پاکستانی خواتین سے شادیاں کرنیوالے افغانوں کو ڈی پورٹ نہ کیا جائے: پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
پشاور (نوائے وقت رپورٹ+بیورو رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ نے پاکستانی خواتین سے شادیاں کرنے والے افغان شہریوں کو ڈی پورٹ نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے پاکستانی خواتین کی اپنے افغان شوہروں کیلئے شہریت کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نادرا کو اپلائی کریں اور نادرا درخواست گزاروں کے کیس کو قانون کے مطابق دیکھے اور جب تک نادرا اس کیس فیصلہ نہ کرے تو درخواست گزار کو ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار خاتون کا شوہر افغان شہری ہے، درخواست گزار نے شہریت کے لئے پاکستان اوریجن کارڈ ( پی او سی) کے لئے نادرا کو اپلائی کیا ہے، وکیل کے مطابق نادرا نے ابھی تک درخواست گزار کے شوہر کو کارڈ جاری نہیں کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اس عدالت نے 1 دسمبر 2023 کو نورین مسعود بنام سرکار کیس میں فیصلہ دیا ہے، اس کیس میں نادرا لیگل ڈائریکٹر نے عدالت میں کہا تھا کہ میاں بیوی میں ایک بھی پاکستانی ہوں تو بچوں کے رجسٹریشن سے انکار نہیں کیا جاسکتا، وکیل کے مطابق درخواست گزارہ پاکستانی شہری ہے، اور ان کے بچے بھی ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اس کیس کو بھی 1 دسمبر 2023 کیس کے فیصلے کی روشنی میں نمٹایا جاتا ہے، درخواست گزار نادرا کو اپلائی کریں اور نادرا اس کے کیس کو قانون کے مطابق دیکھیں، درخواست گزار کو کیس کے فیصلے تک ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: درخواست گزار ڈی پورٹ نہ کے مطابق میں کہا
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کافیصلہ سنانے والے سیشن جج ناصر جاوید رانا کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے سیشن جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ کی 2004کی آبزرویشن پر سیشن جج ناصرجاوید راناکی تعیناتی چیلنج کی۔اس پر جسٹس سرفراز نے کہا کہ 22 سال بعد معاملہ عدالت لانے سےآپ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے، اجازت نہیں دےس کتاکہ جب مرضی ہو درخواست دائرکردیں جب مرضی ہو نہ کریں۔ وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹائم بارڈ کی بات الگ ہے، معاملہ اکتوبر 2025 میں میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا، ایک چیز جو غیرقانونی ہے تو اسے ہائی لائٹ کیا، ریکارڈ موجود ہے، ناصر جاوید رانا سیشن جج سےمتعلق سپریم کورٹ کے واضح آرڈر ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے دلائل سن لیے، ہم اس پر آرڈر جاری کردیں گے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ درخواست کےقابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔