جیکب آباد، علامہ عارف حسینی کی برسی پر قرآن خوانی اور مجلس منعقد
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
مدرسہ خاتم النبیین (ص) جیکب آباد میں منعقدہ مجلس عزاء سے علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ سید ظفر عباس شمسی، علامہ سیف علی ڈومکی اور اللہ بخش سجادی نے خطاب کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مدرسہ خاتم النبیین جیکب آباد کے زیر اہتمام قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی 37ویں برسی کی مناسبت سے ایک پُرمعنویت قرآن خوانی اور مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس عزاء سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت علامہ مقصود علی ڈومکی، ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی آرگنائزر علامہ سید ظفر عباس شمسی، مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی اور وحدت یوتھ ونگ لاڑکانہ ڈویژن کے صدر اللہ بخش سجادی نے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینیؒ ایک باعمل، باوفا اور انقلابی عالم دین تھے۔ جنہوں نے حضرت امام خمینیؒ کے الٰہی و انقلابی افکار سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستان میں ان کی حقیقی ترجمانی کی۔ وہ عاشق خدا، شب زندہ دار اور عالمی سامراج و استکبار کے خلاف للکارنے والے بہادر رہنما تھے۔ مجلس وحدت مسلمین قائد شہید کے افکار و تعلیمات کی روشنی میں ملت کے حقوق اور اسلامی اقدار کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ قائد شہید کے مشن اور اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
علامہ سید ظفر عباس شمسی نے مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید قائد نے ملت جعفریہ کو شعور، بیداری اور وحدت کی نعمت عطا کی۔ ان کی اخلاص پر مبنی جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان بھر میں ملت جعفریہ کو استحکام نصیب ہوا۔ وہ اتحاد بین المسلمین کے داعی اور قومی خودمختاری کے علمبردار تھے۔ وہ پاکستان میں امریکی و سامراجی مداخلت کے خلاف تھے۔ اس موقع پر علماء کرام نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں شہید قائد کے راستے کو اپناتے ہوئے ان کے مشن کو زندہ رکھنا ہوگا، تاکہ ملت جعفریہ کی سربلندی اور پاکستان کو نظریاتی و انقلابی بنیادیں فراہم کی جا سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ سید علی ڈومکی قائد شہید
پڑھیں:
مسجد، اسپتال اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر، 83 فلسطینی شہید
7 اکتوبر 2023 کے بعد سے شہدا کی مجموعی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کر گئی ،وزارت صحت
اسرائیلی فوج نے غزہ میں سفاک بمباری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے الشفا اسپتال کے قریب حملہ کیا جس کے نتیجے میں 19 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسی طرح ال اہلی اسپتال کے قریب بمباری میں مزید 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
غزہ شہر میں فضائی حملوں سے ایک مسجد اور کئی رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ صرف ایک دن میں 83 فلسطینی اسرائیلی فوج کی دہشتگردی کا نشانہ بنے، جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے شہدا کی مجموعی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
دوسری جانب چین اور سعودی عرب نے اسرائیلی فوجی آپریشن کی سخت مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ، کینیڈا، فرانس اور آئرلینڈ نے بھی ان حملوں کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی اور مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔