ایران اسرائیل سیز فائر و پروپیگنڈا، تجزیہ کار آغا نقی ہاشمی کا خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
کیا ایران کی اسرائیل سے جنگ غزہ فلسطین کیلئے نہیں تھی؟ کیا ایران نے تحریک آزادی فلسطین کی مدد کی ہے؟ کیا ایران غزہ فلسطین کے معاملے سے پیچھے ہٹ سکتا ہے؟ ایران اسرائیل جنگ کے دوران سیز فائر کا لفظ کہاں سے آیا؟ ایران اور اسرائیل کے درمیان سیزفائر ہوا ہے یا کچھ اور؟ اگر ایران اسرائیل کے خلاف جنگ جیت رہا تھا تو حملے کیوں روک دیئے؟ مقبوضہ فلسطین میں غزہ کے ساتھ ساتھ کن علاقوں سے قیام کیا جا سکتا ہے؟ ایران نے امریکی اڈوں پر جوابی حملے بتا کر کیوں کئے؟ کیا وجہ ہے کہ امریکا اسرائیل سے پروپیگنڈا کی جنگ نہیں جیتی جا سکتی؟ فلسطین کی مدد کرنے کے طریقے؟ ایران میں عوام و خواص کی جانب سے ولی فقیہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی اطاعت سے متعلق صورتحال؟ ان سمیت دیگر متعلقہ و اہم سوالات کے جوابات جاننے کیلئے سینیئر تجزیہ کار و ریسرچ اسکالر جناب علی نقی ہاشمی کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںسینئر تجزیہ کار و ریسرچ اسکالر آغا علی نقی ہاشمی کا بنیادی تعلق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے ہے، وہ قم سے فارغ التحصیل اور جامعہ بعثت پاکستان کے بنیاد گزار افراد میں شمار کئے جاتے ہیں، انکا شمار اسلامی عقائد، تاریخ کی روشنی میں حالات حاضرہ پر بہترین تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ عوام میں انکے بیانات اور تجزیئے ہمیشہ درست راہ کے حصول میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے آغا علی نقی ہاشمی کیساتھ ایران کی جنگ کا غزہ فلسطین سے تعلق، ایران اسرائیل سیز فائر، امریکی اڈوں پر جوابی حملے؟ سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کے حوالے سے کراچی میں ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران اسرائیل نقی ہاشمی
پڑھیں:
غزہ، دشمنوں کیے لیے سخت ترین سرزمین ہے، صیہونی تجزیہ کار
اسرائیلی فوج کے غرور کو خاک میں ملا کر غزہ دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ یہاں نہ طاقت کام آئی، نہ ٹیکنالوجی، نہ پروپیگنڈا، صرف عزم، صبر اور ایمان نے دشمن کی طاقت کو بے نقاب کردیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی اخبار "معاریف" کے عسکری نامہ نگار آوی اشکنزی نے موجودہ صورتحال کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگرچہ ہم ایران کے خلاف کامیابی کے نشے میں ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں ہم ایک سنگین مصیبت میں پھنس چکے ہیں۔ نہ صرف عسکری میدان میں بلکہ سیاسی سطح پر بھی مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہے۔ اشکنزی کا کہنا ہے کہ 629 دنوں کی طویل جنگ کے بعد اب وقت آ چکا ہے کہ ہم سچ کا سامنا کریں اور تسلیم کریں کہ اس جنگ میں ہماری فوج کی حالت نہایت مشکل بلکہ نہایت ہی سنگین ہے۔ غزہ آج بھی اسرائیلی فوج کے غرور کو خاک میں ملا رہی ہے، اور دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ یہاں نہ طاقت کام آئی، نہ ٹیکنالوجی، نہ پروپیگنڈا، صرف عزم، صبر اور ایمان نے دشمن کی طاقت کو بے نقاب کردیا ہے۔