’علی ایکسپریس‘ اور ’ٹیمو‘ نے پاکستان میں قیمتیں کیوں بڑھا دیں؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
حالیہ بجٹ کے بعد پاکستان میں عوام کو جہاں دیگر مالیاتی مشکلات کا سامنا ہے، وہیں آن لائن خریداری کرنے والوں کے لیے بھی ایک نیا چیلنج سامنے آیا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ آن لائن مارکیٹ پلیسز جیسے کہ ’ٹیمو‘ اور ’علی ایکسپریس‘ پر فروخت ہونے والی اشیاء کی قیمتیں اچانک تین سے چار گنا بڑھ گئی ہیں، جس پر صارفین سوشل میڈیا پر شدید برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔
بجٹ میں کیا تبدیلی آئی؟
حکومت پاکستان نے ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ‘ متعارف کرایا ہے، جس کے تحت پاکستان میں بیرون ملک سے آنیوالی آن لائن مصنوعات پر ’5 فیصد نیا ٹیکس‘ عائد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ان غیر ملکی کمپنیوں پر بھی اب ’18 فیصد سیلز ٹیکس‘ لاگو ہوگا، جو کہ ملکی کاروباروں پر پہلے سے نافذ ہے۔
پاکستانی مینوفیکچررز کو نہ صرف یہ 18 فیصد سیلز ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے بلکہ انہیں ’35 فیصد انکم ٹیکس‘ بھی دینا ہوتا ہے۔ اب تک بیرونی ای کامرس پلیٹ فارمز اس نظام سے مستثنیٰ تھے، مگر حکومت نے ان کے لیے بھی یکساں مالیاتی ذمہ داریاں مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کیا قیمتوں میں 300 فیصد اضافہ صرف ٹیکسز کی وجہ سے ہے؟
ماہرین کے مطابق، ’صرف 5 فیصد ڈیجیٹل ٹیکس‘ اور ’18 فیصد سیلز ٹیکس‘ کے نفاذ سے مصنوعات کی قیمتوں میں 300 فیصد اضافہ کسی طور پر جواز نہیں رکھتا۔ درحقیقت، یہ زیادہ تر پلیٹ فارمز کی جانب سے ’احتیاطی طور پر کی گئی قیمتوں میں اضافہ‘ معلوم ہوتا ہے، تاکہ وہ کسی بھی ممکنہ غیر واضح ٹیکس یا ڈیوٹی سے خود کو محفوظ رکھ سکیں۔
کیا قیمتیں دوبارہ کم ہو سکتی ہیں؟
جی ہاں، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جیسے ہی ان ٹیکسز اور قواعد و ضوابط کے حوالے سے حکومت کی جانب سے ’وضاحت سامنے آئے گی‘، آن لائن مارکیٹ پلیسز قیمتوں کو ’دوبارہ کم کر سکتی ہیں‘۔ فی الوقت، یہ زیادہ قیمتیں ایک ’عارضی حکمت عملی‘ کا نتیجہ لگتی ہیں۔
صارفین کو چاہیے کہ وہ فی الحال خریداری میں احتیاط برتیں اور چند ہفتے صورتحال کو واضح ہونے کا وقت دیں۔ حکومت کو بھی اس سلسلے میں ’شفاف معلومات فراہم کرنا ہوں گی‘ تاکہ نہ صرف صارفین بلکہ کاروباری ادارے بھی اعتماد کے ساتھ فیصلے کر سکیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آن لائن
پڑھیں:
برکس گروپ کے رکن ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے.صدرٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس گروپ پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے ” ٹروتھ سوشل“ پر پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہاکہ جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا اس پر اضافی 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا اس پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہو گی. دوسری جانب برکس گروپ کے راہنماﺅں نے سربراہ اجلاس میں صدر ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسوں کو تنقید کا نشانہ بنایا برکس کے 11 ابھرتے ہوئے ممالک میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، جو دنیا کی تقریباً نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معاشی پیداوار کے ذمہ دار ہیں.(جاری ہے)
برکس ممالک کا اتحاد بہت سے معاملات پر منقسم ہے لیکن امریکہ کے غیر متوقع رہنما اور ان کی بار بار بدلتی ٹیکس پالیسیوں کے حوالے سے سب کا مو¿قف مشترک ہے، اگرچہ انہوں نے ٹرمپ کا نام براہ راست نہیں لیا سربراہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق برکس کے ارکان نے یک طرفہ ٹیکسوں‘ میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ٹیکس عالمی معیشت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں.
اپریل میں صدرٹرمپ نے اپنے اتحادیوں اور مخالفین دونوں کو یکساں طور پر متعدد سخت ٹیکسوں کی دھمکی دی تھی تاہم منڈیوں میں شدید مندی آنے کے بعد انہوں نے کچھ مہینوں کے لیے یہ ٹیکس موخر کر دیے ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر شراکت دار ممالک یکم اگست تک معاہدے نہیں کرتے تو ان پر یک طرفہ ٹیکس عائد کیے جائیں گے. دو دہائیاں قبل تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کے فورم کے طور پر تشکیل دیے گئے برکس کو اب چین کی قیادت میں امریکہ اور مغربی یورپ کے اثر و رسوخ کے مقابلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے سربراہ اجلاس میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے قواعد و ضوابط بنانے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی صرف امیر ممالک تک محدود نہیں رہنی چاہیے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کمرشل مصنوعی ذہانت کے شعبے پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داری ہے اگرچہ چین اور دیگر ممالک میں بھی اس شعبے کی صلاحیت تیزی سے بڑھ رہی ہے.