Jasarat News:
2025-11-07@01:00:41 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جمعہ کے احکام
جمعہ دراصل ایک اسلامی اصطلاح ہے، زمانہ جاہلیت میں اہل عرب اسے یوم عَرُوْبَہ کہا کرتے تھے۔ اسلام میں جب اس کو مسلمانوں کے اجتماع کا دن قرار دیا گیا تو اس کا نام جمعہ رکھا گیا۔ اگرچہ مؤرخین کہتے ہیں کہ کعب بن لُؤَیّ، یا قُصَیّ بن کِلاب نے بھی اس دن کے لیے یہ نام استعمال کیا تھا، کیونکہ اس روز وہ قریش کے لوگوں کا اجتماع کیا کرتا تھا (فتح الباری)، لیکن اس کے اس فعل سے قدیم نام تبدیل نہیں ہوا، بلکہ عام اہل عرب اسے عروبہ ہی کہتے تھے۔ نام حقیقی تبدیلی اس وقت ہوئی جب اسلام میں اس دن کا یہ نیا نام رکھا گیا۔
٭—٭—٭

اسلام سے پہلے ہفتے کا دن عبادت کے لیے مخصوص کرنے اور اس کو شعار ملت قرار دینے کا طریقہ اہل کتاب میں موجود تھا۔ یہودیوں کے ہاں اس غرض کے لیے سَبْت (ہفتہ) کا دن مقرر کیا گیا تھا، کیونکہ اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو فرعون کی غلامی نجات دی تھی۔ عیسائیوں نے اپنے آپ کو یہودیوں سے ممیز کرنے کے لیے اپنا شعار ملت اتوار کا دن قرار دیا۔ اگرچہ اس کا کوئی حکم نہ حضرت عیسیٰ نے دیا تھا، نہ انجیل میں کہیں اس کا ذکر آیا ہے، لیکن عیسائیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ صلیب پر جان دینے کے بعد حضرت عیسیٰ اِسی روز قبر سے نکل کر آسمان کی طرف گئے تھے۔ اسی بنا پر بعد کے عیسائیوں نے اپنی عبادت کا دن قرار دے لیا اور پھر 321 ء میں رومی سلطنت نے ایک حکم کے ذریعے سے اس کو عام تعطیل کا دن مقرر کر دیا۔ اسلام نے ان دونوں ملتوں سے اپنی ملت کو ممیز کرنے کے لیے یہ دونوں دن چھوڑ کر جمعہ کو اجتماعی عبادت کے لیے اختیار کیا۔

٭—٭—٭
سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا ابو مسعود انصاری کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کی فرضیت کا حکم نبیؐ پر ہجرت سے کچھ مدت پہلے مکہ معظمہ ہی میں نازل ہوچکا تھا۔ لیکن اس وقت آپ اس پر عمل نہیں کر سکتے تھے۔ کیونکہ مکہ میں کوئی اجتماعی عبادت ادا کرنا ممکن نہ تھا۔ اس لیے آپؐ نے ان لوگوں کو جو آپؐ سے پہلے ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچ چکے تھے، یہ حکم لکھ بھیجا کہ وہاں جمعہ قائم کریں۔ چنانچہ ابتدائی مہاجرین کے سردار سیدنا مُصعب بن عُمیر نے 12 آدمیوں کے ساتھ مدینے میں پہلا جمعہ پڑھا ( طبرانی۔ دارقطنی)۔ سیدنا کعب بن مالک اور ابن سیرین کی روایت یہ ہے کہ اس سے بھی پہلے مدینہ کے انصار نے بطور خود (قبل اس کے کہ حضورؐ کا حُکم ان کو پہنچا ہوتا ) آپس میں یہ طے کیا تھا کہ ہفتے میں ایک دن مل کر اجتماعی عبادت کریں گے۔ اس غرض کے لیے انہوں نے یہودیوں کے سبت اور عیسائیوں کے اتوار کو چھوڑ کر جمعہ کا دن انتخاب کیا اور پہلا جمعہ سیدنا اسعد بن زُرارہ نے بنی بَیاضہ کے علاقہ میں پڑھا جس میں 40 آدمی شریک ہوئے (مسند احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ، ابن حِبان، عبد بن حُمید، عبدالرزاق، بیہقی)۔ اس سے معلوم ہوتا ہے اسلامی ذوق خود اس وقت یہ مطالبہ کر رہا تھا کہ ایسا ایک دن ہونا چاہیے جس میں زیادہ سے زیادہ مسلمان جمع ہو کر اجتماعی عبادت کریں، اور یہ بھی اسلامی ذوق ہی کا تقاضا تھا کہ وہ دن ہفتے اور اتوار سے الگ ہو تاکہ مسلمانوں کا شعار ملت یہود و نصاریٰ کے شعارِ ملت سے الگ رہے۔ یہ صحابہ کرامؓ کی اسلامی ذہنیت کا ایک عجیب کرشمہ ہے کہ بسا اوقات ایک حکم آنے سے پہلے ہی ان کا ذوق کہہ دیتا تھا کہ اسلام کی روح فلاں چیز کا تقاضا کر رہی ہے۔
٭—٭—٭

رسولؐ نے ہجرت کے بعد جو اولین کام کیے ان میں سے ایک جمعہ کی اقامت بھی تھی۔ مکہ معظمہ سے ہجرت کر کے آپ پیر کے روز قُبا پہنچے، چار دن وہاں قیام فرمایا، پانچویں روز جمعہ کے دن وہاں سے مدینہ کی طرف روانہ ہوئے ، راستے میں بنی سالم بن عوف کے مقام پر تھے کہ نماز جمعہ کا وقت آگیا، اسی جگہ آپؐ نے پہلا جمعہ ادا فرمایا (ابن ہشام) (سُوْرَۃ الْجُمُعَۃ حاشیہ نمبر :14)۔

سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

27ویں ترمیم کابینہ سے منظور کروانے کا فیصلہ، اجلاس کل جمعہ کو ہوگا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ وفاقی حکومت نے 27ویں ترمیم کا مسودہ کابینہ سے منظور کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، کابینہ اجلاس جمعہ کی صبح 9بجکر 45منٹ پر ہوگا۔

کابینہ اجلاس کمیٹی روم نمبر 2 پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد میں ہوگا۔ وزیر قانون کی جانب سے شرکا کو مسودے پر بریفنگ دی جائے گی، اتحادیوں کے مطالبات بھی کابینہ کے سامنے رکھے جائیں گے۔

وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد 27ویں ترمیم جمعہ کو ہی سینیٹ میں پیش کی جائے گی، جس پر غور کے لیے سینیٹ دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی کی منظوری دے گی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی صدارت فاروق ایچ نائیک کریں گے، کمیٹی کو ترمیم پر غور کے لیے دو دن کا وقت دیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس ہفتہ اور اتوار کو بھی ہوں گے۔ پیر کو سینیٹ میں پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پیش ہوگی جس کے بعد سینیٹ پیر یا منگل کو آئینی ترمیم کی منظوری دے گی۔

ذرائع کے مطابق اسی روز ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کردی جائے گی، قومی اسمبلی بحث کے بعد بدھ یا جمعرات تک ترمیم منظور کرلے گی۔

دوسری جانب ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے تناظر میں وزیراعظم اور پیپلز پارٹی رہنماﺅں کی ملاقات ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا، پیپلز پارٹی وفد نے اپنی تجاویز وزیراعظم کے سامنے رکھیں۔ ملاقات میں مجوزہ ترمیم کی شقوں اور موقف پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

حکومت کو جے یو آئی کے بغیر ہی سینیٹ میں 65 ارکان کی حمایت ملنے کا یقین ہے۔ 96کے ایوان میں پیپلزپارٹی کے 26، (ن) لیگ کے 20، بی اے پی کے 4، ایم کیوایم اور اے این پی کے 3،3 سینیٹرز موجود ہیں۔ اے این پی اور 7آزاد سینیٹرز بھی ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالیں گے ۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم کابینہ سے منظور کروانے کا فیصلہ، اجلاس کل جمعہ کو ہوگا
  • جمعیت سے وابستہ رہا، سید مودودیؒ کی تحریریں ذہن پر نقش ہیں، سعد رفیق