پیواڑ میں تحریک حسینی کے زیر اہتمام قائد شہید کی 37ویں برسی کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام ٹائمز: مقررین نے قائد شہید کی سیرت و کردار اور انکی زندگی کے الگ الگ پہلووں پر روشنی ڈالی۔ مقررین نے حکومت سے کرم کے طویل مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ علامہ عابد الحسینی نے حکومت کی جانب سے اسرائیل کے حوالے سے واضح اور دوٹوک موقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں اسلام، مسلمان اور اپنی عوام کے امنگوں کے مطابق اپنی پالیسی وضع کریں تو لوگ خود بخود انہیں زندہ باد کہیں گے۔ اگر ایسا نہ ہو تو وہ خود کو مردہ باد ہی کے مستحق ٹھہرائے گی۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: استاد حسینی
آج منگل 5 اگست 2025ء کو علامہ سید عابد الحسینی کی سرپرستی میں تحریک حسینی کے زیراہتمام مزار قائد پیواڑ میں قائد شہید کی 37ویں برسی نہایت احترام اور مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی۔ جس میں کرم بھر کے جید علماء، ذاکرین، مذہبی، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے علاوہ قائد شہید کے ہزاروں متوالوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر پیواڑ کے مقامی جوانوں، تحریک حسینی کے یونٹ ممبران کے علاوہ پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔ برسی کے اجتماع سے تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ سید عابد الحسینی، تحریک حسینی کے صدر ماسٹر یونس علی، نائب صدر علامہ سید امین شاہ الحسینی، انجمن حسینیہ کے ڈپٹی سیکرٹری علامہ سید تجمل الحسینی، ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر علامہ سید معین الحسینی، مجلس علمائے اہلبیت کے صدر علامہ ڈاکٹر سید احمد الحسینی، انجمن حسینیہ کے رکن علامہ الطاف حسین،کیپٹن علی اکبر اور ذاکر و شاعر اہلبیت استاد مرتضیٰ بنگش نے خطاب کیا۔
مقررین نے قائد شہید کی سیرت و کردار اور ان کی زندگی کے الگ الگ پہلووں پر روشنی ڈالی۔ مقررین نے حکومت سے کرم کے طویل مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ علامہ عابد الحسینی نے حکومت کی جانب سے اسرائیل کے حوالے سے واضح اور دوٹوک موقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام، مسلمانوں اور اپنی عوام کے امنگوں کے مطابق اگر کوئی حکومت اپنی پالیسی وضع کرے تو لوگ خود بخود اسے زندہ باد کہیں گے۔ ورنہ وہ خود بخود ہی مردہ باد ٹھہرے گی۔ جلسے کے آخر میں علامہ سید تجمل الحسینی نے مصائب پڑھے۔ جس کے بعد مندرجہ ذیل قرارداد پیش کرکے پروگرام اختتام کو پہنچ گیا۔ پروگرام کے بعد تمام شرکاء کی تواضع ظہرانے سے کرائی گئی۔
برسئ قائد شہید 2025ء میں تحریک حسینی کیجانب سے پیش کی جانیوالی قومی قراردادیں
برسئ قائد شہید کا یہ عظیم قومی اجتماع حکومت پاکستان کے تمام متعلقہ اداروں کو اپنے مطالبات مندرجہ ذیل قراردوں کی شکل میں پیش کرتا ہے۔
1۔ یہ اجتماع کرم کے عظیم ہیرو قائد شہید کو ان کی لازوال قیادت اور قوم کی بہترین رہنمائی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
2۔ حکومت پاکستان فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کا واضح اعلان کرے اور مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اٹھانے کی قیادت کرتے ہوئے اسرائیل کو ان پر ظلم و ستم سے روکنے کی ہر ممکن توانائی اور قوت استعمال کرے۔
3۔ ملکی سطح پر لاپتہ تمام افراد خصوصاً مشہود علی، بابر بھائی کو قانون اور انسانیت کی بنیاد پر فوراً رہا کیا جائے، اگر ان پر کسی جرم کا الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے باقاعدہ کیس چلایا جائے۔
علاقائی مطالبات
4۔ دیگر اضلاع کی نسبت کرم افغانستان کے لئے نہایت آسان اور پرامن گزرگاہ ہے۔ چنانچہ وزیرستان اور دیگر اضلاع کی طرح کرم میں خرلاچی بارڈر کو توسیع دیکر اسے ہر طرح کی بین الاقوامی اور دوطرفہ تجارت کے لئے فوراً کھولا جائے، تاکہ علاقے کو بھی اس سے برابر فائدہ حاصل ہو۔
5۔ شبلان سے بالش خیل تک ایک بڑا علاقہ محروم اور نہایت پسماندہ علاقہ ہے، چنانچہ اس علاقے کو الگ (لوئر مڈل کرم) تحصیل کا درجہ دیا جائے، یہاں طالبات کیلئے سیکنڈری لیول کا کوئی ادارہ موجود نہیں، لہذا اس علاقے میں گرلز ہائی سکولز نیز ایک گرلز کالج کی منظوری دیکر تعلیم نسواں کو یقینی بنایا جائے۔
6۔ کرم میں فساد کی اصل وجہ زمینی تنازعات ہیں۔ گیدو، بالش خیل، کنج علی زئی، نری میلہ، لنڈیوان نیز پیواڑ گاوں سے لیکر شابک تک تمام زمینی اور پہاڑوں کے مسائل کو ریونیو ریکارڈ کے مطابق فوراً حل کرایا جائے۔
7۔ منشیات خصوصا آئس کے فروخت اور سمگلنگ وغیرہ کا راستہ روکا جائے۔ نیز اس دھندے میں ملوث سمگلرز اور ان کے سرپرست عناصر کے خلاف فوری کارروائی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔
8۔ گذشتہ کئی سالوں سے سرکاری فنڈز غیر منصفانہ طریقے سے تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ سرکاری فنڈز آبادی کے تناسب اور قانونی اور منصفانہ طریقے سے تقسیم کرائے جائیں۔
9۔ پاراچنار ضلعی ہیڈ کوارٹر ہے، تاہم ہر محکمے کے لئے لوئرکرم میں مساوی آفس کا قیام غیر آئینی ہے، جس کی مثال کسی بھی ضلع میں نہیں ملتی۔ چنانچہ ہر محکمے کا ہیڈ آفس پاراچنار میں ہونا چاہیئے، جبکہ لوئر نیز سنٹرل کرم میں ذیلی اور سب آفس کے قیام پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔
10۔ پاراچنار DHQ ہسپتال اور اس میں موجود ٹراما سنٹر اور دیہات میں موجود BHUز نیز محکمہ صحت میں سینکڑوں خالی اسامیوں کو پر کرکے سٹاف کی کمی کو فوری طور پر پورا کیا جائے۔ ہسپتال کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے اسے جدید اور حسب ضرورت تمام مشینری نیز ادویات فراہم کی جائیں۔
11۔ سنٹرل اور لوئر کرم میں نادرا کے متعدد دفاتر فعال ہیں جبکہ اپر کرم میں صرف ایک ہی آفس ہے۔ دفتر پر لوڈ ہونے کی وجہ سے عوام نیز نادرا سٹاف کو نہایت مشکل کا سامنا ہے۔ ان کی مشکلات کو پیش نظرر کھتے ہوئے اپر اور لوئر کرم میں شلوزان، نستی کوٹ، کڑمان اور سمیرتا عمل کوٹ میں نادرا کے مزید دفاتر کھولے جائیں۔
12۔ محکمہ ایجوکیشن کی سطح پر موجود تمام کمیوں کو پورا کیا جائے۔ کتابوں اور فرنیچر کی بروقت فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔
13۔ یہ اجتماع کل کراچی میں ہونے والے دہشتگرانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے دہشتگردوں کی فوری گرفتاری اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک حسینی کے عابد الحسینی قائد شہید کی علامہ سید نے حکومت اور ان
پڑھیں:
ملک کو وسیع ڈائیلاگ کی ضرورت، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ کو شامل کیا جائے، شاہد خاقان عباسی
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ تحریک کا مقصد آئین ہونا چاہیے، کسی شخص کے لیے ریلیف نہیں، حکومت کے پاس بھی مذاکرات کرنے کا اختیار نہیں، نظام جیسا بھی ہے تحریک انصاف اس کے اندر ہی رہے، پی ٹی آئی اگر اسمبلیاں چھوڑتی ہے تو پھر حکومت بھی چھوڑ دے۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کو وسیع ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، اس میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو شامل کیا جائے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کو تحریک انصاف کو احتجاج کی اجازت دینی چاہیے، تحریک کے ذریعے بانی پی ٹی آئی جیل سے رہا نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف رول آف لا کی بات کرے، رول آف لا کے ذریعے ہی عمران خان رہا ہوں گے، اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی کا فقدان ہے، لاہور میں جلسے کی اجازت نہ دینا حکومت کی ناکامی ہے جب کہ ہماری جماعت کو پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔
سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا تجویز دیتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان کی مقتدرہ سے بات میری سمجھ سے باہر ہے، آج ملک کو وسیع ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، وسیع ڈائیلاگ میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ بھی ہو، میری نظر میں ملک نہیں چل رہا، حکمران کرسی کو چھوڑ کر ملک کی ترقی کا راستہ ڈھونڈیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو چینی ڈیلیور نہیں کرسکتے وہ کیا ڈیلیور کریں گے، تحریک کا مقصد آئین ہونا چاہیے، کسی شخص کے لیے ریلیف نہیں، حکومت کے پاس بھی مذاکرات کرنے کا اختیار نہیں، نظام جیسا بھی ہے تحریک انصاف اس کے اندر ہی رہے، پی ٹی آئی اگر اسمبلیاں چھوڑتی ہے تو پھر حکومت بھی چھوڑ دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شوگر ملز مالکان کی لسٹ منگوائی جائے، شوگر ملز کے 90 فیصد مالکان سیاست دان اور تعلق ہر جماعت سے ہے، چینی کی ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کا ایشو ہے۔