ہے، ان سے ایک ضلع ہی واپس لے کر دکھادے، خرم دستگیر خان
  • ’کم ظرف کی گفتگو سنیں، اس کو جیل میں فائیو اسٹار سہولیات میسر ہیں‘، خواجہ آصف کی عمران خان پر تنقید
  • ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف
  • زندگی میں شادی صرف ایک شریک حیات کے ساتھ ہونی چاہیے، پوپ لیو کا نیا فرمان جاری
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف