فلسطینی عوام جنگجو نہیں جمہوری ریاست چاہتے ہیں، صدر محمود عباس
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) فلسطینی ریاست کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں ان کے لوگوں کو اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نسل کشی، تباہی، بھوک اور نقل مکانی کی جنگ کا سامنا ہے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال سے جاری جنگ میں 220,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین، بچوں اور معمر افراد کی ہے جبکہ 20 لاکھ لوگوں کو محاصرے اور بھوک کا سامنا ہے۔
غزہ کے 80 فیصد سے زیادہ گھر، سکول، ہسپتال، چرچ، مساجد اور تنصیبات تباہ ہو چکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ محض جارحیت نہیں بلکہ جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
(جاری ہے)
یہ 20ویں اور 21ویں صدی میں انسانی المیے کا ایک ہولناک ترین باب ہے۔
انہوں نے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کے بڑھتے تشدد اور اسرائیلی بستیوں میں توسیع کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ 'گریٹر اسرائیل' کے حکمت عملی کے تحت اسرائیلی علاقوں کو وسعت دی جا رہی ہے اور مغربی کنارے کے دو حصوں میں تقسیم ہونے کا خدشہ ہے جس سے مقبوضہ یروشلم باقی علاقے سے کٹ جائے گا اور دو ریاستی حل کے امکان کو نقصان ہو گا۔
7 اکتوبر کی مذمتمحمود عباس نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ افعال فلسطینی عوام اور آزادی و خودمختاری کے لیے ان کی جائز جدوجہد کی نمائندگی نہیں کرتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا جزو لازم ہے اور فلسطینی اتھارٹی ایک ریاست، ایک قانون اور ایک قانونی سکیورٹی فورس کی بنیاد پر علاقے میں انتظام و انصرام اور سلامتی کی مکمل ذمہ داری لینے کو تیار ہے۔
فلسطینی صدر نے قانون، اقتدار کی پرامن منتقلی، انسانی حقوق کے احترام اور نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کی بنیاد پر ایک جدید اور جمہوریہ فلسطین کا تصور پیش کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ فلسطینی مسلح ریاست نہیں چاہتے۔
انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی ہزار سے زیادہ قراردادوں پر عمل نہیں ہو سکا جبکہ فلسطینی رہنماؤں نے امن معاہدے قبول کیے اور 1993 میں اوسلو معاہدوں کے بعد سے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ان معاہدوں کو منظم طریقے سے کمزور کیا جبکہ فلسطینیوں نے اپنے عہد کی پاسداری کی جس میں تشدد کو مسترد کرنا اور قومی اداروں کو ازسرنو ترتیب دینا بھی شامل ہے۔
انہوں نے اس ہفتے فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ سربراہی میں فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل سے متعلق اعلیٰ سطحی کانفرنس کا خیرمقدم کیا اور فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوسروں پر بھی ایسا کرنے اور اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے فلسطینی ریاست کی حمایت کے لیے زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین اس ہفتے منظور کیے جانے والے امن منصوبے پر عملدرآمد کے لیے امریکہ، سعودی عرب، فرانس، اقوام متحدہ اور تمام شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ انصاف کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا اور اگر فلسطین آزاد نہ ہوا تو یہ ناانصافی ہو گی۔ فلسطینی اپنی سرزمین اور اپنے حقوق کو کبھی ترک نہیں کریں گے۔
محمود عباس نے کہا کہ تکالیف خواہ کس قدر ہی طویل کیوں نہ ہوں اس سے زندہ رہنے اور بقا کے لیے فلسطینیوں کا عزم کمزور نہیں پڑے گا۔ آزادی کی صبح طلوع ہو گی اور فلسطین کا پرچم وقار اور ثابت قدمی کی علامت کے طور پر آسمان میں لہرائے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کرتے ہوئے کہ فلسطین انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کا مجوزہ 27ویں ترمیم کیخلاف ملک گیر تحریک کا اعلان
اپوزیشن اتحاد نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔
تحریک چلانے کا اعلان سربراہ اپوزیشن اتحاد محمود اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس نے کیا۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا ہے کہ قوم 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ترجمانتحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان اخوانزادہ حسین یوسف زئی کا کہنا ہے کہ 27 ویں ترمیم ایسے وقت میں لائی گئی جب اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی ہے، قوم سے حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔
سربراہ اپوزیشن اتحاد محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین ریاست اور باسیوں کے درمیان عمرانی معاہدہ ہوتا ہے، مجھ سے آئین کے تحفظ کا 5 بار حلف لیا گیا ہے۔ عوام بھی پوچھتے رہے کہ کب تحریک کی ابتدا ہونی ہے، جس طرح یہ آئین کی بنیادوں کو ہلا رہے ہیں تحریک کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ عوام کو کوئی تسلیم نہیں کر رہا لہٰذا ہم عوام کے پاس جا رہے ہیں، کل رات سے ہماری ملک گیر تحریک شروع ہو جائے گی، ہمارا کل رات سے ایک ہی نعرہ ہوگا جمہوریت زندہ باد آمریت مردہ باد، ہمارا تیسرا نعرہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بتائیں گے پاکستان کے عوام جو چاہیں گے وہی فیصلہ ہوگا، ہم بتائیں گے کہ آئین بالادست، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی۔