ہمدردی کے بیانات کافی نہیں دنیا کو اب حرکت میں آنا ہو گا، فلسطینی مندوب
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
نیویارک:
اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے سیکیورٹی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام عالم کو جھنجوڑتے ہوئے کہا کہ ہمدردی کے بیانات کافی نہیں دنیا کو اب حرکت میں آنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اگر عالمی ادارے صرف بیانات تک محدود رہے تو ان کا وجود بے معنی ہو جائے گا۔
فلسطینی مندوب نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی فوری طور پر روکی جائے، صرف تجزیے اور قراردادیں کافی نہیں، اب عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو نہ فلسطینی عوام کی تکلیف کی پرواہ ہے، نہ عالمی رائے عامہ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے، اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی اور ذمہ داروں کو ایک نہ ایک دن جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
ریاض منصور نے ان تمام اقوام اور افراد کا شکریہ ادا کیا جو فلسطینی عوام کے درد کو محسوس کرتے ہیں۔
فلسطینی مندوب نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اگر اسرائیل کسی قانون کو نہیں مانتا تو وہ اقوام متحدہ میں بیٹھا کیوں ہے؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ سیکیورٹی کونسل جن آلات اور اقدامات کو دیگر ممالک پر استعمال کرتی ہے، انہیں اسرائیل کے خلاف کیوں نہیں اپنایا جا رہا؟
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام ناقابل برداشت اذیت سہہ رہے ہیں، اور اسرائیل طویل عرصے سے فلسطینیوں کی تباہی کا منصوبہ عملی جامہ پہنا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی مندوب نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا افراتفری کی دنیا یا امن کا راستہ؟ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے اپنے پُراثر خطاب میں دنیا بھر میں جاری جنگوں، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بڑھتے ہوئے عالمی بحرانوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اگر مؤثر عالمی ادارے نہ رہے تو دنیا انتشار اور تباہی کی طرف بڑھ سکتی ہے۔
“غزہ میں ظلم، یوکرین میں جرائم – اب خاموشی خطرناک ہے”
انتونیو گوتریس نے دنیا کے دو سب سے سنگین تنازعات پر براہِ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام پر ظلم ہو رہا ہے، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے غزہ میں انسانی امداد کی فوری اور بلارکاوٹ فراہمی کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔
یوکرین پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری ہے، اور وہاں پائیدار جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔”
اقوام متحدہ کا کردار — امید کی ایک کرن
اپنے خطاب کے آغاز میں سیکریٹری جنرل نے جنرل اسمبلی میں شریک عالمی رہنماؤں اور نمائندوں کو خوش آمدید کہا اور اقوام متحدہ کے امن قائم رکھنے میں کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا:
یہ ایوان بات چیت، مفاہمت اور امن کی تلاش کا ایک منفرد فورم ہے۔
ایک سنگین انتباہ:
گوتریس نے خبردار کیا کہ دنیا میں استثنیٰ کی پالیسی سے امن کے ستون گر رہے ہیں۔ اگر ہم نے مل کر مضبوط اور مؤثر عالمی ادارے قائم نہ کیے تو آنے والی دنیا افراتفری اور انارکی کی شکار ہو گی۔
سیکریٹری جنرل نے پرزور انداز میں کہاکہ دنیا میں قیامِ امن ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ امن صرف ایک نظریہ نہیں، بلکہ ایک اجتماعی وعدہ ہے — ایک ایسا وعدہ جو ہم ہر جنگ کے دہانے پر بھول جاتے ہیں۔”
انہوں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری، انسانی حقوق کے تحفظ، اور انصاف کے حصول کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کریں۔
گوتریس نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہاکہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم خود سے سوال کریں — کیا ہم ایک بکھری ہوئی، خونی اور غیر محفوظ دنیا چاہتے ہیں؟ یا ایک ایسی دنیا جہاں قانون کی حکمرانی، انسانی ہمدردی اور امن غالب ہو؟