قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں 4سینیٹرز کے سائبر فراڈیوں کے ہاتھوں لٹنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ایک کے بجائے چار چار سینیڑز کے فراڈیوں کے ہاتھوں لٹنے کا انکشاف ہوا ہے۔سینیٹرز اپنے ساتھ ہونے والے فراڈز پر پھٹ پڑے۔ سینیٹر بلال خان مندوخیل، سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر دلاور خان اور سینیٹر فلک ناز چترالی کے ساتھ فراڈ ہونے کا انکشاف ہوا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سیینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں این سی سی آئی اے کے کرپشن کے معاملات بھی پہنچ گئے۔این سی سی آئی کے افسران کے معاملات پر ایجنڈا ان کیمرا کیا گیا، ان کیمرا ایجنڈے میں پاکستانی شہریوں کا ڈیٹا آن لائن فروخت کرنے کا معاملہ بھی شامل تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نےمبینہ اغوا ءخاتون کو زندہ یا مردہ برآمد کر کے پیش کرنے کا حکم دیدیا
اجلاس کی سربراہی چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم رحمانی نے کی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم نے بتایا کہ مجھے بھی فراڈیوں کی کال آئی، ہیکرز نے مختلف اراکین پارلیمنٹ کو آن لائن فراڈ کے ذریعے لاکھوں روپے کا چونا لگایا۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے مطابق ہیکرز کا یہ گروہ صرف پانچ یا ساڑھے پانچ لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کرتا ہے۔
ہیکرز نے سینیٹر فلک ناز چترالی، قادر مندوخیل اور سیف اللہ ابڑو کو چکرا کر رکھ دیا۔ ہیکرز ٹیلی فون کالز کے ذریعے سینیٹرز کو مکمل ڈیٹا بتا کر لاکھوں روپے کا چونا لگا گئے۔
سابق کرکٹرز بابراعظم سے حسد کرتے ہیں، اعظم خان
سینیٹر دلاور خان سے ساڑھے 8لاکھ روپے لوٹ لیے گئے جبکہ سینیٹرز فلک ناز چترالی سے دو قسطوں میں ہیکرز پانچ لاکھ کا فراڈ کر گئے۔ خاتون سینیٹر کو فیصل نام کے بندے نے کال کرکے پیسے بٹورے۔
سینیٹر فلک ناز چترالی نے انکشاف کیا کہ ہیکرز نے کونسلنگ سینٹر بنانے کے نام پر کال کے ذریعے فراڈ کیا، ہیکرز کے پاس خاندان اور بچوں سے متعلق مکمل ڈیٹا موجود تھا۔
ممبر سینیٹ داخلہ کمیٹی نے بتایا کہ این سی سی آئی اے میں شکایات کے باوجود کوئی شنوائی نہ ہوئی۔
ڈی جی این سی سی آئی اے سید خرم علی نے سائبر کرائم افسروں پر رشوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر بریفنگ دی۔
بھارتی شہر نوئیڈا میں دل دہلا دینے والا واقعہ ، خاتون کی برہنہ لاش نالے سے برآمد ، سر اور دونوں ہاتھ غائب
بریفنگ میں ڈی جی این سی آئی اے نے بتایا کہ تین ماہ کے اندر نئے لوگ ڈیپارٹمنٹ میں لے کر آئیں گے، جو ضرورت ہوگی اس کے مطابق بندے رکھے جائیں گے اور پرانے لوگوں کا بھی دیکھ رہے ہیں ان کا کیا کرنا ہے۔ این سی سی آئی اے کو مکمل بہتر کرنے میں چھ ماہ لگیں گے، ہماری کوشش ہے نیا ادارہ ہے بندے بھی نئے رکھیں جائیں۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ این سی سی آئی اے میں پراسیکیوشن کا فقدان ہے، مقدمات تو درج ہو جاتے ہیں مگر آگے کچھ نہیں ہوتا۔
ڈیٹا لیک کا معاملہ
شہریوں کا ڈیٹا لیک ہونے کا معاملہ بھی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں پہنچ گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ شہریوں کا ڈیٹا لیک ہونے کے معاملے پر آپ نے کیا کیا ہے؟
قومی ائیرلائن سے تنازع: سوسائٹی آف ائیرکرافٹ کے صدر اور سیکرٹری ملازمت سے برطرف
ڈی جی این سی سی آئی اے نے بتایا کہ اس معاملے میں متعدد مقدمات درج ہوئے ہیں، 851 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ہم ان کا آڈٹ بھی کر رہے ہیں، اس معاملے کو حل کرنے کے لیے تین ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔
ڈیٹا لیک کے معاملے پر وزیر داخلہ کی بنائی جانے والی تفتیشی کمیٹی کے معاملے پر اسپیشل سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی این سی سی آئی اے لاعلم نکلے۔
سینیٹر پلوشہ خان نے پوچھا کہ ڈیٹا لیک کے معاملے پر وزیر داخلہ نے تفتیشی کمیٹی بنائی تھی، اس کا کیا بنا؟ ڈی جی این سی سی آئی اے اور اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے جواب دیا کہ اس طرح کی کوئی کمیٹی میرے علم میں نہیں۔
پنجاب میں میٹرو اور اورنج ٹرین کے بعد ٹرام اور ہائی سپیڈ ٹرین چلنے جارہی ہیں: عظمی بخاری
سینیٹر کے بھائی اور بھتیجے کے قاتلوں کی عدم گرفتاری
سینیٹر محمد اسلم ابڑو کے بھائی اور بھتیجے کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر چیئرمین کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ اور آئی جی بلوچستان کا کمیٹی میں نا آنا انتہائی نامناسب ہے، سندھ اور بلوچستان کے آئی جیز کو سخت نوٹسز جاری کرتے ہیں، اگر یہ دونوں آئی جیز آئندہ کمیٹی میں بھی نا آئے تو ہم سینیٹرز مل کر فیصلہ دیں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر اسلم ابڑو اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو کو فوری طور پر سیکیورٹی فراہم کی جائے، فوری کا مطلب ہے آج ہی ان دونوں سینیٹرز کو سیکیورٹی فراہم کریں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ڈی جی این سی سی آئی اے چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو کے معاملے پر قائمہ کمیٹی نے بتایا کہ کمیٹی نے ڈیٹا لیک
پڑھیں:
مکمل ادائیگی کے باوجود عوام کو گیس میٹرز نہ لگنے پر قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برہم
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے مکمل ادائیگی کے باوجود عوام کو گیس کے میٹرز نہ لگانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ ڈی سے سی کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں بتایا گیا کہ سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے پیسے پورے لے لیے ہیں لیکن گیس کنیکشن نہیں لگائے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صارفین کے ڈیمانڈ نوٹس اور فوری فیس جمع ہونے کے باوجود میٹرز نصب نہیں کیے گئے، جس پر پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے ایس این جی پی ایل پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔
آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ اوگرا کے معیار کے تحت کنیکشن درخواستوں پر فوری کارروائی نہیں کی گئی، 71 ہزار 892 درخواستیں 27 نومبر 2021 سے قبل جمع ہوئیں، گیس میٹرز کے لیے فیسز فوری جمع کی گئیں لیکن میٹرز نصب نہ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 3 ہزار 28 مقامات پر سروس لائن بچھا دی گئی مگر میٹرز نہیں لگائے گئے، 14 ہزار صارفین کی فوری فیس کے باوجود میٹرز نہ لگ سکے، نئے کنکشنز پر پابندی کے باوجود فوری فیس والے کیسز نمٹانے کی ہدایات پر عمل نہیں ہو سکا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ صارفین کو بروقت گیس کنکشن کی فراہمی میں تاخیر کی گئی، ایس این جی پی ایل نے صارفین کو سروس ڈیلیوری میں سنگین غفلت کی، ایس این جی پی ایل نے اوگرا کے سروس اسٹینڈرڈز کی خلاف ورزی کی۔
کنوینیئر کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ جس نے آپ پر اعتماد کرکے پیسے دیے ان کا کیا قصور ہے، یہ تو ہٹ دھرمی ہے کہ آپ پیسے دے دو ہم اپنی مرضی سے کنیکشن لگائیں گے، ایسا تو کنٹریکٹرز کرتے ہیں، سرکاری ادارے بھی ایسا کرنے لگ جائیں تو کیا بنے گا۔
بعد ازاں پی اے سی ذیلی کمیٹی نے معاملے کو دوبارہ ڈی اے سی میں لے جانے کی ہدایت کر دی۔