ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 11 August, 2025 سب نیوز
ایران اور اسرائیل کے درمیان جون میں ہونے والی بارہ روزہ خونریز جھڑپوں کے بعد ایک نیا خوفناک باب کھل گیا ہے۔ عرب خبر رساں ادارے ”العریبیہ“ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں درجنوں ایرانی جوہری سائنس دانوں کی ہلاکت کے بعد ایران نے اپنے باقی ماندہ اور نئے سائنس دانوں کو ملک بھر سے غائب کر کے خفیہ مقامات پر پہنچا دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ مقامات یا تو تہران کے محفوظ ترین علاقے ہیں یا شمالی ایران کے ساحلی شہروں میں ایسی محفوظ پناہ گاہیں جہاں تک عام شخص کا پہنچنا ناممکن ہے۔
رپورٹ میں ایک سینئر ایرانی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’بیشتر سائنس دان اپنے گھروں اور جامعات کی ملازمتوں کو اچانک ترک کر چکے ہیں۔ یونیورسٹیوں میں ان کی جگہ ایسے افراد کو بٹھا دیا گیا ہے جن کا جوہری پروگرام سے کوئی تعلق نہیں، تاکہ دشمن کو کچھ پتا نہ چل سکے‘۔
دوسری جانب برطانوی اخبار ”دی ٹیلی گراف“ کے مطابق، اسرائیلی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے جوہری سائنس دانوں کی ایک نئی کھیپ تیار کر لی ہے جو مارے گئے ماہرین کا کام سنبھال سکتی ہے۔
ماہرین نے ان سائنس دانوں کو ”چلتی پھرتی لاشوں“ کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو حفاظتی حصار میں رکھا گیا ہے، مگر پھر بھی وہ اسرائیلی نشانے پر ہیں۔ ان کی حفاظت کے لیے 24 گھنٹے سیکورٹی، بکتر بند گاڑیاں اور خفیہ رہائش گاہیں فراہم کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ایران نے جوہری تحقیق کے ڈھانچے کو اس طرح ترتیب دیا ہے کہ ہر مرکزی سائنس دان کے ساتھ کم از کم ایک نائب موجود ہو، اور تمام ماہرین دو یا تین افراد کے گروپ میں کام کریں تاکہ اگر ایک ہدف بن جائے تو دوسرا فوراً اس کی جگہ لے سکے۔
ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی خفیہ ادارے کو خدشہ ہے کہ بچ جانے والے کچھ ماہرین اب براہِ راست ایران کے جوہری اسلحہ سازی کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ ان میں دھماکہ خیز مواد، نیوٹرون فزکس اور وار ہیڈ ڈیزائن کے ماہر شامل ہیں۔ یہ شعبے کسی بھی ملک کو جوہری بم بنانے کے آخری مرحلے تک پہنچا سکتے ہیں۔
اسرائیلی دفاعی انٹیلی جنس کے ایران اسٹریٹیجی ڈپارٹمنٹ کے سابق سربراہ دانی سیترینووچ نے خبردار کیا ہے کہ ’یہ سائنس دان اپنے ساتھیوں کے انجام کو دیکھ چکے ہیں۔ اب ان کا راستہ صاف ہے۔ یا تو وہ ایران کو جوہری بم کے قریب لے جائیں گے، یا اسرائیل کے اگلے نشانے بن جائیں گے۔ جو کوئی بھی اس پروگرام پر کام کرے گا، اس کا انجام موت ہوگا یا موت کی دھمکی۔‘
یاد رہے کہ 13 جون کو شروع ہونے والی جھڑپوں میں اسرائیل نے ایرانی فوجی تنصیبات اور جوہری مراکز پر بڑے حملے کیے۔ اس دوران درجنوں سائنس دان اور فوجی کمانڈر مارے گئے، جبکہ امریکا نے بھی کئی اہم جوہری تنصیبات پر تباہ کن کارروائیاں کیں۔ ایران اب اپنے جوہری دماغوں کو بچانے کی دوڑ میں ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ اسرائیلی ہٹ لسٹ سے بچ سکیں گے؟
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد پٹوار خانوں میں بھرتیوں کا کیس، ڈپٹی کمشنر نے وقت مانگ لیا ایشیا کے امیر ترین آدمی مکیش امبانی کو اپنی کمپنی سے کتنی تنخواہ ملتی ہے؟ آسٹریلیا کا ستمبر میں جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان ترکیہ سمیت مختلف ممالک میں اسرائیلی مظالم کیخلاف احتجاج، غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ غزہ میں شہید الجزیرہ کے بہادر صحافی انس الشریف کا آخری پیغام، پڑھنے والی ہر آنکھ اشکبار غزہ کے معروف صحافی انس الشریف سمیت الجزیرہ کے 5 ارکان اسرائیلی حملے میں شہید غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے پر پھوٹ، وزیر خزانہ نے نیتن یاہو کی حکومت گرانے کی دھمکی دیدیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوہری سائنس دان ایران نے
پڑھیں:
دباؤ میں ایران یورینیم کی افزودگی ترک نہیں کرے گا، خامنہ ای
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 ستمبر 2025ء) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کو "واضح طور پر بلا مقصد" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں کرے گا۔
منگل کے روز ایران کے سرکاری ٹیلیویژن پر ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت نشر ہوا، جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عموماً سفارتی مذاکرات کیے جاتے ہیں۔
جوہری پروگرام کے حوالے سے ایران پر آئندہ چند روز بعد ہی دوبارہ پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں اور اسی سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے منگل کے روز ہی ای تھری نامی یورپی ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ہی یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس کے ساتھ ملاقات کی۔
(جاری ہے)
خامنہ ای نے مزید کیا کہا؟
ایران کے رہبر اعلی خامنہ ای نے اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں کہا، "امریکہ نے مذاکرات کے نتائج کا پہلے سے اعلان کر دیا ہے۔
اس کا نتیجہ جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کی بندش ہے۔ یہ کوئی مذاکرات نہیں، بلکہ یہ ایک حکم ہے، جو مسلط کیا جا رہا ہے۔"انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی ڈالیں گے۔"
یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ وہ پابندیوں کی آخری تاریخ میں توسیع کے لیے اس شرط پر تیار ہوں گے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات دوبارہ شروع کرے۔
ان کی دو شرائط اور ہیں کہ تہران اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کو اپنے جوہری مقامات تک رسائی کی اجازت دے اور اس انتہائی افزودہ یورینیم کے 400 کلوگرام سے زیادہ کا حساب بھی دے، جو اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے بقول اس نے افزودہ کی تھی۔
یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت؟اطلاعات ہیں کہ منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عباس عراقچی اور یورپی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں زیادہ پیش رفت نظر نہیں آئی۔
جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول نے اسے "خاص طور پر اچھا نہیں" قرار دیا۔نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن انہوں نے مزید کہا، "پابندیوں کے نفاذ سے پہلے سفارتی حل تک پہنچنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
"فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ وہ بدھ کے روز ایرانی صدر مسعود پزیشکیان سے ملاقات کریں گے تاکہ معاہدے پر عمل کیا جا سکے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ "یا تو ایران کوئی اشارہ کرتا ہے اور امن اور احتساب کے راستے پر واپس چلا جاتا ہے۔۔۔۔ یا پھر پابندیاں عائد کرنا ہوں گی۔"
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ "اس بات پر اتفاق ہوا کہ تمام فریقین کے ساتھ مشاورت جاری رہے گی۔
"ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو ہفتے کے آخر تک اپنے برطانوی، فرانسیسی، جرمن اور یورپی یونین کے ہم منصبوں کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے کا وقت دیا گیا ہے تاکہ تہران اقوام متحدہ کی ان پابندیوں کی بحالی سے بچ سکے، جو 2015 میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت معطل کر دی گئی تھیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس نے کہا کہ یورپی مذاکراتی ٹیم کو پابندیوں سے بچنے کے لیے ایران کی جانب سے "کچھ حقیقی کارروائی" دیکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، "سفارت کاری کا ایک موقع ہے۔ ڈیڈ لائن چل رہی ہے اور اب آئیے دیکھتے ہیں۔ ہمیں ایران کی جانب سے بھی کچھ حقیقی کارروائی دیکھنے کی ضرورت ہے۔"
ایران نے بارہا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی تردید کی ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ پرامن طریقے سے جوہری توانائی حاصل کرنے کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہو گا۔
خامنہ ای کی تقریر نے تہران کے اسی نظریے کی پھر توثیق کی ہے، جن کا کہنا تھا کہ "ایران جوہری ہتھیار نہیں چاہتا، لیکن وہ بین الاقوامی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔"
ادارت: جاوید اختر