ویب ڈیسک:خواتین کے لیے مفت الیکٹرک سکوٹی سکیم میں درخواست دینے کے لیے اہلیت کا معیار اور درخواست دینے کا طریقہ کار سامنے آگیا۔ سندھ حکومت نے خواتین کے لیے مفت الیکٹرک سکوٹی سکیم کے لیے اہلیت کے معیار اور درخواست دینے کے عمل کا اعلان کردیا۔

اس اقدام کا مقصد صوبے میں خواتین کو درپیش مشکلات میں کمی لانا اور انہیں بااختیار بنانا ہے۔ اس سکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے درخواست گزار کا سندھ کا مستقل شہری اور سٹوڈنٹ یا ملازمت پیشہ خاتون ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

بھارت میں ایشیا کپ فائنل 100 سے زائد سینما گھروں میں دکھائے جانے کا اعلان

درخواست گزار کے پاس مصدقہ ڈرائیونگ لائسنس کا ہونا ضروری ہے جبکہ قرعہ اندازی کے ذریعے سکوٹی ملنے پر 7 سال تک اسے فروخت نہ کرنے کی پابند ہوگی۔ قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب ہونے والے خواتین کو سڑک کی حفاظت کے لیے مہارت کا امتحان دینا ہوگا۔

ای وی سکوٹیز کی تقسیم قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی۔ قرعہ اندازی کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں ایکسائز، ٹرانسپورٹ، فنانس ڈیپارٹمنٹس اور میڈیا کے نمائندے شامل ہوں گے۔

ہربنس پورہ کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلہ، ملزم ہلاک

درخواست دینے کے لیے آفیشل ویب سائٹ پر جائیں اور "درخواست فارم" پر کلک کریں۔ مطلوبہ دستاویزات منسلک کریں، اور فارم جمع کرائیں۔
 
 

 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: درخواست دینے کے لیے

پڑھیں:

27ویں ترمیم: قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بل پاس کرانے کا طریقہ کار کیا ہے؟

ملک بھر میں کی جانے والی قانون سازی عمومی طور پر پارلیمنٹ میں بل کے ذریعے کی جاتی ہے، بل یا تو پرائیویٹ ممبر یا حکومت کی جانب سے سینیٹ یا قومی اسمبلی میں پیش کیے جاتے ہیں۔

پرائیویٹ ممبر کی جانب سے بل کا مسودہ تیار کہ اسمبلی اجلاس کے دوران پرائیویٹ ممبر کے دن کے موقع پر پیش کیا جاتا ہے اور اس بل پر ایوان میں لائے رائے لی جاتی ہے اور پھر غور و فکر یا ترمیم کے لیے اسے متعلقہ قائمہ کمیٹی بھیج دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری: حکومت اب کسی تعاون کی امید نہ رکھے، رہنما جے یو آئی کامران مرتضیٰ

حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل کا مسودہ پہلے متعلقہ وزارت تیار کرتی ہے، اس بل کو پہلے وفاقی کابینہ سے منظور کرایا جاتا ہے جس کے بعد اسے پارلیمنٹ  بھیج دیا جاتا ہے، سینیٹرز کا بل پہلے سینیٹ میں جبکہ اراکین قومی اسمبلی کا بل پہلے قومی اسمبلی میں پیش کیا جاتا ہے اور پھر بعد میں منظوری کے بعد دوسرے ایوان میں منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

ایوان میں پیش کیے جانے والے بل پر سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ اراکین کی رائے لیتے ہیں اور پھر یہ فیصلہ کرتے ہیں بل پاس کرنا ہے یا مزید غور و فکر کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ قائمہ کمیٹی میں متعلقہ بل پیش کرنے والے ممبر اور کمیٹی ارکان اس بل پر تفصیلی بحث کرتے ہیں اس میں ترامیم کرتے ہیں جس کے بعد کمیٹی ترامیم کو شامل کر کے مزدوری کے لیے دوبارہ ایوان میں بھیج دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: حکومتی تیاریاں مکمل، 27ویں آئینی ترمیم آج قومی اسمبلی سے منظور ہونے کا امکان

ایوان میں پرائیویٹ ممبر کا بل ممبر خود پیش کرتا ہے اور حکومتی بل وزیر قانون پیش کرتے ہیں، بل پیش کرتے وقت بتایا جاتا ہے کہ یہ بل کس سے متعلق ہے اور اس کے اہم نکات کیا ہیں، بل اگر قائمہ کمیٹی سے منظور ہو کر آئے تو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اس بل پر کمیٹی کی کیا رائے تھی اور کمیٹی کی کون سی اہم تجاویز کو شامل کیا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹی سے منظور ہونے کے بعد بل دوبارہ متعلقہ ایوان قومی اسمبلی یا سینٹ میں پیش کر دیا جاتا ہے اور پھر سادہ اکثریت سے یا ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت سے یہ بل منظور کر لیا جاتا ہے اور پھر اسے دوسرے ایوان سے منظوری کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔

سینیٹ سے منظور کیا گیا بل قومی اسمبلی اور قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا بل سینیٹ کو بھیج دیا جاتا ہے جہاں پر یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کیا اس منظور کیے گئے بل میں مزید کسی ترمیم کے لیے اسے متعلقہ قائمہ کمیٹی بھیجنا ہے یا اسی طرح منظور کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر

اگر کوئی بل کسی ایک ایوان سے منظور ہو جائے اور دوسرے ایوان سے منظور نہ ہو سکے تو ایسے بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھیج دیا جاتا ہے اور پھر مشترکہ اجلاس میں بل پر ووٹنگ کرائی جاتی ہے اور اگر اکثریت منظور کر لے تو یہ بل منظور ہو جاتا ہے وگرنہ یہ بل ڈراپ ہو جاتا ہے۔

قومی اسمبلی یا سینیٹ سے بل کی منظوری کے بعد اسے سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ وزارت پارلیمانی امور کو ارسال کر دیتے ہیں جو اس پر دستخط کے لیے اسے وزیراعظم افس بھیج دیتے ہیں وزیراعظم کے دستخط کے بعد اس بل کو حتمی منظوری کے لیے صدر مملکت کے پاس بھیج دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا فارم 47 کی پیداوار حکومت آئینی ترمیم کا اختیار رکھتی ہے؟ لطیف کھوسہ

ایوان صدر میں اس بل کو سیکشن افیسر وصول کرتے ہیں اور اس بل کی فائل پر مختصرا متن لے کر بل کی کاپی اسسٹنٹ سیکرٹری کو بھیج دیتے ہیں جو کہ اپنی رائے اسی فائل پر لکھ کر بل صدر کے سیکرٹری کو بھیجتے ہیں اور پھر بل صدر تک پہنچایا جاتا ہے۔

 آئین پاکستان کی شق 75 کے تحت وزیراعظم آفس سے جب بھی کوئی بل صدر کو بھیجا جاتا ہے تو 10 دنوں میں صدر نے اس بل پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ شق75(1) کے تحت صدر مملکت کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس بل پر 10 دنوں میں دستخط کرے یا دوبارہ غور کے لئے پارلیمنٹ بھیج دے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کی کون سی قوم پرست سیاسی جماعتیں 27ویں آئینی ترمیم کی مخالف ہیں؟

آئین کے آرٹیکل 75(2) کے تحت اگر پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس میں بل منظور کر لیا جائے اور صدر 10 دن کے اندر اس پر دستخط نہ کریں تو آئین کے آرٹیکل 75(3) کے تحت کوئی بھی بل خود ہی قانون بن جاتا ہے اور آئین کے آرٹیکل75(4) کے مطابق اس طرح سے منظور کیا گیا کوئی بھی بل یا ترمیم کو غلط نہیں قرار دیا جا سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم آئین سینیٹ قانون سازی قومی اسمبلی

متعلقہ مضامین

  • خورشید شاہ 27 ویں آئینی ترمیم پر ووٹ دینے کیلئے وھیل چیئر پر پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • حج قرعہ اندازی میں 3 بہن بھائیوں کا نام ایک ساتھ نکلنے پر جذباتی مناظر، ویڈیو وائرل
  • بالی ووڈ کی سب سے امیر اداکارہ کون، حیران کن نام سامنے آگیا
  • 27ویں ترمیم: قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بل پاس کرانے کا طریقہ کار کیا ہے؟
  • میئر استنبول اکرم اوغلو کو 2 ہزار سال قید کی سزا دینے کی درخواست
  • 1500روپے مالیت کے پرائز بانڈز کی قرعہ اندازی کی تاریخ کا اعلان
  • بلغاریہ اور جاپان سے تعلق رکھنے والی 2 خواتین شادی کیلئے کوٹ ادو پہنچ گئیں
  • پنجاب میں حاملہ خواتین اور 2سال سے کم عمر بچوں کی ماں کیلئے آغوش پروگرام شروع
  • سیلینا جیٹلی کا فوجی بھائی یو اے ای میں گرفتار، بھارتی اداکارہ کا اہم بیان بھی سامنے آگیا
  • چین کا اعلیٰ معیار کے کھلے پن کی جانب ایک اور قدم