یورپ پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا، روسی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
یورپ پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار روس کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نےعالمی رہنماؤں پر واضح کیا کہ ان کے ملک کا یورپ پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن ان کے ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کا “فیصلہ کن جواب” دیا جائے گا۔ روس نے اس بات سے انکار کیا کہ روس کے طیارے ایسٹونیا کی فضائی حدود میں داخل ہوئے یا اس کے ڈرونز نے پولینڈ کو نشانہ بنایا۔
روس کے وزیر خارجہ نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے “وحشیانہ قتل” اور مغربی کنارے کے الحاق کے منصوبوں کا “کوئی جواز” نہیں ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے خلاف جارحیت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور خبردار کیا کہ یہ خطے کو “تباہ” کر سکتا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے حماس کے خاتمے کے مشن کو جواز بنا کر قطر سمیت مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک پر فضائی حملے کیے ہیں۔ انہوں نے مغربی طاقتوں پر ایران کے خلاف سفارت کاری کو سبوتاژ کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ روس اور چین کی جانب سے ایران پر دوبارہ عائد کی جانے والی پابندیوں کو روکنے کی آخری لمحات کی کوشش ناکام ہو گئی، جسے روس کے وزیر خارجہ نے “غیر قانونی” قرار دیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روس کے وزیر خارجہ نے
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کا 27ویں ترمیم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اپوزیشن اتحادتحریک تحفظ آئین پاکستان نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی مہم کا اعلان کیا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے حکومت پر ’آئین کی بنیادیں ہلانے‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے پارلیمان میں بل پیش کیے جانے کے بعد احتجاجی تحریک چلانے کے سوا ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہی۔
چیئرمین تحریک تحفظ آئین محموداچکزئی نے تحریک چلانے اور پارلیمنٹ نہ چلنے دینے کا اعلان کیا اور کہا آج سے تحریک شروع ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ستائیسویں ترمیم شخصیات کے فائدے اور نقصانات کو سامنے رکھ کر کی گئی ہے ، آئین کا شخصیات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اشرافیہ اپنے مفادات کےلیے آئین میں ترمیم کررہی ہے ۔
بل میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ججوں کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو دیا جائے، قومی ہیروز کو دیے گئے اعزازی القابات ان کی زندگی بھر ان کے ساتھ رہیں اور صوبائی کابینہ کے لیے 11 فیصد کی حد کو چھوٹے صوبوں مثلاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے لیے 13 فیصد تک بڑھایا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا کہ یہ ترمیم ملک میں جمہوریت، عدلیہ کی خودمختاری اور سویلین بالادستی کے لیے نقصان دہ ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایک بیان میں کہا ’نئے آئینی مسودے میں عوامی مفاد کی کوئی ترمیم شامل نہیں بلکہ یہ مکمل طور پر شخصی اور خود غرضی پر مبنی ہے، جس کا مقصد طاقت کا ارتکاز اور اشرافیہ کو مزید بااختیار بنانا ہے۔