فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکا کی جانب سے ویزا فراہم نہ کرنے پر ویڈیو لنک کے ذریعے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پُرجوش خطاب کیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اپنی تقریر میں اسرائیلی مظالم، یہودی بستیوں کی آبادکاری کے منصوبوں اور حماس کے حملوں کی بھی مذمت کی۔

انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے اور ناکہ بندی محض جارحیت نہیں بلکہ سنگین جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے جسے تاریخ انسانی کی بدترین المیوں میں شمار کیا جائے گا۔

فلسطینی صدر نے کہا کہ غزہ کے عوام تقریباً 2 برس سے نسل کشی، تباہی، بھوک اور جبری بے دخلی کا سامنا کر رہے ہیں۔ دو لاکھ بیس ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کیا جا چکا ہے جن میں اکثریت نہتے شہری، بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔

صدر محمود عباس نے اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آبادکار ہمارے گھروں اور کھیتوں کو جلا دیتے ہیں، درخت اکھاڑتے ہیں، دیہات پر حملے کرتے ہیں اور نہتے فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں قتل کرتے ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ ہمارا اٹوٹ انگ ہے اور ہم وہاں کی حکمرانی اور سلامتی کی پوری ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہیں لیکن اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حماس اور دیگر گروہوں کو ہتھیار ڈالنے ہوں گے تاکہ ایک ریاست، ایک قانون اور ایک ملکی فوج کے اصول کے تحت حکومت قائم ہوسکے۔

انھوں نے حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کی یہ انفرادی کارروائی فلسطینی عوام یا ان کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد کی نمائندگی نہیں کرتی۔

انھوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس، ہیبرون اور غزہ میں مساجد، گرجا گھروں اور قبرستانوں پر حملے کیے گئے جو بین الاقوامی قانون اور تاریخی حیثیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

محمود عباس نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے "گریٹر اسرائیل منصوبے" کی کال کو مسترد کرتے ہوئے قطر پر حملے کو بھی "سنگین اور کھلی خلاف ورزی" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ منصوبے کا حصہ ہے جو نہ صرف فلسطین بلکہ خود مختار عرب ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔

فلسطینی صدر نے اسرائیلی حکومت کو "انتہا پسند" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہودی بستیوں کے پھیلاؤ اور نئے منصوبوں کے ذریعے مغربی کنارے کو تقسیم کرنے اور بیت المقدس کو اس کے اردگرد کے علاقوں سے الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے اسرائیل کے ای 1 (E1) منصوبے کو "دو ریاستی حل کے خاتمے" کے مترادف قرار دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے اسرائیل پر حملے کہا کہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ: فلسطینی صدر کی غزہ میں فوری جنگ بندی  کی اپیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ میں منعقدہ فلسطین کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے اہم مطالبے پیش کیے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا اعلان کرنے اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی ہے۔

صدر عباس نے زور دے کر کہا کہ ’’ہم ہتھیاروں کے بغیر متحد فلسطینی ریاست چاہتے ہیں۔‘‘ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب متعدد مغربی ممالک نے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کی ثالثی کو خوش آئند قرار دیا۔

انہوں نے امن عمل کے حوالے سے ایک واضح روڈ میپ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے تین ماہ کے اندر ایک عبوری آئین تیار کیا جائے گا، جس کے بعد انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔ صدر عباس نے واضح کیا کہ اس عمل کے بعد حماس کا فلسطینی گورننس میں کوئی کردار نہیں ہوگا، اور تنظیم کو اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے چاہئیں۔

صدر محمود عباس نے ان 149 ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فلسطین کو ریاست تسلیم کیا ہے، اور دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ بھی جلد از جلد فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کے تعاون سے ہی فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ ممکن ہے۔

ویب ڈیسک تنویر انجم

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل صرف جارحیت نہیں انسانیت کے خلاف جرم کا مرتکب ہورہا ہے: محمود عباس
  • غزہ میں جارحیت نہیں نسل کشی ہورہی ہے، حماس کے خلاف بھی ہرزہ سرائی، محمود عباس
  • حماس کا مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا، محمود عباس
  • غزہ، فلسطین کا اٹوٹ انگ،اسرائیل یہودی آبادکاری سے باز رہے، محمود عباس
  • محمود عباس کا مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے نئے آغاز کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ: فلسطینی صدر کی غزہ میں فوری جنگ بندی  کی اپیل
  • ہم اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت چاہتے ہیں، محمود عباس
  • ہم فلسطین کی مکمل رکنیت اقوام متحدہ میں چاہتے ہیں، محمود عباس
  • حماس کو فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہوں گے، محمود عباس