یورپی یونین تجارتی معاملات کا’’مصالحتی کوڈ‘‘، عالمی تجارت کے لئے بہترین حوالہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
یورپی یونین تجارتی معاملات کا’’مصالحتی کوڈ‘‘، عالمی تجارت کے لئے بہترین حوالہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت تجارت نے یورپی یونین کی جانب سے درآمد کردہ مخصوص مشروبات کے خلاف اینٹی ڈمپنگ تحقیقات پر حتمی فیصلے کا اعلان کیا ، جس کے مطابق 5 جولائی سے یورپی یونین میں تیار کیے جانے والے درآمد شدہ مخصوص مشروبات پر پانچ سالہ اینٹی ڈمپنگ اقدامات نافذ کیے گئے۔ چینی تحقیقاتی اتھارٹی نے یورپی یونین کے 34 اداروں کی درخواستوں کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے پہلے رضاکارانہ طور پر “پرائس انڈرٹیکنگ” کی درخواستیں جمع کرائی تھیں اوران پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد نہیں کی جائےگی۔چونکہ ان 34 کمپنیوں کی جانب سے چین کو برآمد کیے جانے والے مخصوص مشروبات یورپی یونین کی برآمدات کی بڑی اکثریت ہے ،لہذا چین کے فیصلے سے نہ صرف تقریباً 20 ماہ سے جاری اس کشیدہ تجارتی تنازعے کو حل کیا گیا ہے ، بلکہ یہ چین اور یورپی یونین کے مابین بات چیت اور مشاورت کے ذریعے عملی حل کا ایک ماڈل بھی بن گیا ہے۔
اسی روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیرس میں سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقات کے موقع پر بھی تنازعے کے حل کے لیے چین کے اس طرز عمل کو سراہا۔چین یورپی بالخصوص فرانسیسی مخصوص مشروبات کے لئے نہایت اہم مارکیٹ ہے.
یوں فرانس کے لئے چین کی بڑی صارفی منڈی کو کھو دینے کا مطلب ہے اپنی صنعتی چین کو شدید نقصان پہنچانا۔ ” پرائس انڈرٹیکنگ ” میکانزم بلاشبہ اس کیس کے حل کے لئے کلیدی کوڈز میں سے ایک ہے۔ پرائس انڈرٹیکنگ ایک برآمد کنندہ کی جانب سے رضاکارانہ طور پر یہ وعدہ ہے کہ اس کی برآمدات کی قیمت ایک طے شدہ لیول سے کم نہیں ہوگی اور یوں یہ برآمدات اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز سےبچ جائیں گی ۔ اگست 2024 میں جب چین کی ابتدائی تحقیقات نے اس بات کی تصدیق کی کہ یورپی یونین کی مخصوص مشروبات کی ڈمپنگ کی شرح 27.7فیصد سے 34.9فیصد تک تھی ، تو متعلقہ یورپی یونین کی کمپنیوں نے بروقت ” پرائس انڈرٹیکنگ ” کی درخواستیں جمع کروائیں۔دوسری جانب چین نے اس معاملے سے نمٹنے میں انتہائی تحمل اور خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ابتدائی فیصلے کے اعلان کے بعد چین نے فوری طور پر عارضی اینٹی ڈمپنگ جیسے سخت اقدامات اختیار نہیں کیے بلکہ اس رد عمل کو اسی سال اکتوبر تک ملتوی کر دیا۔ بین الاقوامی طریقہ کار کے مطابق ، عارضی اینٹی ڈمپنگ اقدامات کے نفاذ کے بعد ، یورپی یونین کے متعلقہ کاروباری اداروں کو لین دین کو جاری رکھنے کے لئے “نقد ڈپازٹس” ادا کرنے کی ضرورت تھی اور اگر ڈپازٹس کی ادائیگی ہوتی تو قدرتی طور پر ان کاروباری اداروں کے نقد دباؤ میں ایک بڑا اضافہ ہوتا۔
اس صورت حال کے پیش نظر ،اسی سال نومبر میں چین نے اپنی شرائط میں مزید نرمی کرتے ہوئے ان کاروباری اداروں کو “نقد ڈپازٹس” کو “لیٹر آف گارنٹی” سے تبدیل کرنے کی اجازت دے دی۔ بظاہر معمولی سی ایڈجسٹمنٹ نے اس تجارتی تنازعے میں “ڈی فیکٹو شٹ ڈاؤن” کے امکانات کو ختم کر دیا، جس سے دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت کے لئے قیمتی موقع پیدا ہو گیا۔ حتمی فیصلے کے اعلان کے بعد، چین نے عارضی اینٹی ڈمپنگ اقدامات کو ختم کر کے ڈپازٹس اور لیٹر آف گارنٹی دونوں کو واپس کر دیا ہے، جو بات چیت کے ذریعے تجارتی تنازعات کو حل کرنے میں چین کے خلوص کی عکاسی کرتا ہے.چین نے اتنے تحمل، خیر سگالی اور خلوص کا مظاہرہ کیوں کیا؟ کیا دنیا میں یورپ کا اس سے بہتر کوئی متبادل نہیں ہے؟ نہیں. کیا چین میں کوئی مقامی کمپنی نہیں ہے جو یورپ جیسی مخصوص مشروبات تیار کرسکے؟ نہیں .تو کیا چین طاقت کی کمی کے باعث مجبوری اور کمزوری کا مظاہرہ کر رہا تھا؟ ہرگز نہیں. امریکی ٹیرف غنڈہ گردی سے نمٹنے میں چین کے رویے اور کامیابیوں پر نظر ڈالیں تو یہ ایک نظر میں واضح ہو جائےگا۔چین کے طرز عمل کے پیچھے چین-یورپ معاشی و تجارتی تعلقات کے حوالے سے چین کا “باہمی فائدے اور مشترکہ کامیابی” کا مستقل فلسفہ ہے،بلکہ یہ یورپی یونین کے بارے میں چین کے مجموعی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے جس کے مطابق چین یورپی یونین کو کثیر الجہتی اور آزاد تجارت کی پاسداری کرنے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی قواعد اور نظم و نسق کا تحفظ کرنے سمیت دیگر عالمی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے ایک اسٹرٹیجک شراکت دار سمجھتا ہے۔ اس تنازعے کا کامیاب حل چین اور یورپی یونین کے درمیان الیکٹرک گاڑیوں کی اینٹی سبسڈی تحقیقات اور طبی آلات کی سرکاری خریداری سمیت دیگر شعبوں میں تجارتی تنازعات، یہاں تک کہ پوری دنیا میں تجارتی تنازعات کے حل کے لئے ایک مفید حوالہ فراہم کرتا ہے۔ یعنی مساوی بنیادوں پر مکالمہ، لچک اور عملیت پسندی اور اسی طرح کا سیاسی عزم، جو تنازعات کو حل کرنے کی کلید ہے۔
چین اور یورپ دنیا کی معیشت کا ایک تہائی سے زیادہ اور دنیا کی تجارت کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں، اور ان کے مابین روزانہ تجارتی حجم اب ماضی میں پورے سال کے کل تجارتی حجم کے برابر ہے. اس سال چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ ہے ، اور ان کے مابین مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے۔ چین اور یورپی یونین کے تعلقات کی ترقی کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات اچھے شراکت دار کے طور پر موجود ہیں،تعاون ان کا مرکزی دھارہ ہے، خودمختاری ان کی کلیدی قدر ہے، اور جیت جیت ان تعلقات کی ترقی کا مستقبل ہے.امید کی جاتی ہے کہ یورپی یونین آئندہ منعقد ہونے والے چین-یورپی یونین سربراہ اجلاس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مستقبل میں چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں عالمی قطب کے طور پر معروضیت، معقولیت، مثبت رویے اور عملیت پسندی کا مظاہرہ کرے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربیجنگ میں ’’قومی آزادی اور عالمی امن کے لئے‘‘تھیم ایگزبیشن کی افتتاحی تقریب کا انعقاد سبز رنگ ،چین-یورپی یونین تعاون کا نمایاں رنگ ہے ،چینی وزارت خارجہ برکس میکانزم ترقی پذیر ممالک کے درمیان تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے، چینی وزارت خارجہ چین کے زرمبادلہ کے ذخائر 3.3174 ٹریلین ڈالر تک جا پہنچے دنیا ایک صدی کی تیز تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، چینی وزیر اعظم حکومت اور اسٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معیشت بحال ہوئی، گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان سٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ، انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یورپی یونین کے لئے
پڑھیں:
پاکستان اور قزاخستان کے درمیان تجارت 1 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد (کامرس ڈیسک) پاکستان اور قزاخستان کے درمیان دو طرفہ تجارت دونوں ملکوں کے پوٹینشل سے بہت کم ہے جسے ایک بلین ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاہم اسے حاصل کرنے کیلئے دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹی کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ بات پاکستان میں قزاخستان کے سفیر یرژان کستافین نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہیانہوں نے کہا کہ تجارتی لین دین کیلئے پاکستان کے چار مختلف بینکوں نے انتظامات کئے ہیں جبکہ ٹی سی ایس اور این ایل سی کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر سامان کی ترسیل بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قزاخستان وسط ایشیا کا واحد ملک ہے جس نے ای کامرس کے شعبہ میں تعاون کیلئے پاکستان سے معاہد ہ کر رکھا ہے ہمیں اس سے بھی فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی مصنوعات کے معیار کو سراہا اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ سے درخواست کی کہ وہ قزاخستان کیلئے تجارتی وفد تشکیل دیں تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ قزاخستان اس خطے کی سب سے بڑی معیشت ہے جبکہ ہم یوریشین اکنامک یونین کے بانی ممبر ہیں جبکہ یہاں جدید ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز بھی قائم کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قزاخستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے کئی معاہدوں کی نشاندہی کی ہے جن پر حکومتی سطح پر غور ہو رہا ہے۔