data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ملک میں مالی سال 2025-26 کا آغاز عوام کے لیے کسی خوشخبری کے بجائے مہنگائی کی نئی لہر لے کر آیا ہے، جس نے پہلے ہی ہفتے میں صارفین کے ہوش اُڑا دیے ہیں۔

تازہ ترین ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس کے باعث عام شہریوں کے لیے روزمرہ ضروریات کو پورا کرنا مزید مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق2025-26 کے ابتدائی ہفتے میں مہنگائی کی رفتار میں 0.

73 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 2.06 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ یہ شرح گزشتہ ہفتے کی 1.52 فیصد کے مقابلے میں خاصی زیادہ ہے، جو آنے والے دنوں میں مہنگائی کے مزید بڑھنے کی نشاندہی کر رہی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جن میں زندہ مرغی، ٹماٹر، پیاز، لہسن، چینی، آلو، دال مسور، دہی، مٹن، چاول اور ڈیزل شامل ہیں۔ زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 40 روپے کا ہوشربا اضافہ ہوا جب کہ پیاز 5.56 روپے، ٹماٹر 8 روپے، لہسن 18 روپے اور چینی 1.52 روپے فی کلو مہنگی ہوئی۔ اس کے علاوہ آلو، دال مسور اور دہی کی قیمتوں نے بھی اضافے کا بوجھ صارفین ہی پر ڈالا ہے۔

رپورٹ میں 6 اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی نوٹ کی گئی ہے، جن میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر، انڈے، دال مونگ، دال چنا اور سرسوں کا تیل شامل ہیں۔ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 302 روپے 23 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جب کہ انڈے فی درجن 2 روپے سستے ہوئے۔ اگرچہ ان اشیا کی قیمتوں میں کمی کچھ حد تک ریلیف فراہم کرتی ہے لیکن روزمرہ کی زیادہ استعمال ہونے والی اشیا کی مہنگائی نے اس ریلیف کو تقریباً بے اثر کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 27 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا، یعنی نہ تو ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور نہ کمی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کے باوجود کچھ اشیا اپنی جگہ پر برقرار ہیں لیکن عمومی طور پر قیمتوں کا رجحان اوپر کی جانب ہے۔

ایک دلچسپ پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے مطابق کم آمدنی والے طبقات کے لیے مہنگائی کی سالانہ شرح اب بھی منفی میں ہے، تاہم ہر طبقے کے لیے ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔

مثلاً 17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 0.74 فیصد کے اضافے کے ساتھ منفی 3.02 فیصد رہی۔ دیگر طبقات میں بھی مہنگائی میں ہفتہ وار اضافہ دیکھنے میں آیا، البتہ سالانہ بنیاد پر شرح اب بھی منفی رہی، جو ظاہر کرتی ہے کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اشیا کچھ سستی ہوئی تھیں، لیکن حالیہ ہفتوں میں دوبارہ مہنگی ہونے لگی ہیں۔

ماہرین معیشت کے مطابق یہ رجحان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ آئندہ مہینوں میں مہنگائی کا دباؤ ایک بار پھر بڑھ سکتا ہے، خصوصاً اگر حکومت کی جانب سے تیل، توانائی اور بجٹ میں کیے گئے محصولات کے فیصلے عوام پر منتقل کیے گئے تو صورت حال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

مالیاتی ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر نظر رکھے اور سبسڈی یا قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کرے تاکہ عام شہریوں پر مہنگائی کا بوجھ کچھ کم ہو سکے۔ بصورت دیگر مہنگائی کی یہ نئی لہر عوامی بے چینی میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں مہنگائی کی اضافہ ہوا کے مطابق اشیا کی کے لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ بار کا پیٹرولیم مصنوعات اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ پر اظہارِ تشویش

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے اور چینی کی برآمد کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عام آدمی پر معاشی بوجھ ڈالنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کی نئی لہر شروع ہو گئی ہے، جس سے عام آدمی براہِ راست متاثر ہوا ہے۔ حکومت فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ واپس لے۔

عوام کو بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں ملا: سپریم کورٹ بار

میاں رؤف عطا نے کہا کہ حالیہ وفاقی بجٹ میں مہنگائی کے مارے عوام کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا بلکہ الٹا بنیادی اشیائے ضروریہ مہنگی کر دی گئیں۔

چینی کی برآمد ’غیر دانشمندانہ فیصلہ‘

سپریم کورٹ بار نے حکومت کی جانب سے 5 لاکھ ٹن چینی کی برآمد کے فیصلے کو بھی غیر دانشمندانہ اور عوام دشمن قرار دیا۔ میاں رؤف عطا کا کہنا تھا کہ چینی کی درآمد اور پھر برآمد جیسے متضاد فیصلے مہنگائی میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ چینی مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لیے پالیسی فیصلے نہ کیے جائیں۔ ان کی ناجائز خواہشات کی بنیاد پر کیے گئے فیصلے عوامی مفاد کے خلاف ہیں۔

اسمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات کی ضرورت

صدر سپریم کورٹ بار نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ چینی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ مقامی مارکیٹ میں چینی کی دستیابی اور قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔

حکومت سے پالیسی نظرثانی کا مطالبہ

سپریم کورٹ بار نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور ایسے فیصلے نہ کرے جن سے مہنگائی میں اضافہ اور عام شہری کی زندگی مزید مشکل ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بجٹ کے بعد مہنگائی کا طوفان بے قابو
  • نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی ملک میں مہنگائی میں اضافہ شروع ہوگیا
  • نئے سال کا آغاز ہوتے ہی مہنگائی کا جن بے قابو ہو گیا
  • چینی کی بڑھتی قیمتوں کو بریک نہ لگ سکی،مزید مہنگی
  • ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے نظام اور مہنگائی کے اثرات پر جامع رپورٹ تیار کی جائے ،وفاقی وزیرصحت
  • سپریم کورٹ بار کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر اظہار تشویش، چینی کی برآمد پر بھی کڑی تنقید
  • پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے سے کرایوں میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟
  • سپریم کورٹ بار کا پیٹرولیم مصنوعات اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ پر اظہارِ تشویش
  • پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے ‘ کاشف شیخ