بھارت میں مسلم مخالف وقف ترمیمی قانون کے خلاف بڑا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
بھارت میں مسلم مخالف وقف ترمیمی قانون کے خلاف بڑا احتجاج کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار مسلمانوں کو نمایاں طور پر پسِ پشت ڈالنے کی کوشش میں سرگرم ہے جس کے خلاف بھارتی شہر پٹنہ میں ہزاروں افراد نے سخت احتجاج کیا۔
مسلم تنظیم عمارتِ شریعہ کی قیادت میں مظاہرہ کیا گیا جس میں بیشتر بھارتی سیاستدان، ایم پی اور ایم ایل اے بھی احتجاج میں شامل ہوئے۔
بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادیو اورممبر لوک سبھا پپو یادیو نے حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کی قیادت کی، عوام اور اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کے غیر جمہوری اور متعصبانہ اقدامات کی شدید مذمت کی۔
تیجسوی یادیو کا کہنا تھا کہ ؛ "اپوزیشن نے وقف ترمیمی بل کی دونوں ایوانوں میں بھرپور مخالفت کی، جو لوگ اب اقتدار میں ہیں وہ جلد ہی ختم ہو جائیں گے، ایوان ہو عدالت ہو یا سڑک ، وقف قانون کے خلاف ہر محاذ پر جنگ جاری رہے گی۔
پپو یادیو نے کہا کہ بی جے پی 4.
مولانا فیصل رحمانی نے کہا کہ یہ ترامیم ہماری عبادت گاہوں اور ورثہ کو چھیننے کی سازش ہے، وقف ایکٹ میں ترامیم کا مقصد لاکھوں مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کو انتخابی عمل سے محروم کرنا ہے۔
ہندوتوا نظریے پر قائم مودی سرکار متعدد بار مسلم مخالف رویے کا مظاہرہ کر چکی ہے، این آر سی، تین طلاق اور اب وقف ترمیمی قانون، بی جے پی کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف مسلسل حکومتی حملے ہیں۔
شریعت پر حملہ صرف مسلمانوں پر نہیں بلکہ بھارت میں تمام پسماندہ طبقات اور اقلیتوں پر حملہ ہے، بی جے پی حکومت نہ تو جمہوریت کی حامی ہے اور نہ ہی عوام کی، بلکہ کھلم کھلا مسلم دشمنی پر قائم شدہ جماعت ہے، بی جے پی کے یہ اقدامات ہندوتوا نظریے کی عکاس اور ملک میں فرقہ وارانہ فضا کو ہوا دے رہے ہیں
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں اپوزیشن حکومتی عتاب کا شکار، پاور چھیننے کیلئے پے در پے کارروائیاں
پنجاب میں صوبائی حکومت نے اپوزیشن پر سیاسی دباؤ بڑھانے کی مہم تیز کر دی ہے۔ اپوزیشن کو طاقت سے محروم کرنے کے لیے ایک کے بعد ایک اقدامات سامنے آ رہے ہیں، جن میں سب سے نمایاں 13 اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ سے ان کی برطرفی کی تیاری ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد کے نوٹس جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے، جن پر عمل درآمد کا آغاز آج سے ہو گا۔ پہلے مرحلے میں تین چیئرمینوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی، جبکہ دیگر پر بھی مرحلہ وار کارروائی کی جائے گی۔
اپوزیشن کے پاس اوقاف، توانائی سمیت 13 اہم اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ ہے، جنہیں واپس لینے کے لیے حکومتی اراکین نے رابطے تیز کر دیے ہیں۔ یہ اقدامات ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں جب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی معطلی کا معاملہ شدید سنگینی اختیار کر چکا ہے۔
قبل ازیں، بجٹ تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے والے 26 اپوزیشن اراکین کو معطل کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف اپوزیشن کی عددی قوت متاثر ہوئی ہے بلکہ اسے آئینی طور پر اجلاس بلانے کے اختیار سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔
اسمبلی قواعد کے مطابق اپوزیشن کو اجلاس بلانے کے لیے 93 اراکین کے دستخط درکار ہوتے ہیں، مگر معطلی کے بعد اب اپوزیشن کے پاس صرف 79 فعال اراکین رہ گئے ہیں۔ اس صورتِ حال میں ایوان کے اندر حکومت پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی مجموعی تعداد 105 تھی، جس میں سے اب معطلی کے بعد اکثریت فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ اسپیکر نے نہ صرف معطل اراکین کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا بلکہ بعض کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
اس کے علاوہ، پنجاب اسمبلی میں 16 جون 2025 کے بجٹ اجلاس کے دوران توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سخت کارروائی کرتے ہوئے 10 اپوزیشن اراکین پر 20 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
Post Views: 2