امریکا‘ اسرائیل غزہ اور ایران سے مزاحمت پر سٹپٹا گئے‘ لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور( نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے امریکا، اسرائیل کے مقابلہ میں جنگ کی فتح ’’یومِ فتح‘‘ پر خطابِ جمعہ اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور اسرائیل غزہ اور ایران سے مزاحمت پر سٹپٹا گئے ہیں، انڈیا کو افواجِ پاکستان اور پوری قوم کے اتحاد نے بڑی شکست سے دوچار کیا اور ایران کی عظیم فتح نے عالمِ اسلام کے لیے مستقبل کے روشن امکانات پیدا کردیے ہیں۔ مِلی یکجہتی کے صوبائی صدور مولانا ہدایت الرحمن، اسداللہ بھٹو، پیر نورالحسنین گیلانی، محمد ایوب مُغل، احمد نورانی صدیقی، اسد عباس نقوی، زاہد اخوندزادہ، سید اُسامہ بخاری، عبدالعزیز ثانی نے مشترکہ بیان میں کہا کہ محرم الحرام میں مِلی یکجہتی کونسل ملک بھر میں امن، وحدت، یکجہتی، باہمی احترام، مقدسات کے احترام کے لیے آزمائش اور رُکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔ فلسطین، کشمیر پر وقت کے فرعون اور یزید حملہ آور ہیں۔ یہود و ہنود کو امریکا، یورپ اور اسلام دشمن قوتوں کی مکمل تائید اور سرپرستی حاصل ہے۔ عالمِ اسلام کے لیے اتحاد اور عسکری محاذ پر جہاد اور مشترکہ حکمتِ عملی کے سِوا کوئی چارہ نہیں۔لیاقت بلوچ نے منصورہ میں جنوبی پنجاب اور سندھ سے وفود اور لاہور میں صحافیوں، پوڈکاسٹ انٹرویوز اور نجی ٹی وی چینل پروگرام میں کہا کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوب کر جاں بحق ہونے کا واقعہ پوری قوم کے لیے صدمہ اور المیہ ہے۔ سیاحتی مقامات پر حادثات وفاقی اور صوبائی حکومتوں، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی اور انتظامی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ٹورازم کے لیے بڑی مشکلات کا باعث بن رہی ہیں۔ حکومتیں تعلیم، صحت، روزگار، بلدیات، امنِ عامہ اور ٹورازم کے محاذوں پر مکمل ناکام ہیں، عوام لاوارث اور بییار و مددگار ہیں۔ لیاقت بلوچ نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر کہا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ پر اس فیصلے کے دُوررَس سنسنی اثرات مرتب ہونگے۔ سیاسی بحرانوں، سیاسی ڈیڈلاک میں اسٹیبلشمنٹ قدم بہ قدم اپنے اہداف کی طرف بڑھ رہی اور گرفت مضبوط کررہی ہے۔ سیاست بند گلی میں ہے؛ جمہوریت، پارلیمنٹ اور آئین و عدلیہ کے لیے خطرات تیز تر ہیں۔ لیاقت بلوچ اور مِلی یکجہتی کونسل کے صوبائی صدور نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں آئی ایم ایف، اعدادو شمار کے جھوٹ، سُود، کرپشن کے سرپرست بجٹ عوام پر مسلّط کردیے گئے ہیں۔ زراعت، صنعت، تجارت، تعمیراتی صنعت پر بییقینی مسلّط رہے گی، بیروزگاری بڑھے گی اور عوام کے لیے احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ 78 سال سے معیشت کو خودانحصاری، خودداری، اپنے وسائل پر اعتماد، قومی اعتماد کی بحالی کی بجائے ہر دور کی حکومتوں میں اغیار کے آلہ کار معاشی ماہرین نے قومی معیشت کو تباہ کردیا؛ ملک قرضوں، کشکول، کرپشن اور سُود کی لعنت کے بوجھ تلے سِسک رہا ہے۔ اسلامی معاشی انقلابی نظام، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد ہی معاشی بحرانوں کا حل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: م لی یکجہتی لیاقت بلوچ کے لیے
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ، پاکستان کا جرات مندانہ مؤقف
اسلام ٹائمز: پاکستان سے سب سے زیادہ محبت اور ہمدردی رکھنے والی شخصیت ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای ہیں۔ انہوں نے "ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا کردار" نامی کتاب کو عربی سے فارسی میں ترجمہ کیا، جسکا بعد ازاں اردو ترجمہ بھی شائع ہوا۔ اس کتاب میں انہوں نے قائدینِ پاکستان، خصوصاً قائداعظم محمد علی جناح سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح وہ علامہ اقبال کے مداحوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اپنے دورِ صدارت میں انہوں نے اقبال پر منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کیا، جو "اقبال، مشرق کا بلند ستارہ" کے عنوان سے شائع ہوا۔ تحریر: سکندر علی بہشتی
پاکستان اور ایران دو اسلامی اور ہمسایہ ممالک ہیں، جو تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے کئی مشترکہ روایات کے حامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ہمیشہ اخوت اور بھائی چارے کی فضا قائم رہی ہے، اگرچہ حکومتوں کے درمیان تعلقات وقتاً فوقتاً نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں۔ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد، 1984ء میں اُس وقت کے ایرانی صدر آیت اللہ خامنہ ای نے پاکستان کا تاریخی دورہ کیا۔ حکومت اور عوام دونوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور یہ دورہ شاید کسی ایرانی صدر کا سب سے کامیاب دورہ ثابت ہوا۔ بعد ازاں، 22 اپریل 2024ء کو ایرانی صدر مرحوم ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورۂ پاکستان بھی پاک ایران دوستی کے ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہوا، جس سے دونوں ممالک مزید قریب آگئے۔
حالیہ دنوں ایران پر اسرائیلی جارحیت کے تناظر میں، پاکستانی قوم نے جس انداز میں ایران کی حمایت کی، اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی اور ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا، وہ قابلِ تحسین ہے۔ پاکستان کے وزیرِاعظم، وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع کے واضح بیانات، پارلیمنٹ اور سینیٹ کی جانب سے ایران کی حمایت میں قرارداد کی منظوری، اقوامِ متحدہ میں پاکستانی نمائندے کا جرات مندانہ بیان، سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی دوٹوک ہم بستگی، عوام کے بھرپور مظاہرے اور میڈیا کا مثبت اور ذمہ دارانہ کردار۔ ان تمام عوامل نے پاک ایران تعلقات کو ایک نئے دور میں داخل کیا ہے۔ ایران کے میڈیا، سیاسی و مذہبی شخصیات اور عوام نے بھی پاکستان کے اس مؤقف کو سراہا ہے۔ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے مختلف مواقع پر پاکستانی حمایت کا خصوصی طور پر ذکر کیا، جبکہ ایرانی پارلیمنٹ میں نمائندوں نے "شکریہ پاکستان" کے نعرے بلند کیے۔ ایران کی متعدد اہم شخصیات نے بھی پاکستان کی اس حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔
پاکستانی رہنماؤں کے بیانات فارسی زبان میں ترجمہ ہو کر مختلف ذرائع سے ایرانی عوام تک پہنچ رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ ماضی میں ایرانی عوام پاکستان سے زیادہ واقف نہ ہوں، لیکن حالیہ واقعات کے بعد پاکستان کے لیے ان کے دلوں میں احترام اور تحسین کا جذبہ نمایاں طور پر بڑھا ہے۔ پاکستان سے سب سے زیادہ محبت اور ہمدردی رکھنے والی شخصیت ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای ہیں۔ انہوں نے "ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا کردار" نامی کتاب کو عربی سے فارسی میں ترجمہ کیا، جس کا بعد ازاں اردو ترجمہ بھی شائع ہوا۔ اس کتاب میں انہوں نے قائدینِ پاکستان، خصوصاً قائداعظم محمد علی جناح سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح وہ علامہ اقبال کے مداحوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اپنے دورِ صدارت میں انہوں نے اقبال پر منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کیا، جو "اقبال، مشرق کا بلند ستارہ" کے عنوان سے شائع ہوا۔
ایران کے ممتاز مفکرین، جیسے استاد مطہری اور ڈاکٹر علی شریعتی نے بھی اقبال کے افکار پر گفتگو کی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کئی بار کشمیری عوام کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے مختلف پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں پاکستان کے مسلم امہ میں کردار کو سراہا ہے۔ ان کا ایک اہم بیان 6 مئی 2025ء کو وزیرِاعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران سامنے آیا، جس میں انہوں نے پاکستان کے بارے میں اپنی امیدوں کا برملا اظہار کیا۔ پاکستان اور پاکستانی عوام کے بارے میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانات اور مکتوبات کو "سفیر بیداری" (پاکستان کے بہادر عوام کے بارے میں آیت اللہ خامنہ ای کے فرامین) کے نام سے جمع کرکے کتابی صورت میں فارسی میں شائع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب 209 صفحات پر مشتمل ہے۔ جو آیت اللہ خامنہ ای کی پاکستان سے دلی لگاؤ اور محبت کی واضح مثال ہے۔
ڈاکٹر علی رضا ایمانی اس کتاب کے مقدمہ میں لکھتے ہیں: "حضرت آیت اللہ خامنہ ای ہمیشہ امتِ مسلمہ کے مسائل پر توجہ دیتے رہے ہیں اور انہوں نے نہ صرف ان مسائل کو اجاگر کیا بلکہ ان کے حل کے لیے حکیمانہ رہنمائی بھی فراہم کی، جیسے کہ بصیرت و آگاہی، اتحاد و ہمدلی، مزاحمت و اسلامی بیداری اور استبداد کے خلاف جدوجہد۔ پاکستان کے بہادر عوام کے بارے میں اُن کی رہنمائی اور ارشادات، مسلمانوں کے امور پر ان کی عنایت و توجہ کی ایک روشن مثال ہیں۔" اس کے علاوہ بھی ایران میں کئی ایسی شخصیات اور ماہرین موجود ہیں، جو پاک ایران دوستی، تعلقات اور باہمی بھائی چارے کو وقت کی اہم ترین ضرورت سمجھتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک اس ہم دلی اور برادرانہ تعلق کو مزید مضبوط بنانے کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات کریں، تاکہ یہ دونوں اسلامی ریاستیں مل کر مسلم امہ میں قائدانہ کردار ادا کرسکیں۔