یہ نہیں ہونا چاہیے صبح اٹھے، تکے کھانا ہیں تو سرحد پار کر کے پشاور آ گئے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی سرحد کو ایسا ہی ٹریٹ کرے گا جیسے دنیا کے خود مختار ملک کرتے ہیں، بارڈر پر باقاعدہ امیگریشن کا نظام ہونا چاہیے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ صبح اٹھے اور تکے کھانا ہیں تو سرحد پار کر کے پشاور آ گئے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو تین روز سے جو واقعات ہو رہے تھے یہ اس کا فطری ردِعمل ہے، وہ ہماری سرحد کا احترام کریں، ہم ان کی سرحد کا احترام کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات بگاڑ کی طرف جا رہے ہیں پہلے بھی ٹھیک نہیں تھے،
خواجہ آصف نے کہا کہ جس طرح دو پڑوسی ریاستیں زندہ رہتی ہیں اسی طرح ہمیں رہنا چاہیے، ہمارا ایجنڈا ہونا چاہیے کہ جو پناہ گزین یہاں ہیں انہیں واپس جانا چاہیے، جنگ گزر گئی، لوگ واپس چلے گئے، مگر یہ ابھی بھی یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ جن کو واپس لایا گیا ہمیں اسمبلی میں ان کے متعلق بتایا گیا تھا، انہوں نے ہمارے علاقے کی میپنگ کی، ریکنگ کی، سینٹرز کھولے، سوات میں ان کے آنے پر بڑے بڑے جلوس نکالے گئے، بہت بڑی تعداد میں فیملی سمیت واپس آئے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں ان چیزوں کو فارملائز کرنا پڑے گا، چین کے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ایک صوبے کی حکومت کو اپنی پالیسی کو نیشنل پالیسی کے ساتھ ضم کرنا پڑے گا، ریاست کو صوبوں کو بتانا پڑے گا، یہ ملک اس طرح چلے گا، اس طرح نہیں چلے گا کہ ایک صوبے میں سرحد کی کوئی ویلیو نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہونا چاہیے خواجہ ا صف نے کہا کہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: نئے وزیراعلیٰ کے لیے 4 امیدوار میدان میں آگئے، علی امین کا استعفیٰ منظور نہ ہونا بھی معمہ
خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل مکمل ہوگیا، جہاں تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام (ف) کے امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔
مقررہ وقت ختم ہونے تک چاروں جماعتوں کے امیدواروں نے باقاعدہ طور پر کاغذات سیکریٹری خیبرپختونخوا اسمبلی کے پاس جمع کرائے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کے انتخاب میں باہر سے کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، نامزد اُمیدوار سہیل آفریدی
تحریک انصاف کی نمائندگی سہیل آفریدی، مسلم لیگ (ن) کی سردار شاہ جہاں یوسف، جے یو آئی (ف) کی مولانا لطف الرحمان اور پیپلز پارٹی کی ارباب زرک کررہے ہیں۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان انجینیئر احسان اللہ نے واضح کیاکہ اے این پی نہ تو کسی ہارس ٹریڈنگ کا حصہ بنے گی اور نہ ہی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی کی حمایت کرے گی۔
اسی دوران وزیراعلیٰ کے استعفے کی منظوری سے متعلق معاملہ ایک نئے تنازع کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ جب تک گورنر علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ باضابطہ طور پر منظور نہیں کرتے، نیا وزیراعلیٰ منتخب کرنے کا عمل آئینی طور پر مشکوک رہے گا۔
جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر اور وزیراعلیٰ کے امیدوار مولانا لطف الرحمان کا کہنا ہے کہ گورنر کی جانب سے استعفیٰ منظور نہ کیے جانے کے باوجود اپوزیشن اپنا امیدوار لانے کے جمہوری حق سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
دوسری طرف وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام نے مؤقف اختیار کیاکہ گورنر نے استعفیٰ وصول کرلیا ہے اور اسے آئینی تقاضوں کے مطابق پراسس کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس معاملے کو خود متنازع بنانے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر ایک وزیراعلیٰ کے استعفے کا عمل مکمل نہیں ہوا تو نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا قانونی جواز بھی سوالیہ نشان بن جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’دہشتگرد تنظیموں سے تعلقات‘، سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی پر ہنگامہ
پشاور میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے بعد حکومتی نامزد وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی پالیسی پارٹی چیئرمین کی ہدایت کے مطابق ہے اور وہ اپنا پالیسی بیان صوبائی اسمبلی کے فلور پر پیش کریں گے۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب آئین کے مطابق ہو رہا ہے، اس عمل میں باہر سے کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی ٹی آئی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور استعفیٰ عمران خان وزیراعلیٰ کا انتخاب وی نیوز