قدیمی باشندوں کے حقوق کو مصنوعی ذہانت سے خطرہ، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 اگست 2025ء) قدیمی مقامی لوگوں کے عالمی دن 9 اگست کی مناسبت سے اقوام متحدہ نے 'مصنوعی ذہانت: حقوق کا تحفظ، مستقبل کی تشکیل' کے موضوع پر جمعہ کو ایک ورچوئل تقریب کا اہتمام کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مناسب حفاظتی اقدامات کے بغیر مصنوعی ذہانت ان لوگوں کے حقوق کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
دنیا کے 90 ممالک میں تقریباً 476 ملین قدیمی مقامی لوگ آباد ہیں جو 5,000 مختلف ثقافتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجی کی غیرمساوی تقسیم، ماحولیاتی نقصان اور تباہ کن نوآبادیاتی میراث کو دوبارہ تقویت ملنے سے ان لوگوں کو ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ ہے۔ Tweet URLمصنوعی ذہانت کے معلوماتی مراکز اور دیگر ڈھانچے کے لیے بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی کا دباؤ بھی بڑھ رہا ہے جس سے یہ لوگ غیرمتناسب طور سے متاثر ہو رہے ہیں۔
(جاری ہے)
ان کے علاقوں سے قریب قائم کیے جانے والے ایسے مراکز سے ماحولیاتی انحطاط کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور ایسے ماحولیاتی نظام بری طرح متاثر ہوتے ہیں جن پر ان لوگوں کی زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔مزید برآں، حکومتوں اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں بڑی کمپنیوں کی جانب سے لیے جانے والے فیصلوں میں قدیمی مقامی لوگوں سے مشاورت نہیں کی جاتی۔ اس طرح ان لوگوں کی زبان، علم اور ثقافت کو ان کی رضامندی کے بغیر مصنوعی ذہانت کے معلوماتی مجموعوں کا حصہ بنایا جاتا ہے۔
مسائل اور خدشات کے باوجود مصنوعی ذہانت بہت سے مواقع بھی لائی ہے۔ دنیا بھر میں قدیمی مقامی لوگ اس ٹیکنالوجی کو اپنی بین نسلی علم کو محفوظ رکھنے، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اپنی ثقافت، زبان اور شناخت کے تحفظ کے لیے کام میں لا رہے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کی قلمرو میں قدیمی مقامی لوگوں کے لیے تحفظ اور ان کی اختراعات امسال کے 9 اگست کو منائے جانے والے اس دن اور استوائی اعزاز حاصل کرنے والوں کا خاص موضوع ہے۔
استوائی اعزازامسال اس دن پر اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے مقامی سطح پر اور قدیمی مقامی لوگوں کے زیرقیادت کام کرنے والی 10 تنظیموں کو استوائی اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعزاز ان لوگوں کی جانب سے ماحولیاتی بنیاد پر کیے گئے ایسے اقدامات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے جن سے پائیدار ترقی کو فروغ ملے۔ امسال 'فطرت برائے موسمیاتی اقدام' اس کا بنیادی موضوع تھا۔
اس اعزاز کے فاتحین کو 10 ہزار ڈالر انعام ملے گا اور انہیں رواں سال کے آخر میں ایک اعلیٰ سطحی آن لائن تقریب میں خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ یہ لوگ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ30) میں بھی شرکت کر سکتے ہیں۔
لاطینی امریکہ سے یہ اعزاز ارجنٹائن میں قدیمی مقامی خواتین کو روایتی ہنر کے ذریعے پائیدار مصنوعات کی تیاری میں مدد دینے والی تنظیم'کومار'، برازیل میں قدیمی مقامی لوگوں کے زیرقیادت حیاتیاتی معیشت کو فروغ دینے والے ادارے 'یوآسی' اور پیرو میں ایکواڈوری ایمازون اور قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے 'ہاکو' کو ملا ہے۔
انڈیا میں کسانوں کو کئی طرح کی فصلیں اگانے، بیجوں کا ذخیرہ تیار کرنے اور شمسی توانائی سے زرعی سرگرمیوں کو فروغ دینے والا ادارہ بی بی فاطمہ سوا ساہایا اس اعزاز کا حق دار قرار پایا ہے۔
انڈونیشیا میں مقامی کاروباروں کو ایک لاکھ ہیکٹر رقبے پر بارانی جنگلات کو تحفظ دینے میں مدد فراہم کرنے والی تنظیم 'مترابوما' اور قدیمی مقامی دایاک لوگوں کو جنگلات اور ثقافت کے تحفظ کے لیے بااختیار بنانے والے ادارے 'رانو ویلم' نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔
پاپوا نیوگنی میں خواتین کو روایتی علم اور جدید سائنس کے ذریعے سمندری تحفظ میں مدد دینے والی تنظیم 'سی ویمن آف میلانیسیا کارپوریشن' کو اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
کینیا میں 'نیچر اینڈ پیپلز ایز ون' نامی تنظیم کو روایتی علم اور بحالی کے سستے طریقوں سے بنجر زمین کو آباد کرنے پر یہ اعزاز دیا گیا ہے جبکہ تنزانیہ میں 'سسٹین ایبل اوشن الائنس' کو مضبوط سمندری گھاس اگانے اور ساحلی علاقوں کے لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے سمندری ماحولیاتی نظام کو تحفظ فراہم کرنے پر اس اعزاز کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور 'یو این ڈی پی' میں پالیسی و پروگراموں کے شعبے کے ڈائریکٹر مارکوس نیٹو نے کہا ہے کہ یہ اعزاز یافتگان قدیمی مقامی لوگوں اور مقامی آبادیوں کی سوچ اور قیادت کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی خدمات کا اعتراف کرنے کی اہمیت یا دلاتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قدیمی مقامی لوگوں کے میں قدیمی مقامی لوگ استوائی اعزاز مصنوعی ذہانت اقوام متحدہ ان لوگوں یہ اعزاز کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
سلامتی کونسل: پاکستان کی غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے کی شدید مخالفت
اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار—فائل فوٹواقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی شدید مخالفت کر دی۔
غزہ پر قبضے کے اسرائیلی اعلان پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر معمولی ہنگامی اجلاس ہوا، جس سے پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے خطاب کیا۔
اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں، برطانوی، فرانسسیسی اور دیگر ممالک نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کو مزید خون ریزی، تباہی اور انسانی المیے کا مؤجب قرار دیا۔
دورانِ اجلاس اسرائیل سے فوجی کارروائیاں روک کر غزہ میں امداد پر سے پابندیاں فوری اور مستقل ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
امریکی مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس کو غزہ میں امن کی امریکی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا اقدام قرار دے دیا۔
عاصم افتخار نے خطاب میں کہا کہ غزہ اہلِ فلسطین کا ہے اور انہی کا رہے گا، پاکستان غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی شدید مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ اشتعال انگیزی ہے، اسرائیل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے اسرائیلی منصوبے کی مذمت کی ہے، غزہ میں نسل کشی روکنے کےلیے مشترکہ کوششیں کی جانی چاہئیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ پاکستان غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی مخالفت کرتا ہے، اسرائیلی مظالم فوری طور پر ختم ہونے چاہئیں۔