ویب ڈیسک: پرائز بانڈز پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ  جبکہ قرضوں پر منافع پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ۔

 نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس فائلرز پر پرائر بانڈز جیتنے پر 15 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوگا ،نان فائلرز پر پرائز بانڈز جیتنے پر 30 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوگا ۔

 نوٹیفکیشن کے مطابق قرض کے منافع پرٹیکس فائلرز کے لیے 15 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوگا جبکہ نان فائلرز کے لیے قرض کے منافع پر 30 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوگا ،قومی بچت سکیم نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

سکولوں کی انسپکشن کرنے والے افسران کی آن لائن مانیٹرنگ کا فیصلہ

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

مالی سال 2025 میں موٹر وہیکل ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ

مالی سال 25-2024 کے دوران شہری اور دیہی علاقوں میں موٹر وہیکل ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، شہری علاقوں میں گاڑیوں پر ٹیکس میں 169 فیصد اور دیہی علاقوں میں 127 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق شہری علاقوں میں پانی کی فراہمی کے چارجز میں 15 فیصد، مائع ہائیڈروکاربنز اور گھریلو ٹیکسٹائل کی قیمتوں میں 14 فیصد، جب کہ ادویات کی قیمتوں میں 13 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس، بجلی کے نرخوں میں 30 فیصد، نصابی کتب میں 7.8 فیصد اور موٹر فیول کی قیمتوں میں 1.9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں:

دیہی علاقوں میں گاڑیوں کے ٹیکس کے علاوہ دانتوں کے علاج کی خدمات میں 27 فیصد، ادویات میں 15.3 فیصد، تفریح و ثقافت میں 13.2 فیصد، کلینک فیس اور تعلیم دونوں میں 12.8 فیصد اضافہ ہوا، تاہم بجلی کے نرخوں میں 30.2 فیصد، درسی کتب میں 11 فیصد اور موٹر فیول میں 2.6 فیصد کمی واقع ہوئی۔

مالی سال 25-2024 کے دوران ملک میں عمومی مہنگائی کی شرح 3.5 فیصد رہی، جبکہ خوراک اور توانائی کے علاوہ مہنگائی شہری علاقوں میں 6.9 فیصد اور دیہی علاقوں میں 8.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بنیادی مہنگائی میں معمولی کمی آئی ہے، تاہم اشیائے خورونوش کی قیمتوں کے بیس ایفیکٹ کے خاتمے کے باعث عمومی مہنگائی میں دوبارہ اضافہ دیکھا گیا، جس کی شرح اپریل میں 0.3 فیصد سے بڑھ کر مئی میں 3.5 فیصد تک جا پہنچی۔

مزید پڑھیں:

اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں ممکنہ اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے، بینک نے خبردار کیا ہے کہ علاقائی کشیدگی، تیل و اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ممکنہ عدم استحکام اور توانائی کے نرخوں میں ملکی سطح پر متوقع ردوبدل مہنگائی پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کا انحصار بالواسطہ ٹیکسوں پر ہونے کی وجہ سے، توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی اور مستحکم شرح مبادلہ کے باوجود بنیادی مہنگائی میں خاطر خواہ کمی ممکن نہیں ہو رہی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کہنا ہے کہ آمدنی کا 60 فیصد حصہ بالواسطہ اور 40 فیصد بلاواسطہ ٹیکسوں سے حاصل ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:

دوسری جانب لیکن ماہرین کا دعویٰ ہے کہ بالواسطہ ٹیکسوں کا حقیقی حصہ 80 فیصد کے قریب ہے۔ ان کے مطابق ودہولڈنگ ٹیکس بھی بالواسطہ ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ اس کا بوجھ آخرکار صارف پر ہی پڑتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے بجائے بالواسطہ ٹیکسوں میں مزید اضافہ کیا، جس سے عام آدمی پر بوجھ بڑھا اور مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیٹ بینک اشیائے ضروریہ پالیسی ریٹ تیل ٹیکس نیٹ شرح مبادلہ علاقائی کشیدگی فیڈرل بورڈ آف ریونیو مہنگائی موٹر وہیکل ٹیکس ودہولڈنگ ٹیکس

متعلقہ مضامین

  • مالی سال 2025 میں موٹر وہیکل ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ
  • وفاقی حکومت نے پنشن میں اضافہ کر دیا، نوٹیفکیشن جاری
  • پرائز بانڈز پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا گیا
  • وفاقی حکومت نے پینشن میں 7 فیصد اضافہ کردیا
  • پنشن میں اضافہ،وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری
  • چانگان نے اپنی تمام گاڑیوں کی قیمتیں بڑھا دیں، اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا
  • ’علی ایکسپریس‘ اور ’ٹیمو‘ نے پاکستان میں قیمتیں کیوں بڑھا دیں؟
  • برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ
  • حکومت نے بجلی کے بے زبان صارفین سے ود ہولڈنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کرلئے