Jasarat News:
2025-11-07@01:00:42 GMT

سیدہ اسماء بنت صدیقؓ

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے تعارف کے بارے میں اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ نبی کریمؐ کے یارِ غار سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی بیٹی اور ام المومنین سیدہ عائشہؓ کی بڑی بہن تھیں۔ یہ اس وقت مسلمان ہوئیں جب سترہ بزرگ اللہ کی توحید اور جناب محمدؐ کی نبوت پر گواہی دے چکے تھے۔ اس کے معنیٰ یہ ہوئے کہ سیدہ اسماء سابقون الاولون (پہلے ایمان لانے والوں) میں اٹھارہویں نمبر پر تھیں۔
اس زمانے میں سیدہ اسماء نوجوان تھیں لیکن اتنی سمجھ دار اور اسلام کی فدا کار تھیں کہ حضورؐ کے بڑے سے بڑے راز میں شریک رہتی تھیں۔ جب حضورؐ راتوں رات اپنے گھر سے نکل کر غارِ ثور میں پہنچے تو بعض احتیاط کے تحت غار میں کئی روز ٹھہرنا پڑا۔ سیدہ اسماءؓ روزانہ آپؐ کی خدمت میں کھانا لے کر جاتیں اور کھلا کر واپس آتیں۔ ان کے بھائی عبداللہ جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ دن بھر مکے کے کافروں میں گھلے ملے رہتے اور ان کی سرگرمیوں کو دیکھتے رہتے تھے۔ شام کو بہن کے ساتھ غار میں جاتے اور حضورؐ کو ساری خبریں دیتے۔ عامر جو سیدنا صدیق اکبرؓ کا چرواہا تھا۔ اسے گلہ سمیت ساتھ لے جایا کرتی تھیں۔ بکریوں کا تازہ دودھ حضورؐ کی خدمت میں پیش کرتیں اور جب دونوں بہن بھائی واپس ہوتے تو پیچھے پیچھے بکریوں کا گلہ ہوتا۔ اس طرح ان کے پاؤں کے نشانات بکریوں کے کھروں سے مٹ جاتے اور کوئی سمجھ نہ سکتا کہ اس طرف کون گیا ہے۔ یہ تدبر سیدہ اسماء ؓ کی سوجھ بوجھ کا پتا دیتا ہے۔

ذات النطاقین کا لقب
غار میں تین دن ٹھہرنے کے بعد نبی کریمؐ نے سیدہ اسماءؓ سے فرمایا: ’’جاکر علیؓ سے کہہ دینا کہ کل رات کو تین اونٹ اور ایک دلیل (راستہ جاننے والا) لے کر یہاں آجائیں‘‘۔ سیدنا علیؓ اونٹ اور دلیل لے کر حضورؐ کی خدمت میں ٹھیک وقت پر پہنچے۔ ادھر سیدہ اسماءؓ کئی روز کا کھانا پانی لے کر پہنچ گئیں۔ یہاں پانی اور کھانے کے مشکیزے کو باندھنے کی ضرورت ہوئی تو بنتِ صدیقؓ نے جھٹ اپنا نطاق کھولا اور اس کے دو ٹکڑے کیے، ایک سے کھانا اور دوسرے سے مشکیزے کا منہ باندھا۔ اس اہتمام کو دیکھ کر حضورؐ نے تبسم فرمایا اور خوش ہوکر ’’ذات النطاقین‘‘ کہہ کر پکارا۔ سیدہ اسماءؓ کا یہ لقب اتنا مشہور ہوا کہ آج تک وہ اسی لقب سے مشہور ہیں۔

جب نبی کریمؐ نے اللہ کے حکم سے مسلمانوں کو ہجرت کا حکم سنایا اور مسلمان مکے سے مدینے پہنچنے لگے تو مدینے کی آب و ہوا ان کی صحت کے لیے موافق نہ آئی۔ خدا کی قدرت کہ کئی برس تک ان کے گھروں میں کسی بچے کی ولادت بھی نہیں ہوئی۔ تو دشمنوں نے مسلمانوں کا ایمان ڈگمگانے کے لیے مشہور کردیا کہ ان پر جادو کردیا گیا ہے، ان کے یہاں اولاد ہی نہ ہوگی۔ سیدہ اسماءؓ نے ابھی تک ہجرت نہیں کی تھی، ان کی شادی حضورؐ کے پھوپھی زاد بھائی سیدنا زبیرؓ سے ہوئی تھی اور سیدہ اسماءؓ مکے ہی میں تھیں۔ ابوبکر صدیقؓ نے ایک آدمی کو بھیجا کہ وہ جاکر بال بچوں کو لے آئے۔ ساتھ ہی حضورؐ نے سیدنا زید بن حارثہؓ اور اپنے غلام ابورافعؓ کو بھیجا۔ یہ سب لوگ مکہ پہنچے اور پھر ان کے ساتھ عبداللہ بن ابوبکر اپنی والدہ اور دونوں بہنوں اسماءؓ اور عائشہؓ کو لے کر مدینے کی طرف چل دیے۔
سیدہ اسماءؓ ہجرت کرکے مدینے پہنچیں، تو کچھ دنوں کے بعد ان کے یہاں بچے کی ولادت ہوئی۔ بچے کا نام عبداللہ رکھا گیا۔ اسماءؓ عبداللہ کو لے کر حضورؐ کی خدمت میں پہنچیں تو مسلمانوں نے خوشی کا نعرہ بلند کیا۔ حضورؐ نے عبداللہ کو گود میں لیا، گھٹی پلائی اور دعا فرمائی۔ دشمنوں کو اس ولادت کی خبر ہوئی تو ان کے چہرے اتر گئے۔

سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ کے علاوہ اسماءؓ کی اور بھی اولادیں ہوئیں اور اللہ کے فضل سے وہ سب نامور ہوئیں اور دینِ اسلام کا ستون بنیں۔ سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ عروہ بن زبیرؓ، منذر بن زبیرؓ، عاصم بن زبیرؓ اور مہاجر بن زبیرؓ، یہ تمام فرزندِ ارجمند دین کے کسی نہ کسی شعبے میں مشہور ہوئے۔ مصعب بن زبیرؓ عرب کے تین بہادروں میں نمبر اول مانے جاتے تھے۔ اسماءؓ اپنے بارے میں کہتی ہیں:
’’جب میری شادی زبیر بن عوامؓ سے ہوئی تو اس وقت ان کے پاس نہ مال تھا، نہ کوئی غلام، بے حد تنگ دست، فقیر و مفلس تھے۔ صرف ایک گھوڑا اور ایک اونٹ تھا۔ اور میں ہی ان کی خبر رکھتی تھی۔ مدینے پہنچ کر نبیؐ نے ایک قطعہ نخلستان زبیرؓ کو عطا فرمایا تھا جو مدینے سے تین فرسخ (تقریباً 9 میل) کے فاصلے پر تھا۔ میں وہاں سے روزانہ کھجور کی گٹھلیاں اکٹھا کرتی پھر گٹھڑی باندھ کر سر پر رکھتی اور گھر تک لاد کر لاتی۔ گھر آکر اپنے ہاتھ سے دلتی اور گھوڑے کو کھلاتی، پانی بھرتی، ڈول کھینچتی اور گھر کا سارا کام کاج کرتی، مجھ کو اچھی روٹیاں پکانی نہیں آتی تھیں۔ اس لیے صرف آٹا گوندھ کر رکھ دیتی۔ میرے گھر کے قریب انصار خواتین رہتی تھیں وہ خلوص اور محبت کے ساتھ روٹیاں پکادیا کرتی تھیں‘‘۔

مائل خیرآبادیؒ گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی خدمت میں سیدہ اسماء

پڑھیں:

کراچی:پاکستان پکل بال فیڈریشن کی جنرل کونسل میٹنگ میں شریک چیئر مین مخدوم علی ریاض،صدر امتیاز احمد شیخ،سی ای او مقبول آرائیں،شیخ شکیل الیاس،سینئر نائب صدر سرفرا ز احمد خان،نائب صدورکبیر احمد، سیدہ غازیہ قاضی،سیکریٹری جنرل فیصل ظفراور دیگر کا گروپ فوٹو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز گلزار

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں انسدادِ منشیات کارروائی 600 ایکڑ پر بھنگ کی فصل تلف
  • جن پتھروں کو ہم نے عطا کی تھیں دھڑکنیں
  • ورجینیامیں نئی تاریخ رقم، غزالہ ہاشمی لیفٹیننٹ گورنر منتخب
  • ’’میرے ہی شاگرد نے شادی کی پیشکش کی تھی‘‘؛ رومیسہ خان کا انکشاف
  • کراچی:پاکستان پکل بال فیڈریشن کی جنرل کونسل میٹنگ میں شریک چیئر مین مخدوم علی ریاض،صدر امتیاز احمد شیخ،سی ای او مقبول آرائیں،شیخ شکیل الیاس،سینئر نائب صدر سرفرا ز احمد خان،نائب صدورکبیر احمد، سیدہ غازیہ قاضی،سیکریٹری جنرل فیصل ظفراور دیگر کا گروپ فوٹو
  • میڈی کیم ٹرافی: زون 6وائٹس اور3وائٹس کی فائنل میں رسائی
  • اسد زبیر شہید کو سلام!
  • امید ہے نواز شریف اپنے بھائی کو آئینی ترمیم سے روکیں گے، زبیر عمر
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ