سمندری طوفان ’راگاسا‘ فلپائن سے ٹکرا گیا، چین اور ہانگ کانگ میں ہنگامی صورتحال نافذ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ایک خطرناک اور طاقتور سمندری طوفان ’راگاسا‘ نے فلپائن کے ساحلی علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے، جہاں 295 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں نے تباہی مچا دی۔
تیز ہواؤں نے گھروں کی چھتیں اُڑا دیں، درخت جڑوں سے اُکھڑ گئے، اور کئی علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 10 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ ممکنہ خطرات کے پیشِ نظر ملک بھر میں اسکولز اور سرکاری دفاتر بند کر دیے گئے ہیں۔
طوفان اب اپنی رفتار اور سمت بدلتے ہوئے چین کی طرف بڑھ رہا ہے، جہاں پہلے ہی ہنگامی اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔
صوبہ گوانگ ڈونگ میں حکام نے تمام تعلیمی ادارے، دفاتر اور پبلک ٹرانسپورٹ معطل کر دی ہے، جبکہ ساحلی اور نشیبی علاقوں سے تقریباً 4 لاکھ افراد کے انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔
ادھر ہانگ کانگ میں بھی طوفان کی آمد کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ایئر لائنز نے پیشگی اقدامات کرتے ہوئے 500 سے زائد پروازیں منسوخ کر دی ہیں، جب کہ امارات ایئرلائن نے بھی آئندہ تین دنوں تک ہانگ کانگ کے لیے پروازیں معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ماہرین موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید بارش اور طوفانی ہواؤں کے نتیجے میں نقصان میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ شہریوں کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، اور تمام حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔
اس طوفان نے ایک بار پھر ظاہر کر دیا ہے کہ قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی اور بروقت ردعمل کتنا ضروری ہے — اور انسانی جانوں کا تحفظ ہمیشہ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ماتلی ،مہنگائی کے نئے طوفان سے متوسط طبقہ شدید متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250922-11-17
ماتلی (نمائندہ جسارت) سندھ بھر میں مہنگائی کی نئی لہر نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ گندم، آٹا اور چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔آٹے کی فی کلو قیمت میں پانچ روپے کے اضافے کے بعد نرخ 120 روپے فی کلو تک پہنچ گئے ہیں۔ ماہرین و تاجروں کے مطابق اس مہنگائی کی بڑی وجہ محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے گزشتہ سیزن میں گندم کی بروقت اور مؤثر خریداری نہ ہونا ہے، جس کے باعث گندم فلور مل مالکان اور کارخانہ داروں کے پاس چلی گئی۔ ان مل مالکان نے اپنی مرضی کے نرخ مقرر کرکے قیمتوں کو مزید بڑھا دیا۔ادھر چینی کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سو کلو کی بوری میں 400 سے 450 روپے تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ سندھ کی شوگر ملز کی جانب سے چینی کی لوڈنگ بند کر دینے کے باعث طلب اور رسد کا توازن بگڑ گیا ہے، جس نے چینی کی قیمتوں کو اوپر دھکیل دیا ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی زندگی مزید اجیرن ہوتی جا رہی ہے۔ آٹے اور چینی کے دام بڑھنے سے گھریلو بجٹ مکمل طور پر متاثر ہو چکا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو دالیں، سبزیاں اور دیگر اشیائے خورونوش بھی مزید مہنگی ہو جائیں گی۔سماجی رہنماؤں اور تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر فلور ملز اور شوگر مافیا کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے گندم و چینی کی سرکاری ریلیز کا نظام مؤثر بنایا جائے، تاکہ غریب اور متوسط طبقہ سکون کا سانس لے سکے۔